پیش لفظ
شہزادۂ اعلیٰ حضرت ،تاجدارِ اہل سنت ،مفتی اعظم ہند مولانا مصطفیٰ رضا خان نوری رضوی قادری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْقَوِی ایک بلند پایا عالم دین اور برصغیر کے اپنے زمانہ میں سب سے بڑے فقیہ تھے۔ آپ کا خاندان کئی صدیوں سے اسلامی علوم و فنون کا مرکز و محور رہا ہے یہی وجہ ہے کہ آپ کو ورثے میں علم و فن کے وہ گوہرِ نایاب حاصل ہوئے جو دیگر حضرات کے یہاں شاذ و نادِر ہیں ، انہیں میں شعر و سخن کا ذوقِ بالا بھی شامل ہے۔ آپ ایک قادِرُ الکلام شاعر تھے اور نعتیہ شاعری کے رُموز و دَقائق سے بخوبی واقف تھے آپ کا پورا دیوان سقم شرعی (یعنی شرعی طور پر نقص و عیب)سے پاک اور شریعت کا آئینہ دار ہے ،خود اپنی ایک رُباعی میں فرماتے ہیں:
گلہائے ثنا سے مہکتے ہوئے ہار سقم شرعی سے منزہ اَشعار
دشمن کی نظر میں یہ نہ کھٹکیں کیوں کر ہیں پھول مگر چشم اَعدا میں خار میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! نعت اَصنافِ سخن میں مشکل ترین صنف ہے اس میں طبع آزمائی کرنے والوں پر ایک خوف طاری رہتا ہے کہ اگر ذرا بھی اِفراط و تفریط ہوئی تو ایمان جانے کا خطرہ ہے۔مَلفوظات شریف میںامام اہل سنت رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں: ’’ حقیقۃً نعت شریف لکھنا نہایت مشکل ہے جس کو لوگ آسان سمجھتے ہیں، اِس میں تلوار کی دَھار پر چلنا ہے ، اگر بڑھتا ہے تو اُلوہیت میں پہنچا جاتا ہے اور کمی کرتا ہے تو تنقیص (یعنی شان میں کمی وگستاخی)ہوتی ہے، البتہ ’’ حمد ‘‘آسان ہے کہ اِس میں راستہ صاف ہے جتنا چاہے بڑھ سکتا ہے۔ غرض’’ حمد‘‘ میں ایک جانب اَصلاً حد نہیں اور ’’ نعت شریف ‘‘ میں دونوں جانب سخت حد بندی ہے۔‘‘
(ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت،۲/۲۲۷،مکتبۃ المدینہ)
امیر اہلسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ فرماتے ہیں: نعتیہ شاعری ہر ایک کا کام نہیں اور چونکہ کلام کو شریعت کی کسوٹی پر پرکھنے کی ہر ایک میں صلاحیت نہیں ہوتی لہٰذا عافیت اسی میں ہے کہ مستند علمائے اہلسنت کا کلام سنا جائے۔ اردو کلام سننے کیلئے مشورۃً’’ نعت رسول‘‘کے سات حروف کی نسبت سے سات اَسمائے گرامی حاضر ہیں {۱}امامِ اہل سنّت، مولانا شاہ امام احمد
رضاخان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن (حدائق بخشش) {۲} استاذِ زَمَن حضرت مولانا حسن رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْمَنَّان(ذَوقِ نعت) {۳}خلیفۂ اعلیٰ حضرت مَدَّاح ُالحبیب حضرت مولانا جمیل الرحمٰن رضوی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْقَوِی (قبالۂبخشش) {۴}شہزادہِ اعلیٰ حضرت،تاجدارِ اہلسنّت حضور مفتی اعظم ہند مولانا مصطَفٰے رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْحَنَّان (سامانِ بخشش) {۵}شہزادہِ اعلیٰ حضرت ، حجۃ الاسلام حضرتِ مولانا حامد رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْمَنَّان (بیاض پاک) {۶}خلیفۂ اعلیٰ حضرت صدرُ الافاضِل حضرتِ علامہ مولانا سیِّد محمد نعیم الدین مراد آبادی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْہَادِی(ریاض نعیم) {۷} مُفَسّرِشہیر حکیم الا مَّت حضرتِ مفتی احمد یار خانعَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْحَنَّان (دیوانِ سالک) ۔ ‘‘
(کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب،ص۲۳۶،مکتبۃ المدینہ)
اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّتبلیغ قرآن و سنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک دعوتِ اسلامی کی مجلس ’’ المدینۃ العلمیۃ ‘‘ ان تمام بزرگوں کے مذکورہ کلام، دور ِجدید کے تقاضوں کو مَد نظر رکھتے ہوئے بہتر انداز میں شائع کرنے کا عزم رکھتی ہے۔ اس سلسلے میں امامِ اہل سنت کاکلام ’’حدائق بخشش ‘‘ ، حجۃ الاسلام مولانا حامد رضا خان کا انتخاب ِکلام ’’ بیاض پاک ‘‘ اور شہنشاہِ سخن کا کلام ’’ ذوقِ نعت ‘‘طبع ہوکر منظر عام پر آچکا ہے اور اب تاجدارِ اہلسنت مفتیٔ اعظم ہند کا کلام ’’ سامانِ بخشش‘‘ آپ کے ہاتھوں میں ہے۔
٭ سامانِ بخشش پرکام کے لیے ذیل میں درج نسخے سامنے رکھے گئے: (1)حزبُ الاحناف مرکز الاولیاء لاہور(سن طباعت نہیں لکھا) (2)رضا اکیڈمی ممبئی، ہند (ذی الحجہ ۱۴۲۸ھ/جنوری۲۰۰۸ء) (3)رضوی کتاب گھر، دہلی، ہند (مطبوعہ۱۴۰۵ھ/۱۹۸۵ء) جو کہ خلفیۂ مفتی اعظم ہند قاری امانت رسول رضوی صاحب کا تصحیح کردہ ہے چنانچہ عرضِ ناشر کے تحت ص ۶ پر لکھا ہے: ’’قاری (امانت رسول)صاحب نے فرمایا کہ حضرت(مفتی اعظم ہند) کا پورا قلمی دیوان نقل شدہ میرے پاس موجود ہے ، میں نے بارہا حضرت کا کلام بھی حضرت کی موجودگی میں پڑھا ۔ غلطی واقع ہونے پر خود حضرت نے تصحیح بھی فرمائی ہے اس سے ملا کر تصحیح کردی جائے گی لہٰذا قاری صاحب نے بڑی عرق ریزی اور جانفشانی سے تصحیح فرمائی ہے۔‘‘ ٭کمپیوٹر کمپوزنگ کا تقابل دہلی والے نسخہ سے کیا گیا ہے اور اَغلاط و اِختلاف کی صورت میں اکثر اسی کی طرف رجوع کیا گیا ہے نیز قاری امانت رسول قادری رضوی صاحب کے حواشی بھی شامل کر دئیے گئے ہیں ٭ ہر کلام کی ابتداء نئے صفحے سے کی گئی ہے ٭ کلام کے
پہلے مصرعے کو ہیڈنگ کے طور پر لکھا گیا ہے ٭جابجا الفاظ پر اعراب کا اہتمام کیا گیا ہے جو کہ کافی وقت اور محنت طلب کام تھااس سلسلے میںاردو و فارسی کے قدیم الفاظ کے لیے مختلف لُغات کی طرف مراجعت کی گئی ہے۔
اس کام میں آپ کو جو خوبیاں نظر آئیں یقیناوہ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کی عطا اور اس کے پیارے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی عنایت سے ہیں اورعلمائے کرام رَحِمَہُمُ اللّٰہُ السَّلَام بالخصوص امیر اہلسنّت مُدَّظِلُّہُ الْعَالِی کے فیضان کا صدقہ ہیں اور باوجود احتیاط کے جو خامیاں رہ گئیں اُنہیں ہماری طرف سے نا دانستہ کوتاہی پر محمول کیا جائے۔ قارئین خصوصاً علمائے کرام دَامَتْ فُیُوْضُہُم سے گزارش ہے اگر کوئی خامی آپ محسوس فرمائیں یا اپنی قیمتی آراء اور تجاویزدینا چاہیں توہمیں تحریری طور پر مطلع فرمائیے۔ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ ہمیں اپنی رضا کے لیے کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور دعوت ِاسلامی کی مجلس’’المدینۃ العلمیۃ ‘‘ اور دیگر مجالس کو دن گیارہویں رات بارہویں ترقی عطافرمائے۔
اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہِ وَسَلَّم
شعبۂ تخریج مجلس المدینۃ العلمیۃ