islam
تنبیہ1:
شرک اور اس کی تمام انواع کا تذکرہ کرنے کاسبب یہ ہے کہ لوگ حد سے زیادہ اس میں مبتلا ہیں نیزعام لو گوں کی زبانوں پر شرکیہ کلمات جاری ہیں کیونکہ وہ نہیں جانتے کہ ایسا کرنا شرک ہے لیکن اگر ان پر اس کی بعض اقسام آشکار ہو جائیں تو شایداس سے بچنے کی کوشش بھی کریں تا کہ ان کے عمل برباد نہ ہوں اور وہ ہمیشگی کے بڑے عذاب اور سخت عقاب میں مبتلا ہونے سے بچ سکیں۔ اس کی معرفت حاصل کرنا ایک بہت ہی اہم کام ہے کیونکہ جو کفر کا مرتکب ہوجائے اس کے تمام اعمال برباد ہوجا تے ہیں اور ائمہ کرام رحمہم اللہ تعالیٰ کی ایک جماعت مثلا ًسیدناامام اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے نزدیک اس پر ہمیشہ کے لئے جہنم کا عذاب لازم ہو جائے گا۔ اور ان کے شاگردانِ ذی ِمقام نے بکثرت کفریہ اعمال واقوال بیان فرمادیئے ہیں اوراس معاملہ کی اہمیت کے پیشِ نظر اس میں خوب کوشش سے کام لیا ہے اور باوجود اس کے کہ ان کامذہب یہ ہے کہ اِرتداد یعنی دین سے پھرنا اعمال کو برباد کر دیتا ہے اورمرتد کی بیوی اس کے نکاح سے نکل جاتی ہے اور اپنے شوہر پر حرام ہو جاتی ہے، اس گروہ نے اس معاملہ میں دیگر ائمہ کرام رحمہم اللہ تعالیٰ سے زیادہ کوشش کی ہے لہٰذا ہر وہ شخص جو اپنے دین پر استقامت چاہتا ہے اس پرلا زم ہے کہ ان علماء کرام رحمہم اللہ تعالیٰ کے اقوال کا علم حاصل کرے تا کہ ان کفریات سے بچ سکے اور ان میں پڑ کر اپنے اعمال برباد نہ کر بیٹھے اور اس پررب عزوجل کا دائمی عذاب لازم نہ ہو جائے اوران ائمہ کرام رحمہم اللہ تعالیٰ کے نزدیک اس کی عورت اس کے نکاح سے نہ نکل جائے، جبکہ سیدنا امام شافعی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے نزدیک ارتداد اعمال کو تو برباد نہیں کرتا مگر ان کے ثواب کو ختم کردیتاہے، لہٰذا امام شافعی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور دیگر ائمہ کرام رحمہم اللہ تعالیٰ کے درمیان قضاء یعنی دائمی عذاب ہی کا اختلاف رہ جاتا ہے۔ جمہور علماء کرام رحمہم اللہ تعالیٰ اگر چہ احناف کی تقلید نہیں کرتے مگر شریعت اور دین کی حفاظت، احتیاط اور جہاں تک ممکن ہو، اختلاف کی رعایت کا تقاضا کرتی ہے، خصو صاً ایسے معاملہ میں جو دنیا وآخرت کے شدید حرج کا سبب بن سکتاہے اور یقینا یہی سب سے شدید حرج ہے۔ اسی لئے میں نے ان ائمہ کرام رحمہم اللہ تعالیٰ کے نزدیک قابل اعتماد اورغیر معتبر اقوال نیز دیگر مذاہب کے ائمہ کرام رحمہم اللہ تعالیٰ کے اقوال بھی اپنی اس کتاب میں جمع کردیئے ہیں جس کا ذکرآئندہ آئے گا، میں ان تمام اقوال کی جانب یہاں صرف کچھ اشارے دوں گا اور جو شخص ان تمام فروعات کااحاطہ کرنے کا ارادہ رکھتا ہو اسے چاہے کہ وہ ہماری اس کتاب کا مطالعہ ضرور کرے۔