islam
قرض معاف کردیا تو؟
کسی کو قرض معاف کیا اور زکوٰۃ کی نیت کر لی تو زکوٰۃ ادا نہیں ہو گی۔
(ردالمحتار،کتاب الزکوٰۃ ، مطلب فی زکوٰۃ ثمن المبیع ، ج۳،ص۲۲۶)
معاف کردہ قرض کا شاملِ زکوٰۃ ہونا
کسی کو قرض معاف کردیا تو معاف کردہ رقم بھی شامل ِ نصاب ہوگی یا نہیں ؟ اس کی 2صورتیں ہیں ،(1)اگر قرض غنی کو معاف کیا تواس(معاف شدہ ) حصے کی بھی زکوٰۃ دینا ہوگی اور(2) اگر شرعی فقیر کو قرض معاف کیا تو اس حصے کی زکوٰۃ ساقط ہوجائے گی ۔
(ردالمحتار،کتاب الزکوٰۃ ، مطلب فی زکوٰۃ ثمن المبیع ، ج۳،ص۲۲۶،ملخصاً)
زکوٰۃ کے طور پر کسی کا قرض ادا کرنا
اگر کسی کی اجازت لئے بغیر اس کا قرض ادا کردیا تو زکوٰۃادا نہیں ہوگی ۔ اس کے لئے بہتر یہ ہے کہ اس شخص کو نیتِ زکوٰۃ کے ساتھ وہ رقم ديدے پھر وہ چاہے تو اپنا قرض ادا کرے یا کہیں اور خرچ کرے ۔
(ماخوذفتاویٰ رضویہ مُخَرَّجہ ،ج۱۰، ص۷۴)
یتیموں کو کپڑے بنواکردینے کا حکم
زکوٰۃکی رقم سے یتیموں کو کپڑے بنوا کر دے سکتے ہیں جبکہ انہیں اس کا مالک بنا دیا جائے اور وہ مستحق ِ زکوٰۃ بھی ہوں۔ ( فتاویٰ فیض الرسول، ج ۱ص۴۹۵)
زکوٰۃ کی رقم سے کتابیں خریدنا
زکوٰۃکی رقم سے کتابیں خرید کردے سکتے ہيں جبکہ لینے والے مستحق زکوٰۃ ہوں اور ان کومالک بنا دیا جائے ورنہ زکوٰۃادا نہ ہو گی ۔( فتاویٰ امجدیہ ج۱ ص ۳۷۲)
مال ِ زکوٰۃ سے دینی کتب چھپوا کر تقسیم کرناکیسا ؟
اس میں کوئی شک نہیں کہ دینی کتب چھپوانے کا کام عظیم ثواب ِ جاریہ ہے لیکن اس کے لئے پہلے کسی مستحق ِزکوٰۃ مثلاً فقیر کو اس کا مالک کردیا جائے پھر وہ کتب کی طباعت کے لئے ديدے ۔(فتاویٰ رضویہ مُخَرَّجہ ،ج۱۰، ص۲۵۶)
مٹھائی کے ڈبے میں زکوٰۃ کی رقم رکھنا
کسی کو آٹے کے تھیلے یا مٹھائی کے ڈبے وغیرہ میں رقم رکھ کر بطورِ زکوٰۃ دی تواگر دینے والے نے فقیر کو آٹے یا مٹھائی اور رقم دونوں کا مالک کردیا ہے اور فقیر نے آٹے کے تھیلے پر قبضہ بھی کر لیا ہے تو زکوٰۃ ادا ہوجائے گی اگرچہ فقیر کو تھیلے یا ڈبے میں موجود رقم کا علم نہ ہو کیونکہ قبضہ کے لئے مقبوض (یعنی قبضے میں لی جانے والی)اشیاء کا علم ہونا شرط نہیں ۔(فتاویٰ امجدیہ ،ج۱،ص۳۷۴)
زکوٰۃ کی رقم واپس لینے کا ناجائز حیلہ
کسی کو آٹے کے تھیلے یا مٹھائی کے ڈبے وغیرہ میں رقم رکھ کر بطورِ زکوٰۃ دینے کے بعد اسی تھیلے یا ڈبے کو کسی قیمت پر خرید لیا تو اس شخص کے لئے وہ رقم حرام ہے کیونکہ فقیر نے محض آٹے کا تھیلہ یا مٹھائی کا ڈبہ بیچا ہے رقم نہیں ۔(فتاویٰ امجدیہ ج۱ ص۳۷۴)
وکیل کی فیس ادا کرنا
زکوٰۃکی رقم کسی غریب شخص کے وکیل کو بطورِ فیس نہیں دی جاسکتی کیونکہ
زکوٰۃ کے لئے مالک بنانا شرط ہے ۔ اگر وہ غریب شخص مستحق زکوٰۃ ہو تو پہلے اسے زکوٰۃ دے دی جائے پھر وہ چاہے تو وکیل کی فیس ادا کرے یا کچھ اور۔ (ماخوذ از فتاویٰ رضویہ مُخَرَّجہ ،ج۱۰، ص۲۹۱)
تحفے کی صورت میں زکوٰۃ دینا
اگر کوئی شادی وغیرہ کے موقع پر کپڑے یا تحفے دینے میں زکوٰۃ کی نیت کرنا چاہے تو اگر لینے والا مستحق ِ زکوٰۃ ہے تو زکوہ کی نیت سے دے سکتے ہیں ، زکوٰۃ ادا ہوجائے گی ۔(فتاویٰ امجدیہ ج۱ ،ص۳۸۷)
زکوٰۃ کی رقم سے اناج خرید کردینا
اگر کھانا پکا کر یا اناج خرید کر غریبوں میں تقسیم کیا اوردیتے وقت انہیں مالک بنا دیا تو زکوٰۃادا ہوجائے گی مگر کھانا پکانے پر آنے والا خرچ شامل ِ زکوٰۃ نہیں ہوگا بلکہ پکے ہوئے کھانے کے بازاری دام (یعنی قیمت) زکوٰۃ میں شمار ہوں گے اور اگر محض دعوت کے انداز میں بٹھا کر کھلا دیا تو مالک نہ بنانے کی وجہ سے زکوٰۃ ادا نہ ہوگی۔(ماخوذازفتاویٰ رضویہ مُخَرَّجہ ،ج۱۰، ص۲۶۲)
محتاجوں کو کم قیمت میں اناج بیچ کر زکوٰۃ کی نیت کرنا کیسا؟
اگر اناج خرید کرمستحقین زکوٰۃ کو کم قیمت میں بیچیں اور جتنی رقم کم کی گئی اسے زکوٰۃ میں شمار کریں تو ایسی صورت میں زکوٰۃ ادا نہیں ہوگی کیونکہ یہ صورت رعائت کی ہے ،مالک بنانا نہیں پایا گیا ۔ اس کے بجائے عاقل وبالغ مستحقین زکوٰۃ کو اناج اصل قیمت مثلاً 50 روپے کلو ہی بیچا جائے اور جتنی رعائت مقصود ہومثلاً پانچ
روپے تواتنی رقم اپنے پاس سے زکوٰۃ کے طور پر دے کراس کا قبضہ ہوجانے کے بعد قیمت کے طور پر واپس لی جائے ۔اب فی کلو پانچ روپے بطور زکوٰۃ ادا ہوگئے اس کو جمع کرکے زکوٰۃ میں شمار کر لیں ۔
(ماخوذفتاویٰ رضویہ مُخَرَّجہ ،ج۱۰، ص۷۲)