Our website is made possible by displaying online advertisements to our visitors. Please consider supporting us by whitelisting our website.
islam

کبيرہ نمبر100: عورت کا تنہا سفر کرنا

یعنی عورت کا ايسی جگہ تنہا سفر کرنا جہاں اسے اپنی آبرو ريزی کا خدشہ ہو
(1)۔۔۔۔۔۔خاتَمُ الْمُرْسَلین، رَحْمَۃٌ لّلْعٰلمین صلَّی  اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”جو عورت اللہ عزوجل اور قيامت کے دن پر ايمان رکھتی ہے اس کے لئے حلال نہيں کہ وہ اپنے باپ، بھائی، شوہر، بيٹے يا کسی محرم کے بغيرتین دن يا اس سے زيادہ کا سفر کرے۔”
 (صحیح مسلم کتاب الحج، باب سفر المراۃ مع محرم الی حج وغیرہ، الحدیث:۳۲۷۰ ، ص ۹۰۱)
 (2)۔۔۔۔۔۔بخاری ومسلم ہی کی ايک روايت ميں ”دو دن”کا تذکرہ ہے۔
 ( صحیح البخاری ،کتاب جزاء الصید،باب حج النساء،الحدیث۱۸۶۴،ص۱۴۶)
( صحیح مسلم ،تاب الحج ، باب سفر المرا،ۃ مع محرم ، الحدیث ۳۲۶۱ ، ص ۹۰۱)
 (3)۔۔۔۔۔۔بخاری ومسلم ہی کی ايک دوسری روايت ميں ”ايک دن اور ايک رات کی مسافت” کا تذکرہ ہے۔  ( صحیح البخاری ،کتاب التقصیر، باب فی کم یقصر الصلاۃ ، الحدیث ۱۰۸۸ ، ص ۸۵)
 (4)۔۔۔۔۔۔جبکہ اوربخاری ومسلم ہی کی ايک روايت ميں ”ايک دن کی راہ”کے سفر کاذکر ہے۔
 ( صحیح مسلم ،کتاب الحج ، باب سفر المراۃ مع محرم ، الحدیث ۳۲۶۷ ، ص ۹۰۱)
 (5)۔۔۔۔۔۔اور بخاری ومسلم ہی کی ايک دوسری روايت ميں”ايک رات کی راہ” کا تذکرہ ہے۔
 ( صحیح مسلم ،کتاب الحج ، باب سفر المرأۃ مع محرم ، الحدیث ۳۲۶۶،ص۹۰۱)
 (6)۔۔۔۔۔۔اور ابو داؤد شريف کی روايت ميں ہے :”دو منزل کا سفر کرے۔”
 ( سنن ابی داؤ د،کتاب المناسک ،باب فی المراۃ تحج بغیر محرم، الحدیث ۱۷۲۴،۲۵ ۱۷ ، ص ۱۳۵۱)
تنبیہ:


(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});

    مذکورہ قيد (یعنی آبروریزی کے خدشہ)کے ساتھ عورت کے تنہا سفر کرنے کو کبيرہ گناہوں ميں شمار کرنا بالکل ظاہر ہے کيونکہ اس صورت پر اکثر سخت خرابياں پيدا ہوتی ہيں اور وہ خرابياں بدکار اور فاسق لوگوں کااس عورت پر قابو پا لينا ہے جو کہ زنا کا وسيلہ ہے اور وسائل پر مفاسد ہی کا حکم جاری ہوتا ہے، جبکہ عورت کے تنہا سفر کرنے کی حرمت ميں يہ قيد ضروری نہيں کيونکہ عورت کے لئے محرم کے بغير سفر کرنا حرام ہے اگرچہ سفر کم ہی ہو اور کسی قسم کا انديشہ بھی نہ ہو خواہ کسی نيکی کے لئے ہی ہو جيسے نفلی حج ياعمرے کے لئے ہو اور اگرچہ مقامِ تنعيم سے عورتوں ہی کے ساتھ کيوں نہ ہو اورعلماء کرام رحمہم اللہ تعالیٰ کے اسے صغيرہ گناہوں ميں شمار کرنے کو اسی صورت پر محمول کيا جائے گا۔

Related Articles

Check Also
Close
Back to top button
error: Content is protected !!