Our website is made possible by displaying online advertisements to our visitors. Please consider supporting us by whitelisting our website.
islam

کبيرہ نمبر80: بال جوڑنا اور اس کی اُجرت لينا کبيرہ نمبر81: گودنا۱؎ اور اس کی اُجرت لينا کبيرہ نمبر82: دانت کشادہ کرنا اور اس کی اُجرت لينا کبيرہ نمبر83:چہرے کے بال نوچنا اور اس کی اُجرت لینا

(1)۔۔۔۔۔۔شہنشاہِ مدینہ،قرارِ قلب و سینہ صلَّی  اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم ارشادفرماتے ہیں:” بال جوڑنے ،جڑوانے والی ، گودنے اور گدوانے والی پراللہ عزوجل کی لعنت ہو۔”
( صحیح البخاری،کتاب التفسیر،سورۃ الحشر،باب ومااتاکم الرسول فخذوہ،الحدیث:۴۸۸۶،ص۴۱۸)
(2)۔۔۔۔۔۔حضرت سيدناابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے :” گودنے والیوں، گدوانے واليوں، چہرے کے بال نوچنے واليوں، خوبصورتی کے لئے دانتوں کے درميان فاصلہ کرنے واليوں اور اللہ عزوجل کی تخليق کو بدلنے واليوں پراللہ عزوجل کی لعنت ہو۔”ايک عورت نے ان سے اس بارے میں دریافت کيا تو آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ارشاد فرمايا :” ميں اس پر لعنت کیوں نہ کروں جس پر رسول اللہ عزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے لعنت فرمائی ہے اور اس کا حکم قرآنِ پاک ميں يوں مذکور ہے :


(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});

 وَمَا نَہٰىکُمْ عَنْہُ فَانۡتَہُوۡا ۚ
ترجمۂ کنز الایمان : اور جو کچھ تمہيں رسول عطا فرمائيں وہ لو اور جس سے منع فرمائيں باز رہو۔ (پ28، الحشر:7)
( المرجع السابق،الحدیث ۴۸۸۶)
(3)۔۔۔۔۔۔حضرت سيدنا ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہمافرماتے ہيں :”بغیر کسی مرض کے بال جوڑنے، جڑوانے ، چہرے کے بال نوچنے ، نوچوانے ، گودنے اور گدوانے والی پر لعنت کی گئی ہے۔”
( سنن ابی داؤد ،کتاب الترجل ، باب فی صلۃ الشعر ، الحدیث ۴۱۷۰ ، ص ۱۵۲۶ )
(4)۔۔۔۔۔۔انصار کی ايک عورت نے اپنی بيٹی کی شادی کی، پھر اس لڑکی کے بال جھڑ گئے تواس انصاريہ نے عورت نور کے پیکر، تمام نبیوں کے سَرْوَرصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی بارگاہ ميں حاضر ہوکر اس بات کا تذکرہ کيا اور عرض کی :”اس کے شوہرنے مجھے کہا ہے کہ ميں اس کے بال جوڑ دوں۔” تو دو جہاں کے تاجْوَر، سلطانِ بَحرو بَرصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمايا :”نہيں! کيونکہ بال جڑوانے واليوں پر لعنت کی گئی ہے۔”
  ( صحیح البخاری ،کتاب النکاح ، باب لاتطیع المراۃ ۔۔۔۔۔۔الخ ، الحدیث ۵۲۰۵ ، ص ۴۵۰)


(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});

(5)۔۔۔۔۔۔حج کے سال حضرت سيدنا امير معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ منبر پر کھڑے ہوئے اور بالوں کا ايک گچھا پکڑ کر ارشاد فرمايا: ”اے مدينے والو! تمہارے علماء کرام کہاں ہيں۔” ميں نے اللہ کے محبوب ،دانائے غیوب ،منزہ عن العیوب عزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کو ايسا کرنے سے منع کرتے اور ارشاد فرماتے ہوئے سنا :”بنی اسرائيل اس وقت ہلاکت ميں مبتلا ہوئے جب ان کی عورتوں نے بال گدوانے شروع کئے۔”
( صحیح البخاری ،کتاب احادیث الانبیاء ، باب ۵۴ ، الحدیث ۳۴۶۸ ، ص ۲۸۳)
(6)۔۔۔۔۔۔اور حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ایک روایت میں یوں ہے کہ ”آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بالوں کا ايک گچھا نکال کر فرمايا :”ميں تو سمجھتا تھا کہ ايسا صرف يہود ہی کرتے ہوں گے، بے شک شفیعِ روزِ شُمار، دو عالَم کے مالک و مختار باذنِ پروردگار عزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم تک جب اس کی خبر پہنچی تھی تو آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے اسے برا عمل قرار ديا تھا۔”
( سنن النسائی،کتاب الزینۃ ، باب الوصل فی الشعر ، الحدیث ۵۲۴۸ ، ص ۲۴۲۴ )


(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});

(7)۔۔۔۔۔۔ حضرت سیدنا قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ ايک دن حضرت سیدنا معاويہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ارشاد فرمايا :”تم نے ايک بُرا لبادہ اوڑھ ليا ہے، حالانکہ حسنِ اخلاق کے پیکر،نبیوں کے تاجور، مَحبوبِ رَبِّ اکبر عزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے اس باطل کام سے منع فرمايا ہے۔” حضرت سیدنا قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ مزید فرماتے ہیں کہ ايک شخص لاٹھی کے سہارے چلتا ہوا آيا، اس کے سر پر بالوں کا گچھا تھا تو حضرت سیدنا معاويہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ارشاد فرمايا :”سن لو! يہ باطل ہے۔” حضرت سیدنا قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہيں :”باطل کام سے مراد عورتوں کا بالوں ميں کثرت سے پيوند لگانا ہے۔”
( المسندللامام احمد بن حنبل،حدیث معاویۃ بن ابی سفیان، الحدیث ۱۶۸۴۳ ، ج۶ ، ص ۱۶)
(8)۔۔۔۔۔۔طبرانی شریف کی ایک روایت ابنِ لہیعہ سے مروی ہے کہ سرکار ابد قرار، شافع روز شمار صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم بالوں کا ايک گچھا لے کرتشریف لائے اور ارشاد فرمايا :”بنی اسرائيل کی عورتيں اسے اپنے سروں ميں لگاتی تھيں اس لئے ان عورتوں پر لعنت کی گئی اور مسجديں ان پر حرام کر دی گئیں۔”


(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});

      (المعجم الکبیر،الحدیث:۱۰۷۱۸،ج۱۰،ص۲۹۷)
ا؎: سُوئی وغیرہ سے جسم میں چھید لگا کر اس میں رنگ یا سرمہ بھردینے کوگودناکہتے ہيں۔

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!