islam
تنبیہ 6:
مذکورہ بالا آیات، احادیثِ مبارکہ اور ائمہ کرام رحمہم اللہ تعالیٰ کے کلام سے آپ پر ظاہر ہوچکا ہے کہ ریاکاری اعمال کو برباد کرنے والی اور اللہ عزوجل کی ناراضگی اور لعنت ودوری کا سبب ہے، نیز یہ مہلک کبیرہ گناہوں میں سے ایک ہے اور یہ وہ اوصاف ہیں جن کے ازالہ کے لئے تو فیق دیئے گئے ہر شخص کو مجاہدے کے ذریعے کوشش کرنی چاہے اوراس معاملہ میں خوب مشقت اٹھانی چاہے کیونکہ اس سے وہی شخص محفوظ رہ سکتاہے جسے اغراض اور مخلوق کے خیال سے پاک خالص قلبِ سیلم عطا ہوا اور جو ہر وقت رب العالمین عزوجل کی تجلیات کے مشاہدہ میں مستغرق رہتا ہو، حالانکہ ایسے لوگ بہت ہی کم ہیں جبکہ مخلوق کی غا لب اکثریت ان آفات میں مبتلا ہے کیونکہ بچے کو ضعیف العقل، مخلوق کی طرف نظر رکھنے والا اور کثیر الطمع بنا کر پیدا کیا گیا ہے، لہٰذا جب وہ لوگوں کو دوسروں کے لئے بناوٹی عمل کرتے دیکھتا ہے تو اس پر بھی بناوٹی عمل کی محبت غالب ہو جاتی ہے اور پھر یہی بات اس کے ذہن میں پختہ ہوجاتی ہے، پھر جب اس کی عقل کامل ہوتی ہے اور اسے حق کی پیروی کی توفیق ملتی ہے تو وہ اسے مہلک مرض سمجھنے لگتا ہے او ر ایسی دوا کا محتاج ہوتا ہے جو ا س مرض کو زائل کردے اور تعریف کی لذت، جاہ کی تمنا اور لوگوں کے اموال پر نظر رکھنے جیسے فاسد خیالات کو ختم کر کے اس کی جڑیں کا ٹ دے۔