islam
چوری کا مال خریدنے کا گناہ:
(10)۔۔۔۔۔۔مَخْزنِ جودوسخاوت، پیکرِ عظمت و شرافت صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے:”جس نے چوری کے مال کو جاننے کے باوجود (وہ مال) خريدا وہ اس کے عيب اورگناہ ميں شريک ہو گيا۔”
( شعب الایمان ،باب فی قبص الید عن الاموال المحرمۃ، الحدیث: ۵۵۰۰، ج۴ ، ص ۳۸۹)
(11)۔۔۔۔۔۔مَحبوبِ رَبُّ العزت، محسنِ انسانیت عزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے:”اس ذاتِ پاک کی قسم جس کے قبضۂ قدرت ميں ميری جان ہے! اگر تم ميں سے کوئی شخص اپنی رسی لے کر پہاڑ کی طرف جائے اور لکڑياں جمع کرے، پھر انہيں اپنی پيٹھ پراٹھا کر لائے اور اس کے ذريعے روزی کما ئے تو يہ اس کے لئے اللہ عزوجل کی حرام کردہ شئے کو اپنے منہ ميں ڈالنے سے بہتر ہے۔”
( المسند لا مام احمد بن حنبل ، مسند ابی ھریرۃ ، الحدیث: ۷۴۹۳، ج۳ ، ص ۶۸)
(12)۔۔۔۔۔۔سرکارِ مدينہ، راحتِ قلب و سينہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے:”جس نے حرام مال جمع کيا پھر اسے صدقہ کيا اس کے لئے اس ميں کوئی اجر نہيں اور اس کا بوجھ (يعنی گناہ) اسی پر ہو گا۔”
( المستدرک،کتاب الزکاۃ ، باب من تصدق من مال حرام۔۔۔۔۔۔ الخ،الحدیث:۱۴۸۰،ج۲،ص۸)
(13)۔۔۔۔۔۔شہنشاہِ مدینہ،قرارِ قلب و سینہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عبرت نشان ہے:”جس نے حرام مال کمايا پھر اس سے غلام آزاد کيا اور صلہ رحمی کی تو يہ اس پرگناہ ہو گا۔”
(الترغیب والترھیب،کتاب البیوع،باب الترغیب فی طلب الحلال۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث:۲۶۸۳،ج۲،ص۳۵۰)
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
(14)۔۔۔۔۔۔صاحبِ معطر پسینہ، باعثِ نُزولِ سکینہ، فیض گنجینہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کافرمانِ باقرینہ ہے:”اللہ عزوجل نے تمہارے درميان اخلاق کو اسی طرح تقسيم کر ديا ہے جس طرح تمہارا رزق تقسيم فرمايا ہے اور اللہ عزوجل جس سے محبت فرماتا ہے اسے بھی دنيا ديتا ہے اور جس سے محبت نہيں کرتا اسے بھی ديتا ہے، مگر دين صرف اسی کو عطا فرماتا ہے جس سے وہ محبت فرماتا ہے اور اللہ عزوجل نےجسے دين عطا فرمایا گويااُس نے اس(بندے) سے محبت فرمائی۔ اس ذاتِ پاک کی قسم جس کے دستِ قدرت ميں ميری جان ہے! بندہ اس وقت تک مسلمان نہيں ہو سکتا جب تک اس کے زبان و دل مسلمان(یعنی محفوظ و سلامت) نہ ہو جائيں اور وہ اس وقت تک مؤمن نہيں ہو سکتا جب تک اس کا پڑوسی اس کے شرسے محفوظ نہ ہو جائے۔ صحابہ کرام علیہم الرضوان نے عرض کی: ”يارسول اللہ عزوجل و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم! اس کے شر سے کيا مراد ہے؟” تو آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:”اس کی بدديانتی اور ظلم، اور جو بندہ مالِ حرام کما کر صدقہ کرے اس کا صدقہ قبول نہيں ہوتا نہ ہی اس کے کسی خرچ ميں برکت ہوتی ہے اور وہ جو کچھ ترکے ميں چھوڑ کر مرے گا وہ جہنم کی طرف اس کا زادِ راہ ہو گا، اللہ عزوجل برائی کو برائی سے نہيں مٹاتا مگر برائی کو اچھائی سے مٹا ديتا ہے، بے شک گندگی گندگی کو نہيں مٹاتی۔”
(المسند للامام احمد بن حنبل، مسند عبداللہ بن مسعود ، الحدیث: ۳۶۷۲ ، ج۲ ، ص ۳۳)
(15)۔۔۔۔۔۔نور کے پیکر، تمام نبیوں کے سَرْوَرصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم سے کثرت سے جہنم ميں داخل کرنے والی شئے کے بارے ميں سوال ہوا تو آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:”منہ اور شرمگاہ۔” اور لوگوں کو کثرت سے جنت ميں داخل کرنے والی شئے کے بارے ميں پوچھاگیا، تو آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:”اللہ عزوجل کا ڈر اور اچھا اخلاق۔”
( جامع الترمذی ،ابواب البر والصلۃ ، باب ماجاء فی حسن الخلق ، الحدیث: ۲۰۰۴ ، ص ۱۸۵۲)
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
(16)۔۔۔۔۔۔دو جہاں کے تاجْوَر، سلطانِ بَحرو بَرصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے:”بروزِقيامت بندے کے قدم اس وقت تک نہ ہل سکيں گے جب تک اس سے اِن 4چيزوں کے بارے ميں سوال نہ کر ليا جائے: (۱)عمر کے بارے ميں کہ کن کاموں ميں گزاری (۲)جوانی کے بارے ميں کہ کس طرح گزاری (۳)مال کہاں سے کمايا اور کہاں خرچ کيا اور (۴)اپنے علم پر کہاں تک عمل کيا۔”
( جامع الترمذی ،ابواب صفۃ القیامۃ والرقائق والورع، باب فی القیامۃ ، الحدیث: ۲۴۱۶ ، ص ۱۸۹۴)
(17)۔۔۔۔۔۔سرکارِ والا تَبار، بے کسوں کے مددگارصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے:”دنيا سر سبز اور لذیذ ہے، جو اس ميں حلال ذريعے سے کمائے گا اور اسے حق کی جگہ خرچ کریگا اللہ عزوجل اُسي ثواب عطا فرما کر اپنی جنت ميں داخل فرمائے گا اور جو اس ميں حرام طریقے سے کمائے گا اور اسے نا حق جگہ خرچ کریگا اللہ عزوجل اسے اہانت کے گھر (يعنی جہنم )ميں داخل فرمائے گا۔ اللہ عزوجل اور اس کے رسول صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کے مال ميں بدديانتی کرنے والے بہت سے لوگوں کے لئے بروزِ قیامت( جہنم کی)آگ ہو گی۔”چنانچہ اللہ عزوجل ارشاد فرماتا ہے:
کُلَّمَا خَبَتْ زِدْنٰہُمْ سَعِیۡرًا ﴿97﴾
ترجمۂ کنز الايمان:جب کبھی بجھنے پر آئے گی ہم اسے اور بھڑکا ديں گے۔(پ15،بنی اسرآئیل : 7 9)
( شعب الایمان ، باب فی قبض الید عن الاموال المحرمۃ ، الحدیث: ۵۵۲۷، ج۴ ، ص ۳۹۶)
(18)۔۔۔۔۔۔شفیعِ روزِ شُمار، دو عالَم کے مالک و مختارباِذنِ پروردگار عزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:”جس گوشت اور خون نے حرام سے پرورش پائی جہنم اس کی زيادہ حقدار ہے۔”
(صحیح ابن حبان ،کتاب الحظر والاباحۃ ، الحدیث: ۵۵۴۱، ج۷،ص ۴۳۶)
(19)۔۔۔۔۔۔حسنِ اخلاق کے پیکر،نبیوں کے تاجور، مَحبوبِ رَبِّ اکبر عزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:”جو گوشت اورخون حرام سے پلے بڑھے آگ اس کے لئے زیادہ بہتر ہے۔”
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
( جامع الترمذی ،ابواب السفر ، باب ما ذکر فی فضل الصلاۃ ،الحدیث: ۶۱۴، ص۱۷۰۶)
(20)۔۔۔۔۔۔سرکارِ ابد قرار، شافعِ روزِ شمار صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے:”جس جسم نے حرام سے پرورش پائی وہ جنت ميں داخل نہ ہو گا(یعنی ابتداء ً داخل نہ ہوگا)۔”
(مسندابی یعلٰی الموصلی،مسندابی بکرالصدیق،الحدیث:۷۹،ج۱،ص۵۷)