islam
علم دين کی اہميت
اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے :
اَمَّنْ ہُوَ قَانِتٌ اٰنَآءَ الَّیۡلِ سَاجِدًا وَّ قَآئِمًا یَّحْذَرُ الْاٰخِرَۃَ وَ یَرْجُوۡا رَحْمَۃَ رَبِّہٖ ؕ قُلْ ہَلْ یَسْتَوِی الَّذِیۡنَ یَعْلَمُوۡنَ وَ الَّذِیۡنَ لَا یَعْلَمُوۡنَ ؕ اِنَّمَا یَتَذَکَّرُ اُولُوا الْاَلْبَابِ ٪﴿۹﴾
ترجمہ کنزالایمان: کيا وہ جسے فرمانبرداری ميں رات کی گھڑيا ں گزريں(۱) سجود ميں اور قيا م ميں ۔آخرت سے ڈرتا اور اپنے رب کی رحمت کی آس لگائے۔ کيا وہ نافرمانوں جيسا ہو جائے گا تم فرماؤ کيا برابر ہيں جاننے والے اور انجان نصيحت تو وہی مانتے ہيں(۲) جو عقل والے ہيں(۳)۔(پ۲۳، الزمر: ۹)
تفسير:
(۱) اس سے نمازِ تہجد کی افضليت معلوم ہوئی يہ بھی معلوم ہوا کہ نماز ميں قيا م اور سجدہ اعلیٰ درجہ کے رکن ہيں يہ بھی معلوم ہوا کہ نمازی اور پرہيزگار کو رب عزوجل سے خوف ضرور چاہے۔ اپنی عبادت پر نازاں نہ ہو، ڈرتا رہے (شانِ نزول) يہ آيت کريمہ حضرت سیدنا ابوبکر صديق و حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہما کے حق ميں نازل ہوئی۔ بعض نے فرمايا کہ عثمانِ غنی (رضی اللہ تعالیٰ عنہ)کے حق ميں نازل ہوئی جو نمازِ تہجد کے بہت پابند تھے۔ اور اس وقت اپنے کسی خادم کو بیدار نہ کرتے تھے ۔سب کام اپنے دستِ مبارک سے سر انجام ديتے تھے۔
(۲) معلوم ہوا کہ عابد سے عالمِ دين افضل ہے، ملائکہ عابد تھے اور آدم عليہ السلام عالم۔ عابدوں کو عالم کے سامنے جھکايا گيا ، يہاں مطلقاً ارشاد ہوا کہ عالم غيرِ عالم سے افضل ہے، غيرِ عالم خواہ عابد ہو يا غير عابد، بہرحال اس سے عالم افضل ہے۔ خيا ل رہے کہ عالم سے مراد عالم دين ہيں۔ انہيں کے فضائل قرآن و حديث ميں وارد ہوئے۔ اسی لئے حضرت سیدتنا عائشہ صديقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا تمام ازواج مطہرات بلکہ تمام جہان کی بيبيوں سے افضل ہيں کہ بڑی عالمہ ہيں۔
(۳) اس ميں اشارۃً فرمايا گيا کہ عاقل وہی ہے جو انبيا ء کی تعليم سے فائدہ اٹھائے جو علم و عقل حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کے قدم شريف پر نہ جھکائے وہ جہالت اور بيوقوفی ہے۔ (تفسير نورالعرفان)