islam
کبيرہ نمبر212: زمين کے نشانات مٹا دينا
(1)۔۔۔۔۔۔امير المؤمنين حضرت سيدنا علی کَرَّمَ اللہُ تَعَالیٰ وَجْہَہُ الْکَرِيم ارشاد فرماتے ہيں:”رحمتِ کونين، ہم غريبوں کے دل کے چین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے مجھے چارباتيں ارشاد فرمائيں۔” راوی فرماتے ہیں کہ ميں نے پوچھا:”يا امير المومنين رضی اللہ تعالیٰ عنہ ! وہ باتيں کيا ہيں؟” تو آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ارشاد فرمايا:”(۱)جو غير اللہ کے لئے ذبح کرتا ہے اس پر اللہ عزوجل لعنت فرماتا ہے (۲)جو اپنے والدين پر لعنت بھيجتا ہے اللہ عزوجل اس پر لعنت بھيجتا ہے(۳)جو کسی بدعتی کو پناہ ديتا ہے اللہ عزوجل اس پر لعنت فرماتا ہے اور (۴)جو زمين کے نشانات مٹا ديتا ہے اللہ عزوجل اس پر لعنت فرماتا ہے۔”
( صحیح مسلم ،کتاب الاضاحیی ، باب تحریم الذبح ۔۔۔۔۔۔الخ، الحدیث: ۵۱۲۴، ص۱۰۳۱)
حديثِ مبارکہ ميں زمين کے نشانات سے مراد اس کی حدود کے نشانات ہيں جيسا کہ لواطت کے بيان ميں آنے والی حديثِ پاک ميں اس کی صراحت ہے،اس کے الفاظ کچھ يوں ہيں:” جو زمين کی حدود تبديل کرے وہ ملعون ہے۔” ( المعجم الاوسط ، الحدیث: ۸۴۹۷، ج۶، ص ۱۹۹)
تنبیہ:
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
اس حديثِ پاک کی صراحت کی بناء پر اسے کبيرہ گناہوں ميں شمار کيا گيا اور ائمہ کی ايک جماعت نے بھی اس کے کبيرہ ہونے کی صراحت کی ہے اس کی وجہ يہ ہے کہ اس ميں لوگوں کا مال باطل طريقے سے کھانا يا مسلمانوں کی شديد ايذارسانی پائی جاتی ہے يا ان دونوں ميں سے ايک کا سبب پايا جاتا ہے اور وسائل کا حکم بھی وہی ہوتا ہے جو مقاصد کا ہوتا ہے لہذايہ حکم اس کے علاوہ ديگر صورتوں جيسے شريک زمين يا اطراف کی زمين والوں کوبھی شامل ہوگااور جو اس کا سبب بنے جيسے کوئی غير کی زمين پر آمد ورفت رکھے جس سے اسے راستہ بنا ليا جائے اور اگر ضرر نہ ہو تو غير کی زمين سے گزرنا جائز ہے۔ جيسا کہ ہمارے ائمہ ميں سے حضرت قفال کے ساتھ ايک واقعہ پيش آيا کہ وہ بادشاہ کی ايک جانب سوار ہو کر گزر رہے تھے جبکہ دوسری جانب حنفی امام تھے جب راستہ تنگ ہو گيا تو حضرت قفال دوسرے راستے پر سے گزر کر آئے تو حنفی عالم نے بادشاہ سے کہا کہ شيخ سے پوچھئے کہ کيا غير کی زمين سے گزرنا جائز ہے بادشاہ نے شيخ سے يہ سوال کيا تو آپ نے ارشاد فرمایا :”اگر اسے راستہ نہ بنا ليا جائے تو جائز ہے،جبکہ اس ميں کھيتی وغيرہ نہ ہو جسے چلنے سے نقصان پہنچتا ہو جيسا کہ يہ بالکل ظاہر ہے۔