Our website is made possible by displaying online advertisements to our visitors. Please consider supporting us by whitelisting our website.
islam

مجھے کہناہے کچھ اپنی زبان

مجھے کہناہے کچھ اپنی زبان
محترم ناظرین سب سے پہلے میں آپ سے معافی چاہوں گا۔ آج میں کوئی ادبی یامذہبی تحریر نہیں لایا ہوں بس کچھ دل کے پھپولے ہیں جواپنے بلاگ پرپھوڑنے ہیں۔ہمارے معاشرے میں بے راہ روی عام سی بات ہوگئی ہے یاپھر ہماری زندی کامعمول بن گئی ہیں۔سب سے پہلے وہ محرکات جس نے مجھے قلم اٹھانے پہ مجبور کئے ہیں وہ یہ ہیں ہندوستانی مسلم والدین کی اپنے بچوں کے تئیں غیرذمہ دارانہ ترتیب۔ صرف اس میں والدین ہی ذمہ دارنہیں ہیں بلکہ مسلم معاشرہ کا ہرفرد شریک جرم ہے۔ یہ مضمون جذباتی ہے ظاہرہے کہ میرے جملے بے ربط بھی ہوں گے۔
کل میں نمازعشا پڑھنے کے بعد مسجد سے نکلا میرے دوست محسن پٹنکوڈی سے ملاقات ہوئی ۔ابھی باتوں کاسلسلہ جاری ہی تھاکہ ایک عورت ماتھے پہ تلک لگائے گزری۔میرے دوست نے کہا مولانا یہ لڑکی مسلم گھرانے کی ہے اور غیرمذہب کے لڑکے کے سے رجسٹرمیریج کرکے دوسرا مذہب اختیارکرگئی ہے۔ میرے دل سے ہوک سی اٹھی۔روح تڑپ اٹھی۔ سچ تو یہ ہے کہ ہزارکوشش کے بعد بھی کھایانہیں گیا۔اورنیند کادورتک پتہ نہیں تھاایسے تیسے کرکے فجرکے بعد اپنے معاملات زندگی میں لگ گیا مگر جسے اپنے قوم کی بے راہ روی کا خوف نے راتیں جاگنے پرمجبور کیاہو وہ کہاں چین سے رہ سکتا ہے آج کل عام طور پرجہیزونام نہاد محبت نے ہماری نئی نسلوں کو کہیں نہیں رکھاہے۔ ہمارے ہرمحلے اور ہرگلی میں ہفتہ میں دومرتبہ اصلاح معاشرہ کے نام سے اجلاس توہوجاتے ہیں مگر معاشرے سے برائیاں ختم ہونے کے بجائے بڑھتی جارہی ہیں۔
ہمارے جلسوں کے مقررین مہمانان خصوصی ادھرادھر کی ہانک کر بڑے بڑے تحفے اپنے جیبوں میں رکھ کر روانہ ہوجاتے ہیں۔ ہمارے علما قوم کو ہنسی مذاق  کی گولیاں دے کرہنساتے ہیں مگرکبھی بی حالات حاضرہ کی رو اور عنوان سے مناسبت سے تقریریں کرنا گوارہ نہیں کرتے۔
میں ابھی تھوڑی دیر پہلے مارکیٹ گیاہواتھا اتفاقاً ایک دوست سے ملاقات ہوئی وہاں بھی یہی رونا تھا کہ ہمارے محلے کی ایک لڑکی مرتدہوگئی ہے اوردوسرے مذہب کے لڑکے سے شادی کرچکی ہے۔
اب بتائیں آپ کوبھی کچھ کہنا ہے کیا آپ کے سینے میں بھی مسلم دل زندہ ہے؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
اتنا ہی نہیں میں نے ابھی ایک دوست سے بات کی اورنہیں ان باتوں سے آگاہ کیا تو محترم فرمانے لگے فداؔ صاحب آُ ایک دولڑکیوں کی بات کررہے ہیں لیکن ہمارے بنگلور میں سالانہ کرسمس ڈے کے موقع پر 15-20 لڑکیاں عیسائی ہوجاتی ہیں۔ ایک مرتبہ ہم لوگ اس چرچ کوبھی گئے تھے تحقیقات کے لئے مگرکہاگیاکہ کیا آپ کے پاس 15لڑکے ہیں جوان لڑکیوں سے شادی کرنا چاہتے ہیں ہمیں کئی اعتراض ارشوق نہیں کہ مسلم  لڑکیوں کو اپنے مذہب میں داخل کریں مگرآپ کے یہاں ڈیمانڈس بہت ہیں جہیز کی ضرورت ہے ہرلڑکا بھکاری ہیں اوروالدین بھیک مانگنے میں اول نمبرپہ ہیں۔
کہاں ہیں وہ علما جو اپنی اپنی مسجدکی امامت بچانے کی چکرمیں رہتے ہیں اورکچھ نام نہاد پیرحضرات اپنی دیڑھ اینٹ کی مسجد بچانے کی کوشش میں رہتے ہیں۔ کیا یہی تمہاری اسلام پسندی ہے؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
کہاں ہیں ہ شعرا وادبا جو مشاعروں میں بہت چہک چہک کراپناکلام سناتے ہیں ارے شعرا  توبچارے ہیں انہیں اپنی معشوقہ کے لب ورخسار کے سوا نظربھی کیاآتاہے؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
اب آپ ہی بتایئے ہماری ذمہ داری کیا ہے؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
ہمیں اپنا معاشرہ کیسا بنانا چاہئے؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
یا آپ بھی یہ کہہ کردامن بچالیں گے کہ ہدایت وگمراہی خداکی جانب سے ہے اگر آپ کا یہ جواب ہے تو آپ سے میرا بھی ایک سوال ہے۔ اللہ نے آپ عقل سلیم عنایت کی ہے یا نہیں؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
سوچئے اورجاب دیجئے
اللہ حافظ

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!