islam
(۴۸) سلام و مصافحہ
حدیث:۱
عَنْ سَلْمَانَ اِنَّ الْمُسْلِمَ اِذَا لَقِیَ اَخَاہُ الْمُسْلِمَ فَاَخَذَہٗ بِیَدِہٖ تَحَاتَّتْ ذُنُوْبُھُمَا کَمَا تَحَاتَّ الْوَرَقُ مِنَ الشَّجَرَۃِ الْیَابِسَۃِ فِیْ یَوْمِ رِیْحٍ عَاصِفٍ وَاِلَّا غُفِرَ لَھُمَا وَلَوْکَانَتْ ذُنُوْبُھُمَا مِثْلَ زَبَدِ الْبَحْرِ(1) (کنز العمال،ج۹،ص۷۵)
حضرت سلمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ جب مسلمان اپنے(دینی)بھائی سے ملاقات کرکے(مصافحہ میں)اُس کاہاتھ پکڑتاہے توان دونوں کے گناہ اِس طرح جھڑجاتے ہیں جس طرح سوکھے درخت کے پتے تیزآندھی کے دن میں اوران دونوں کی مغفرت ہوجاتی ہے اگرچہ ان دونوں کے گناہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہوں۔ (یعنی گناہ صغیرہ)
حدیث:۲
عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَا تَدْخُلُوْنَ الْجَنَّۃَ حَتّٰی تُؤْمِنُوْا وَلَا تُؤْمِنُوْا حَتّٰی تَحَابُّوْا اَوَلَا اَدُلُّکُمْ عَلٰی شَیْءٍ اِذَا فَعَلْتُمُوْہٗ تَحَابَبْتُمْ اَفْشُوْا السَّلَامَ بَیْنَکُمْ۔رواہ مسلم(2) (مشکوٰۃ،ج۲،ص۳۹۷)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے فرمایا کہ تم لوگ جنت میں نہیں داخل ہو گے یہاں تک کہ مؤمن بن جاؤ اور تم لوگ مؤمن نہیں بن سکو گے یہاں تک کہ تم ایک دوسرے سے محبت کرنے لگو۔ کیا میں تم لوگوں کو ایسی چیز کا راستہ نہ بتادوں کہ جب تم لوگ اس کو کرلو گے تو ایک دوسرے سے محبت کرنے لگو گے وہ یہ ہے کہ تم لوگ آپس میں سلام کا چرچا کرو۔
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
حدیث:۳
عَنِ ابْنِ عُمَرَ مَا مِنْ مُسْلِمٍ یُسَلِّمُ عَلٰی عِشْرِیْنَ رَجُلًا مِّنَ الْمُسْلِمِیْنَ اِلَّا وَجَبَتْ لَہُ الْجَنَّۃُ (1) (کنز العمال،ج۹،ص۲۸)
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہماسے مروی ہے کہ جو مسلمان بیس مسلمانوں کو سلام کرے اس کے لیے جنت واجب ہوجاتی ہے۔
حدیث:۴
عَنْ اَنَسٍ اَنَّ رَسُوْلَ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ یَا بُنَیَّ اِذَا دَخَلْتَ عَلٰی اَھْلِکَ فَسَلِّمْ یَکُوْنُ بَرَکَۃً عَلَیْکَ وَعَلٰی اَھْلِ بَیْتِکَ۔رواہ الترمذی (2)
(مشکوٰۃ،ج۲،۲۹۹)
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے فرمایا کہ اے پیارے بیٹے! جب تم اپنے گھر والوں پر داخل ہوا کرو تو سلام کرلو، یہ سلام تمہارے لیے اور تمہارے گھر والوں کے لیے برکت ہے۔
حدیث:۵
عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَا مِنْ مُسْلِمَیْنَ یَلْتَقِیَانِ فَیَتَصَافَحَانِ اِلَّا غُفِرَ لَھُمَا قَبْلَ اَنْ یَّتَفَرَّقَا (3) حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے فرمایا کہ کوئی سے بھی دو مسلمان ملاقات کرتے ہیں پھر دونوں مصافحہ کرتے ہیں تو ان دونوں کے گناہ ان دونوں کے الگ ہونے سے پہلے ہی بخش دیئے جاتے ہیں(یعنی گناہ صغیرہ) ۔
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
حدیث:۶
عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَنْ صَلَّی اَرْبَعًا قَبْلَ الْھَاجِرَۃِ فَکَاَنَّمَا صَلَّاھُنَّ فِیْ لَیْلَۃِ الْقَدْرِ وَالْمُسْلِمَانِ اِذَا تَصَافَحَا لَمْ یَبْقَ بَیْنَھُمَا ذَنْبٌ اِلَّا سَقَطَ(1) (مشکوٰۃ،ج۲،ص۴۰۳)
حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے فرمایاہے کہ جو چار رکعت دوپہر سے پہلے پڑھے توگویا اس نے اِن رکعتوں کو شبِ قدر میں پڑھااور دو مسلمان جب مصافحہ کرتے ہیں تو ان کے سب گناہ جھڑ جاتے ہیں کوئی گناہ باقی نہیں رہ جاتا۔
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
تشریحات وفوائد
(۱) مذکورہ بالا احادیث میں جہاں جہاں تمام گناہوں کے معاف ہونے کا ذکر ہے اس سے مرادصغیرہ گناہ ہیں کیونکہ کبیرہ توبغیرسچی توبہ اوربغیرحق والے سے معاف کرائے معاف نہیں ہوتے۔
(۲)حدیث نمبر ۲ سے معلوم ہوا کہ سلام ذریعہ محبت ہے لہٰذا مسلمانوں کو چاہیے کہ بکثرت ایک دوسرے کو سلام کریں۔
(۳)حدیث نمبر ۴سے ثابت ہواکہ سلام خیروبرکت ہے اورآدمی کوچاہیے کہ جب اپنے گھر میں داخل ہو تو اپنے گھر والوں کو سلام کرے اس سلام میں سلام کرنے والے اور گھر والے دونوں کے لیے برکت ہے۔ آج کل عام طور پر لوگ اپنے گھروالوں کو سلام نہیں کرتے اورچپکے سے گھروں میں داخل ہوجاتے ہیں یہ طریقہ سنت کے خلاف ہے۔ گھرمیں داخل ہوتے وقت گھروالوں کوسلام کرناسنت اورباعث خیروبرکت ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم