islam
والدین کی رضا کے خلاف شادی کے نقصانات
والدین کی رضا کے خلاف شادی کے نقصانات
لہٰذا لڑکے یا لڑکی کا اپنی مرضی سے والدین اور خاندان والوں سے چُھپ کر نکاح کرنا کسی طرح بھی مناسب نہیں بلکہ بعض صورتوں میں ولی کی اجازت کے بغیر نکاح کرنے سے نکاح مُنعَقِد ہی نہیں ہوتا(2)اور اگر کسی صورت میں نکاح شَرْعاً دُرُست ہوبھی جائے تو اس میں بہت سے نقصانات ہیں ۔ آئیے اس کےچند نقصانات مُلاحَظہ کیجئے :
٭پہلا یہ کہ شادی میں ماں باپ بہن بھائی اور رشتے داروں کے شریک ہونے کی صورت میں جو خوشی حاصل ہوتی ہے اُس سے محرومی۔
٭دوسرا یہ کہ جس شادی میں والدین کی رِضا شامل نہیں ہوتی وہ شادیاں عموماً نا کام ہو جاتی ہیں ۔
٭تیسرا یہ کہ اپنوں سے تعلُّق ختم ہوجاتا ہے اور لڑکا لڑکی زندگی میں اکیلے ہو جاتے ہیں نہ والدین وغیرہ اُن سے مِلنا گوارا کرتے ہیں اور نہ وہ والدین وغیرہ سے مِلنا چاہتے ہیں اور چاہتے بھی ہیں تو جُرأَت نہیں کرپاتے۔
٭چوتھا یہ کہ اگر میاں بیوی کے درمیان لڑائی جھگڑا ہوجائے تو اُن کے پاس اپنے بڑوں میں سے کوئی ایسا نہیں ہوتا جو صُلح کروائے۔
٭پانچواں یہ کہ میاں بیوی کو کسی ناخُوشگوار موقع پر ایک دوسرے سے اِس قسم کے طعنے سُننے کو ملتے ہیں کہ تم اپنے ماں باپ کے نہ ہوئے تو میرے کیا ہوگے وغیرہ ۔
٭چھٹا یہ کہ اُن کا یہ اِقْدام اُن کے چھوٹے بہن بھائیوں کیلئے مصیبت بن جاتا ہے اور اُن کے رشتوں کی راہ میں رُکاوٹیں کھڑی کرتا ہے۔
٭ساتواں اور سب سے بڑھ کر نقصان یہ ہے کہ والدین کی مرضی کے خِلاف شادی کرنا اُن کی اَذِیّت و ناراضی کا باعث بنتا ہے۔
2 – اس کی تفصیل جاننے کیلئے شیخِ طریقت ، امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی کتاب “ پردے کے بارے میں سوال جواب “ کے صفحہ 357 تا 384 کا مطالعہ کیجئے۔