islam
مؤمن کو مصیبت پر بھی اَجر ملتا ہے :
(64)۔۔۔۔۔۔شہنشاہِ مدینہ،قرارِ قلب و سینہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”مؤمن کو جو تھکاوٹ، بيماری، پريشانی، خوف، رنج اور غم پہنچتا ہے حتی کہ کانٹا بھی چبھتا ہے تو اللہ عزوجل اس کے عوض اس کے گناہ مٹا ديتا ہے۔”
(صحیح البخاری، کتاب المرضیٰ، باب ماجاء فی کفارۃ المرض،الحدیث: ۴۲/۵۶۴۱،ص۴۸۳)
(65)۔۔۔۔۔۔ سرکارِمدینہ، باعثِ نُزولِ سکینہ، فیض گنجینہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :”مسلمان کو جو بھی مصيبت پہنچے يہاں تک کہ کانٹا بھی چبھے تو اللہ عزوجل اس کے عوض اس کے گناہ مٹا ديتا ہے۔”
(صحیح البخاری، کتاب المرضیٰ، باب ماجاء فی کفارۃ المرض،الحدیث:۵۶۴۰،ص۴۸۳)
(66)۔۔۔۔۔۔نور کے پیکر، تمام نبیوں کے سَرْوَرصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”جس کسی مسلمان کو کوئی کانٹا چبھے یا اس سے بڑی کسی مصیبت کا شکار ہو تو اس کے لئے ایک درجہ لکھ دیا جاتا ہے اور اس کا ایک گناہ مٹا دیا جاتا ہے۔”
(صحیح مسلم، کتاب البروالصلۃ ، باب ثواب المؤمن فیما۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث:۶۵۶۱،ص۱۱۲۸)
سامنے اس کا شکوہ نہ کرے تو اللہ عزوجل کے ذمۂ کرم پر ہے کہ وہ اس کی مغفرت فرما دے۔”
(المعجم الاوسط،الحدیث: ۷۳۷،ج۱،ص۲۱۴)
(69)۔۔۔۔۔۔شفیعِ روزِ شُمار، دو عالَم کے مالک و مختار، باذنِ پروردگار عزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:”مؤمن کا مرض اس کی خطاؤں کا کفارہ ہوتا ہے۔”
(المستدرک ،کتاب الجنائز،باب قصۃ اعرابی لم تاخذہ ۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث: ۱۳۲۲،ج۱،ص۶۶۷)
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
(70)۔۔۔۔۔۔حسنِ اخلاق کے پیکر،نبیوں کے تاجور، مَحبوبِ رَبِّ اکبرعزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:”جب ایک مؤمن بیمار ہوتا ہے تو اللہ عزوجل اسے گناہوں سے اس طرح پاک فرما دیتا ہے جس طرح بھٹی لوہے کازنگ دور کر دیتی ہے۔” (المعجم الاوسط،الحدیث:۴۱۲۳،ج۳،ص۱۴۲)
(71)۔۔۔۔۔۔سرکار ابدِ قرار، شافعِ روزِ شمار صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی بارگاہِ بے کس پناہ میں دیوانے پن میں مبتلا عورت نے اپنی شفایابی کے لئے دعا کی درخواست کی، تو آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :”اگر تُو یہ چاہے کہ میں اللہ عزوجل سے دعا کروں تو وہ تجھے شفا عطا فرمادے لیکن اگر تو صبر کرنا چاہے تو (اس کے بدلے ) تجھ پر کوئی حساب نہ ہوگا (تو صبر کر) ۔” تو اس عورت نے عرض کی ”میں صبر کروں گی اور مجھ پر کوئی حساب نہ ہو گا۔”
(صحیح ابن حبان، کتاب الجنائز، باب ماجاء فی الصبر۔۔۔۔۔۔الخ، الحدیث:۲۸۹۸،ج۴،ص۲۴۹)
(72)۔۔۔۔۔۔شاہِ ابرار، ہم غريبوں کے غمخوار صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”جب بھی مؤمن کی کوئی رگ چڑھ جاتی ہے تو اللہ عزوجل اس کا ايک گناہ مٹاتا، ايک نيکی لکھتا اور ايک درجہ بلند فرماتا ہے۔”
(المستدرک،کتاب الجنائز،باب قصۃ اعرابی لم تأخذہ الحمی۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث:۱۳۲۴،ج۱،ص۶۶۸)
(73)۔۔۔۔۔۔رسولِ انور، صاحبِ کوثر صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے:”جب بندہ بيمار ہوتا ہے يا سفر پر جاتا ہے تو اس کے وہ اعمال بھی لکھے جاتے ہيں جو وہ تندرستی کی حالت میں کيا کرتا تھا۔”
(المسندللامام احمد بن حنبل،الحدیث:۱۹۶۹۹،ج۷،ص۱۶۱)
(74)۔۔۔۔۔۔نبئ مُکَرَّم،نُورِ مُجسَّم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ معظّم ہے :” مريض کی خطائيں اس طرح جھڑتی ہيں جس طرح درخت کے پتے جھڑتے ہيں۔”
(المسند للامام احمد بن حنبل،حدیث اسدبن خالد۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث:۱۶۶۵۴،ج۵،ص۵۹۴)
(75)۔۔۔۔۔۔رسولِ اکرم، شہنشاہ ِبنی آدم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ و سلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”مؤمن کا دردِ سر اور اسے جو بھی کانٹا چبھے يا کسی اور چیز سے اذيت پہنچے اللہ عزوجل اس کے عوض قيامت کے دن اس کا درجہ بلند فرمائے گا اور اس کے گناہ مٹا ئے گا۔”
(فردوس الاخبار،باب الصاد،الحدیث:۳۵۸۸،ج۲،ص۲۷)
(76)۔۔۔۔۔۔نبئ کريم، رء ُوف رحیم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ و سلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے:”اللہ عزوجل بندے کو تکليف ميں مبتلا رکھتا ہے يہاں تک کہ وہ تکليف اس کے تمام گناہ مٹا ديتی ہے۔”
(المستدرک،کتاب الجنائز،باب المریض یکتب لہ من۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث: ۱۳۲۶،ج۱،ص۶۶۹)
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
(77)۔۔۔۔۔۔رسولِ اکرم، شفيع معظَّم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ و سلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے:”بخار کو گالی نہ دو کيونکہ يہ آدمی کے گناہوں کو اسی طرح ختم کردیتا ہے جس طرح بھٹی لوہے کے زنگ کو دور کر ديتی ہے۔”
(صحیح مسلم، کتاب البروالصلۃ ، باب ثواب المؤمن فیما یصیبہ۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث:۶۵۷۰،ص۱۱۲۹)
(78)۔۔۔۔۔۔حضورنبئ پاک، صاحبِ لَولاک، سیّاحِ افلاک صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”اللہ عزوجل ايک رات کے بخار کے عوض مؤمن کی تمام خطائيں مٹا ديتا ہے۔”
(کشف الخفاء،کتاب حرف الحاء المھملۃ،باب حمی یوم کفارۃ سنۃ ، الحدیث:۱۱۷۱،ج۱،ص۳۲۶)
(79)۔۔۔۔۔۔اللہ کے مَحبوب، دانائے غُیوب ، مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیوب عزوجل و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :”بخار مؤمن کا جہنم ميں سے حصہ ہے۔”
(کشف الخفاء، الحدیث:۱۱۷۳،ج۱،ص۳۲۶)
(80)۔۔۔۔۔۔جب يہ آيت کريمہ نازل ہوئی:
مَنۡ یَّعْمَلْ سُوۡٓءًا یُّجْزَ بِہٖ ۙ
ترجمۂ کنز الایمان :جو برائی کریگا اس کا بدلہ پائے گا۔(پ5، النساء:123)
تو يہ بات مسلمانوں پر شديد گراں گزری، تو آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمايا :”ہاں دنيا ميں جسم کو تکليف دينے والی مصيبت کے ذريعے اس کی جزاء دی جائے گی۔”
(المسندللامام احمد بن حنبل ، الحدیث:۲۴۴۲۲،ج۹،ص۳۳۴)
(81)۔۔۔۔۔۔حضرت سيدنا ابو بکررضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس آيت مبارکہ کے بارے ميں سوال کيا تو آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمايا :”اے ابو بکررضی اللہ تعالیٰ عنہ! اللہ عزوجل تمہاری مغفرت فرمائے، کيا تم بيمار نہيں ہوتے؟ کيا تم غمگين نہيں ہوتے؟ کيا تم پر تنگی نہيں آتی؟” تو انہوں نے عرض کی :”کيوں نہيں۔” تو آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:”تمہيں جو جزاء ملتی ہے وہ يہی ہے۔”
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
(المسندللامام احمد بن حنبل ، الحدیث: ۶۸،ج۱،ص۳۵)
(82)۔۔۔۔۔۔ایسی ہی ایک روایت اُم المؤمنین حضرت سيدتناعائشہ صديقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بھی اس آيت مبارکہ کے بارے ميں روايت کرتی ہيں:
وَ اِنۡ تُبْدُوۡا مَا فِیۡۤ اَنۡفُسِکُمْ اَوْ تُخْفُوۡہُ یُحَاسِبْکُمۡ بِہِ اللہُ ؕ
ترجمۂ کنز الایمان :اور اگر تم ظاہر کرو جو کچھ تمہارے جی ميں ہے يا چھپاؤاللہ تم سے اس کا حساب لے گا۔ (پ3، البقرہ:284)