ہر نیکی مشکل نہیں ہوتی
ہر نیکی مشکل نہیں ہوتی
سچی بات تو یہ ہے کہ ’’ ہر نیکی مشکل نہیں ہوتی ہمارا نَفْس انہیں مشکل سمجھتا ہے ۔‘‘البتہ کچھ نیکیاں ایسی ہوتی ہیں جن میں تھوڑی بہت محنت مَشَقَّت کرنی پڑتی ہے لیکن اگر ہمت کرکے انہیں شروع کردیا جائے تو وَقْت کے ساتھ ساتھ آسانی پیدا ہوجاتی ہے مثلاًنیند قربان کر کے تہجُّد پڑھنا بے حد مشکل محسوس ہوتا ہے لیکن جو اس کامعمول بنالے اس کے لئے نمازِتہجُّد کی ادائیگی قدرے آسان ہوجاتی ہے ۔ بہرحال کوئی نیکی دُشوار بھی ہوتو چھوڑنی نہیں چاہئے اور مَشَقَّت نہیں اِنعام کوپیشِ نظر رکھنا چاہئے کیونکہ عارضی مَشَقَّت ختم ہو جائے گی جبکہ اس کا اِنعام اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ ہمیشہ آپ کے پاس رہے گا ۔
جتنی مَشَقَّت زیادہ اتنا ثواب زیادہ
اپنا مَدَنی ذہن بنالیجئے کہ نیکی میں جتنی مَشَقَّت زیادہ ہوگی اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ اتنا ہی ثواب زیادہ ملے گا جیسا کہ منقول ہے : اَفْضَلُ الْعِبَادَاتِ اَحْمَزُھَا یعنی افضل عبادت وہ ہے جس میں زحمت (تکلیف )زِیادہ ہے۔(کَشْفُ الخِفاء وَمُزِیْلُ الْاِلْباس ج۱ص۱۴۱حدیث ۴۵۹)
امام شَرَفُ الدّین نَوَوِی(نَ۔وَ۔وِی)علیہ رحمۃُ اللّٰہ القوی فرماتے ہیں : عبادات میں مَشَقَّت اورخرچ زیادہ ہونے سے ثواب اورفضیلت زیادہ ہوجاتی ہے۔ (شرح صحیح مسلم للنووی ج۴، جز۸، ص۱۵۲)حضرتِ سیدُناابراہیم بن اَدْھَم علیہ رَحمَۃُ اللّٰہ الاکرم کا فرمانِ معظَّم ہے : دُنیا میں جونیک عَمَل جتنا دُشوار ہوگا قِیامت کے روز نیکیوں کے پَلڑے میں اُتنا ہی زیادہ وَزْن دار ہوگا۔ (تذکرۃ الاولیاء ص۹۵)