Our website is made possible by displaying online advertisements to our visitors. Please consider supporting us by whitelisting our website.
مسائل و فضائل

شبِ قدْر کےفضائل

شبِ قدْر کےفضائل

حمدِ باری تعالیٰ:

سب خوبیاں اللہ عزَّوَجَلَّ کے لئے ہیں جس نے دلو ں کو پا ک اور منو ر کیا، ستا رو ں کو رو شنی دی، ہو ا ؤ ں کو مسخر کیا، بادَلوں کو پھیلا یا پھر ان کو برسا دیا، با غا ت میں با ر ش بھیج کر در ختوں کو ز ندگی بخشی، پھلو ں کو پیدا کیا ۔اس نے عبادات کے دنوں کو دیگرتمام اوقات پر فضیلت دی، خیر ا ت و بر کا ت کے حصول کو آسا ن فرما دیا اور ما ہِ رمضا ن کو تما م مہینو ں پر شر ف بخشا اور اس کی را تو ں کو فضیلت عطا فرمائی اور اس مہینے کو شب ِ قدر کے ذریعے ممتا ز فرمادیا جو ہزارمہینوں(یعنی تراسی سال اور چار ماہ) سے بہتر ہے۔ اللہ عزَّوَجَلَّ کاارشادِ رحمت بنیاد ہے: اِنَّاۤ اَنۡزَلْنٰہُ فِیۡ لَیۡلَۃِ الْقَدْرِ﴿۱﴾ ترجمۂ کنزالایمان:بے شک ہم نے اسے شب قدرمیں اتا ر ا۔(۱)(پ۳0، القدر:۱)
حضرتِ سیِّدُنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہمافرماتے ہیں: ”اللہ عزَّوَجَلَّ نے لوحِ محفوظ سے بیتُ العزَّت کی طرف ایک ہی دفعہ پورا قرآنِ حکیم ماہِ رمضان، شب ِ قدرمیں نازل فرمایا۔”مفسرینِ کرام رحمہم اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:”بیت العزت آسمانِ دنیا میں ہے۔”

 

1۔۔۔۔۔۔مفسِّر شہیر، خلیفۂ اعلیٰ حضرت، صدرالافاضل، سیِّد محمد نعیم الدین مراد آبادی علیہ رحمۃ اللہ الہادی تفسیر خزائن العرفان میں اس آیتِ مبارکہ کے تحت فرماتے ہیں:” شب ِ قدر شرف و برکت والی رات ہے۔ اس کو شب ِ قدر اس لئے کہتے ہیں کہ اس شب میں سال بھر کے احکام نافذ کئے جاتے ہیں اور ملائکہ کو سال بھر کے وظائف و خدمات پر مامور کیا جاتا ہے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس رات کی شرافت و قدر کے باعث اس کو شب ِ قدر کہتے ہیں۔ اور یہ بھی منقول ہے کہ چونکہ اس شب میں اعمالِ صالحہ منقول ہوتے ہیں اور بارگاہِ الٰہی میں ان کی قدر کی جاتی ہے اس لئے اس کو شبِ قدر کہتے ہیں۔ احادیث میں اس شب کی بہت فضیلتیں وارد ہوئی ہیں، بخاری و مسلم کی حدیث میں ہے کہ جس نے اس رات میں ایمان و اخلاص کے ساتھ شب بیداری کرکے عبادت کی اللہ تعالیٰ اس کے سال بھر کے گناہ بخش دیتا ہے۔ آدمی کو چاہے کہ اس شب میں کثرت سے استغفار کرے اور رات عبادت میں گزارے۔ سال بھر میں شب ِ قدر ایک مرتبہ آتی ہے اور روایاتِ کثیرہ سے ثابت ہے کہ وہ رمضانُ المبارک کے عشرۂ اخیرہ میں ہوتی ہے۔ اور اکثر اس کی بھی طاق راتوں میں سے کسی رات میں۔ بعض علماء کے نزدیک رمضانُ المبارک کی ستائیسویں رات شب ِقدر ہوتی ہے۔ یہی حضرت امام اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے۔ ”

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!