منقبت خلیفۂ اوّل رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ
بیاں ہو کس زباں سے مرتبہ صدیق اکبر کا
ہے یارِ غار محبوبِ خدا صدیق اکبر کا
الٰہی رحم فرما خادمِ صدیق اکبر ہوں
تری رحمت کے صدقے واسطہ صدیق اکبر کا
رُسل اور انبیاء کے بعد جو افضل ہو عالم سے
یہ عالم میں ہے کس کا مرتبہ صدیق اکبر کا
گدا صدیق اکبر کا خدا سے فضل پاتا ہے
خدا کے فضل سے میں ہوں گدا صدیق اکبر کا
نبی کا اور خدا کا مدح گو صدیق اکبر ہے
نبی صدیق اکبر کا خدا صدیق اکبر کا
ضیا میں مہرِ عالم تاب کا یوں نام کب ہوتا
نہ ہوتا نام اگر وجہِ ضیا صدیق اکبر کا
ضعیفی میں یہ قوت ہے ضعیفوں کو قوی کر دیں
سہارا لیں ضعیف و اَقویا صدیق اکبر کا
خدا اِکرام فرماتا ہے اَ تْقٰی کہہ کے قرآں میں
کریں پھر کیوں نہ اِکرام اَ تْقِیَا صدیق اکبر کا
صفا وہ کچھ ملی خاکِ سر کوئے پیمبر سے
مُصَفَّا آئینہ ہے نقشِ پا صدیق اکبر کا
ہوئے فاروق و عثمان و علی جب داخل بیعت
بنا فخرِ سلاسل سلسلہ صدیق اکبر کا
مقامِ خوابِ راحت چین سے آرام کرنے کو
بنا پہلوئے محبوبِ خدا صدیق اکبر کا
علی ہیں اس کے دشمن اور وہ دشمن علی کاہے
جو دشمن عقل کا دشمن ہوا صدیق اکبر کا
لٹایا راہِ حق میں گھر کئی بار اس محبت سے
کہ لٹ لٹ کر حسن ؔگھر بن گیا صدیق اکبر کا