islam
تنبیہ 5:
عجب اور کِبْر کے گذشتہ فرق سے معلوم ہوا کہ کِبْر کبھی با طنی ہوتاہے جو کہ نفس میں پیدا ہونے والی کیفیت کا نام ہے اس کیفیت کوکِبْرکا نام دینا زیادہ مناسب ہے، اور کبھی ظاہری ہوتا ہے جوکہ اعضا سے صادر ہونے والے اعمال کا نام ہے اور یہ اعمال نفس میں پیدا شدہ اسی کیفیت کے نتائج ہوتے ہیں کہ جن کے ظہور کے وقت اس کیفیت کو تکبر کہا جاتاہے اور ان نتائج کی عدم موجودگی کی صورت میں اسے کِبْر کہا جاتاہے، لہٰذا اصل وہی نفس میں پیدا ہونے والی کیفیت ہے جو خود کو کسی سے برترسمجھنے سے تسکین پاتی ہے اور یہ کیفیت دو چیزوں کا تقاضا کرتی ہے (۱)جس پر تکبرکیا جائے (۲) جس کی وجہ سے تکبر کیا جائے۔ اسی سے تکبر اور خودپسندی میں فرق واضح ہو جاتا ہے کیونکہ عجب میں یہ دونوں چیزیں ضرورت کی نہیں ہوتیں یہاں تک کہ اگر کسی انسان کے بارے میں فرض کر لیا جائے کہ وہ ساری زندگی تنہا رہا ہو تو یہ تو ممکن ہے کہ وہ خودپسندی میں مبتلا ہو جائے مگر وہ تکبر نہیں کر سکتا کیونکہ فقط کسی شے کو بڑا سمجھنا تکبر کا سبب نہیں ہو سکتا جب تک کہ دوسرا کوئی شخص موجود نہ ہو۔