قرآن اورنماز کا شیدائی
حضرت سیدنا جابررضی اللہ تعالیٰ عنہ حضورصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کے صحابہ کرام علیہم الرضوان کے مجاہدات اور عبادات کاذکر کرتے ہوئے شمعِ رسالت کے دوپروانوں کا واقعہ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں :”ایک مرتبہ ہم رسول اللہ عزوجل و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کے ساتھ کسی غزوہ میں گئے، واپسی پر ہم پہاڑی علاقے سے گزرے اور رسو ل اللہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے وہاں قیام کاحکم فرمایا۔ سب صحابہ کرام علیہم الرضوان آرام کی خاطر وہاں ٹھہر گئے، اللہ کے محبوب عزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:”آج رات تم میں سے کون پہرہ دے گا؟”ایک مہاجر اور ایک انصاری صحابی ر ضی اللہ تعالیٰ عنہما کھڑے ہوئے اور عرض کی: ”یارسول اللہ عزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم!یہ سعادت ہم حاصل کرنا چاہتے ہیں، ہمیں قبول فرمالیجئے۔”چنانچہ وہ دونوں صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہمااجازت پاکر پہرہ دینے کے لئے تیار ہوگئے ،دونوں نے مشورہ کیااور انصاری صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا:”ہم ایسا کرتے ہیں کہ آدھی رات ہم میں سے ایک پہرہ دے گااور دوسرا سو جائے گا پھر بقیہ آدھی رات دوسراپہرہ دے گااور پہلاسو جائے گا،انصاری صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا:”آپ آرام فرمائیں،میں جاگتاہوں پھر آپ پہرہ دینا پس مہاجر صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ آرام فرمانے لگے اور انصاری صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ پہرہ دینے کے لئے تیار ہوگئے۔ کچھ دیرکے بعد انہوں نے نمازپڑھناشروع کردی اور سورہ کہف کی قراءَت کرنے لگے۔ دشمنوں کی طرف سے ایک شخص آیااوراس نے پہاڑی پر چڑھ کردیکھاتواسے ایک شخص نمازپڑھتاہوادکھائی دیا، اس نے کمان پرتیر چڑھایا اور نشانہ باندھ کر اس صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر تیرچلادیاتیرآپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے جسم میں پیوست ہوگیا لیکن آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کوئی حرکت نہ کی اور نمازمیں مشغول رہے اس ظالم نے دوسراتیرمارا ،وہ بھی آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے جسم اقدس میں اترگیالیکن آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نماز نہ توڑی پھر اس نے تیسرا تیرمارا،وہ بھی سیدھا آیااور آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو زخمی کرتاہواجسم میں پیوست ہوگیا۔آپ رضی اللہ تعا لیٰ عنہ نے رکوع وسجود کئے اورنمازمکمل کرنے کے بعد اپنے رفیق کوجگایا۔جب اس کافر نے دیکھاکہ یہاں یہ اکیلا نہیں بلکہ اس کے رفقاء بھی قریب ہی موجود ہیں تووہ فورا ًبھاگ گیا۔مہاجرصحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے رفیق کی یہ حالت دیکھی توجلدی جلدی آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے جسم سے تیر نکالے اور پوچھا:” جب آپ رضی اللہ تعا لیٰ عنہ پر دشمن نے حملہ کیاتو آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجھے جگایاکیوں نہیں؟” اس پرقرآن و نماز کے شیدائی ا س ا نصاری صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جواب دیا:” میں نے نمازمیں ایک سورت شروع کی ہوئی تھی میں نے یہ گوارا نہ کیاکہ سورت کو ادھوراچھوڑکر نمازتوڑڈالوں،خدا عزوجل کی قسم! اگر مجھے حضو رصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے پہرے کی ذمہ داری نہ دی ہوتی تومیں اپنی جان دے دیتالیکن سورت کو ضرورمکمل کرتالیکن مجھے حضورصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے پہرہ دینے کا
حکم فرمایاتھا اس لئے میری ذمہ داری تھی کہ اس کو احسن طریقے سے سر انجام دوں۔ جب میں نے دیکھاکہ میں بہت زیادہ زخمی ہوگیاہوں تواسی احساس ذمہ داری کی وجہ سے نماز کومختصر کر دیااورآپ رضی اللہ تعا لیٰ عنہ کوجگادیاتاکہ دشمن مزید حملہ نہ کرسکے ۔”
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ تعالی عليہ وسلم)
(سبحان اللہ عزوجل! قربان جا یئے! ان پاک ہستیوں کو نماز و قرآن سے کیسی محبت ولگن تھی کہ جان کی پرواہ نہ کی اور نماز میں مشغول رہے اور قرآن کی تلاوت جاری رکھی۔ اللہ عزوجل ان کے صدقے ہمیں بھی عبادت کی حقیقی لذت ،قرآن کی محبت اورحضو ر صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا سچاعشق عطافرمائے ۔)