islam
گلدستۂ نصیحت کے 10 پھول
گلدستۂ نصیحت کے 10 پھول
ایک تابعی بُزرگ حضرت عبدُ المَلِک بن عُمَیْر رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ بیان کرتے ہیں : جب عَوْف بن مُلَحِّم شَیْبانی نے اپنی بیٹی کی شادی اِیَاس بن حارِث کِنْدی سے کی تو بیٹی کو تیّار کیا گیا اور رُخصتی کے وقت لڑکی کی والدہ اُمامہ اُسے نصیحت کرنے کیلئے اُس کے پاس آئیں اور کہنے لگیں : پیاری بیٹی! اگر اس بُنیاد پر کسی کو نصیحت نہ کرنا دُرُست ہوتا کہ وہ ادب میں اعلیٰ مقام اور حَسَب نَسَب بھی عالی شان رکھتا ہے تو میں تجھے بھی نصیحت نہ کرتی اور تجھے پَنْد و نصیحت کرنے سے آزاد سمجھتی(لیکن ایسا نہیں ہے) نصیحت ایسی چیز ہے جو غافل کی غفلت دُور کردیتی ہے اور سمجھ دار کیلئے سُوجھ بوجھ کا ذریعہ بنتی ہے۔
اے بیٹی!اگر باپ کے مالدار ہونے کی بناء پر یا بیٹی کو باپ کی سخت ضرورت ہونے کی وجہ سے کوئی عورت شوہر سے بے نیاز ہوسکتی تو تُو سب سے زیادہ بے نیاز ہوتی (یعنی تجھے شوہر کی کوئی ضرورت نہ ہوتی)مگر ایسا نہیں ہے ، عورتیں پیدا ہی مَردوں کیلئے کی گئی ہیں جیسے مرد عورتوں کیلئے پیدا کئے گئے ہیں ۔
اے بیٹی!جس ماحول میں تیری پیدائش ہوئی اور جس گھونسلے میں تو نے پَروَرِش پائی تُو اُسے خیرباد کہہ کر ایسی جگہ جارہی ہے جس سے تُو انجان ہے اور ایسے ساتھی کی طرف جا رہی ہے جس سے تُو نا مانوس ہے۔ وہ تجھ پر اپنی ملکیت کے سبب بادشاہ بن گیا ہے ، تُو اس کی لونڈی (فرماں بردار)بن جانا وہ تیرا غلام (تابعدار)ہو جائے گا۔ اس کے بارے میں دس باتوں کو پلّے باندھ لے اِن میں تیرے لئے بڑی گہرائی اور نصیحت ہے۔
٭پہلی اور دوسری بات : خاوند کے ساتھ قناعت سے رہنا اور ایسے زندگی بسر کرنا کہ اس کی ہر (جائز)بات اچھی طرح سننااور مان لینا ، کیونکہ قناعت میں دل کی راحت ہے اور (شوہر کی جائز)بات غور سے سُن کر ماننے میں رَبّ کی رِضا ہے۔
٭تیسری اور چوتھی بات : اپنے شوہر کی ناک اور آنکھ کا خیال رکھنا کہ اسے ہرگز تیرے اندر کوئی ناپسندیدہ چیز دکھائی نہ دے اور وہ تجھ سے عُمدہ خُوشبو ہی سونگھے۔ موجودہ چیزوں میں سے سُرمہ بہترین چیز ہے اور پانی بہترین خُوشبو ہے ، جو محسوس نہیں ہوتی۔
٭پانچویں اور چھٹی بات : اپنے سرتاج کے کھانے کے اوقات کو مدِّ نظر رکھنا اور اس کے آرام و سُکون کا بھی خیال رکھنا ، کیونکہ بھوک کی شدّت آدمی کو بھڑکاتی اور نیند کی خرابی غُصّہ دلاتی ہے۔
٭ساتویں اور آٹھویں بات : اپنے شوہر کے رشتے داروں اور اہل و عیال کو اہمیَّت دینا اور اس کے مال کی حفاظت کرنا کیونکہ مال کی حفاظت حسنِ تقدیر ہے اور رشتے داروں اور گھر والوں کا خیال رکھنا حسنِ تدبیر ۔ ٭نویں اور دسویں بات : اپنے شوہر کے راز فاش مت کرنا اور کسی بھی حال میں اس کی نافرمانی نہیں کرنا۔ اگر تو نے اس کے راز فاش کئے تو اُس کی بے وفائی سے بچ نہیں سکے گی اور اگر نافرمانی کرے گی تو اس کا سینہ غصے سے بھڑک اُٹھے گا۔
اے میری پیاری بیٹی! اُس کے رَنْج وغم کی کیفیت میں خُوشی و مَسَرَّت کا اظہار کرنے اور اُس کی خُوشی کے موقع پر حُزن و مَلال کا مُظاہَرہ کرنے سے بچنا کیونکہ پہلی بات بے پروائی کی علامت ہے اور دوسری بات تعلُّقات کو ناخُوشگوار بنانے کا سبب۔
تجھ سے جس قدر ہوسکے اپنے شوہر کی عزّت کرنا ، اُسے بہت اعلیٰ مرتبہ دینا اور ہمیشہ اس کا ساتھ نِبھانا۔ بیٹی یاد رکھنا!تجھے اُس سے جو اپنائیت درکار ہے وہ اس وقت تک حاصل نہیں ہوسکتی جب تک تُو اپنی پسند اور ناپسند کے تمام معاملات میں اُسکی رِضا کو اپنی رِضا پر اور اُس کی خواہش کو اپنی خواہش پر ترجیح نہ دے گی۔ اللہ عَزَّ وَجَلَّ تیرا بھلا کرے اور تیری حفاظت فرمائے۔ (1)