islam
حدیثِ پاک کی شرح:
يعنی وہ زرہ خرچ کرنے سے بڑی ہو جاتی ہے يہاں تک کہ اس کی انگليوں کے پوروں کو چھپا ليتی ہے بصورت ديگر ہر حلقہ اپنی جگہ چمٹ جاتا ہے تو وہ اسے کشادہ کر نا چاہتا ہے مگر نہيں کر پاتا زرہ یا پھر ایک اور روایت کے مطابق لباس سے رسولِ انور، صاحبِ کوثر صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی مراد اللہ عزوجل کی نعمتیں اور رزق ہے، لہٰذا خرچ کرنے والا جب خرچ کرتا ہے تو اس کی نعمتوں ميں وسعت آجاتی ہے اور فراخی حاصل ہوتی ہے يہاں تک کہ وہ نعمتوں ميں پوری طرح چھپ جاتا ہے اور بخيل جب بھی خرچ کرنے کا ارادہ کرتا ہے اُس کا حرص، لالچ اور مال ميں کمی کا خوف اسے روک ديتا ہے لہٰذا اس رکاوٹ کے باوجود نعمتوں اور مال ميں اضافے کی تمنا سے صرف اس کی تنگی ہی ميں اضافہ ہوتا ہے اور اس کی کوئی ایسی چيز نہيں چھپائی جاتی جسے چھپانے کی وہ خواہش کرتا ہے۔
(57)۔۔۔۔۔۔نبئ مُکَرَّم،نُورِ مُجسَّم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ معظَّم ہے :”اس اُمت کے پہلے لوگ يقين اور زہد کے ذريعے نجات پائيں گے جبکہ آخری لوگ بخل اور خواہشات کے سبب ہلاکت ميں مبتلا ہوں گے۔” (فردوس الاخبارللدیلمی،باب النون،الحدیث:۷۱۰۶،ج۲،ص۳۷۴)