جہنمی اہل جنت سے کھانااور پانی مانگیں گے :
جہنمی اہل جنت سے کھانااور پانی مانگیں گے :
مروی ہے:”آگ کے شعلے جہنمیوں کو بلند کریں گے یہاں تک کہ وہ چنگاریوں کی طرح اُڑنے لگیں گے، جب وہ بلند ہوں گے تو اہلِ جنت پر جھا نکیں گے، اُن کے درمیان پردہ ہو گا، جنّتی، جہنمیوں سے کہیں گے: ”ہم نے پالیا جس کا ہمارے رب عَزَّوَجَلَّ نے ہم سے وعدہ فرمایاتھاتوکیا تم نے بھی پالیا جس کا تمہارے رب عَزَّوَجَلَّ نے تم سے وعدہ کیا تھا؟” وہ کہیں گے :”ہاں ہم نے بھی پا لیا۔”پھرایک اعلان کرنے والااعلان کریگا:”ظالموں پر اللہ عَزَّوَجَلَّ کی لعنت ہے۔” جہنمی جب بہتی نہریں دیکھیں گے تواہلِ جنت سے کہیں گے: ” ہمیں پانی یا اللہ عَزَّوَجَلَّ نے جو رزق تمہیں عطا فرمایا ہے اس میں سے کچھ دو۔”تواہلِ جنت کہیں گے: ”بے شک اللہ عَزَّوَجَلَّ نے یہ دونوں چیزیں کافروں پر حرام فرمادی ہیں۔” پھر عذاب کے فرشتے انہیں لوہے کے گُرزوں سے جہنم کی تہہ تک لوٹا دیں گے۔” بعض مفسرین نے اللہ عَزَّوَجَلَّ کے اس فرمان کے تحت مذکورہ روایت نقل فرمائی ہے:
(1)کُلَّمَاۤ اَرَادُوۡۤا اَنۡ یَّخْرُجُوۡا مِنْہَاۤ اُعِیۡدُوۡا فِیۡہَا وَ قِیۡلَ لَہُمْ ذُوۡقُوۡا عَذَابَ النَّارِ الَّذِیۡ کُنۡتُمۡ بِہٖ تُکَذِّبُوۡنَ ﴿20﴾
ترجمۂ کنزالایمان : جب کبھی اس میں سے نکلنا چاہیں گے پھر اُسی میں پھیر دیے جائیں گے اور ان سے کہاجائے گا چکھو اُ س آگ کا عذاب جسے تم جھٹلاتے تھے ۔(پ21،السجدۃ:20)
حضرتِ سیِّدُناا بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہمافرماتے ہیں کہ شہنشاہِ خوش خِصال، پیکرِ حُسن وجمال، دافِعِ رنج و مَلال، صاحب ِجُودو نوال، رسولِ بے مثال، بی بی آمنہ کے لال صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم ورضی اللہ تعالیٰ عنہا نے یہ آیت مبارکہ تلاوت فرمائی :
(2)یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللہَ حَقَّ تُقٰتِہٖ وَلَا تَمُوۡتُنَّ اِلَّا وَاَنۡتُمۡ مُّسْلِمُوۡنَ ﴿۱۰۲﴾
ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو!اللہ سے ڈرو جیسا اُ س سے ڈرنے کا حق ہے اور ہر گز نہ مرنا مگر مسلمان۔ (پ4،اٰل عمران :102)
پھر ارشاد فرمایا:”اگر زقوم( جہنم کے ایک کانٹے دارزہریلے درخت کے پھل) کا ایک قطرہ دُنیا میں انڈیل دیا جائے تو ساری دنیا کو تباہ وبرباد کردے اور اہلِ زمین پر ان کی زندگی اجیرن کردے تو ان کی حالت کیسی ہوگی جن کا کھانا ہی یہ ہو گا ۔”
(جامع التر مذی ،ابواب صفۃ جھنم ، باب ماجاء فی صفۃ شراب اھل النار ، الحدیث ۲۵۸۵ ، ص ۱۹۱۲)