خاکِ طیبہ کی اگر دل میں ہو وَقعت محفوظ
خاکِ طیبہ کی اگر دل میں ہو وَقعت محفوظ
عیب کوری سے رہے چشمِ بصیرت محفوظ
دل میں روشن ہو اگر شمع وِلائے مولیٰ
دُزدِ شیطاں سے رہے دِین کی دولت محفوظ
یا خدا محو نظارہ ہوں یہاں تک آنکھیں
شکل قرآں ہو مِرے دل میں وہ صورت محفوظ
سلسلہ زلف مبارک سے ہے جس کے دل کو
ہر بلا سے رکھے اللّٰہ کی رحمت محفوظ
تھی جو اُس ذات سے تکمیل فرامیں منظور
رکھی خاتم کے لئے مہرِ نبوت محفوظ
اے نگہبان مِرے تجھ پہ صلاۃ اور سلام
دو جہاں میں تِرے بندے ہیں سلامت محفوظ
واسطہ حفظِ الٰہی کا بچا رہزن سے
رہے ایمانِ غریباں دمِ رحلت محفوظ
شاہیٔ کون و مکاں آپ کو دی خالق نے
کنز قدرت میں اَزَل سے تھی یہ دولت محفوظ
تیرے قانون میں گنجائش تبدیل نہیں
نسنح و ترمیم سے ہے تری شریعت محفوظ
جسے آزاد کرے قامتِ شہ کا صدقہ
رہے فتنوں سے وہ تا روزِ قیامت محفوظ
اس کو اَعدا کی عداوَت سے ضرر کیا پہنچے
جس کے دِل میں ہو حسنؔ اُن کی محبت محفوظ
اَن چھنے آٹے کی روٹی
ابن سعد بروایت ابو اسحاق نقل کرتے ہیں کہ امیر المؤمنین حضرت سیدنا عمر فاروق رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا کہ میں نے رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّم کو بن چھانے آٹے کی روٹی کھاتے دیکھا ہے اس لئے میرے واسطے آٹا نہ چھانا جائے ۔ )طبقات الکبری لابن سعد ، ۱ / ۳۰۱، دارالکتب العلمیۃ بیروت(