islam
تشریحات وفوائد
(۱)کلمہ اسلام یعنی کلمہ طیبہ و کلمہ شہادت کے فضائل میں بہت سی حدیثیں وارد ہوئی ہیں جن میں سے چھ حدیثیں اوپر ذکر کی گئی ہیں۔ یہ اسلام کا وہ بنیادی کلمہ ہے جس پر اسلام کی پوری عمارت قائم ہے۔ یہ کلمہ بلاشبہ جنت میں لے جانے والا عمل بلکہ جنت میں لے جانے والے تمام اعمال صالحہ کی اصل و بنیاد ہے۔
(۲) مذکورہ بالا حدیثوں میں جہاں جہاں صرف ”لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ” ذکرکیا گیا ہے اُس سے مراد پورا کلمہ یعنی ”لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللہِ” ہے مگر اختصار کے طور پر صرف ”لَآ اِلٰـہَ اِلَّا اللہُ” کا ذکر کردیا گیا ہے جیسے کہ عام طور پر یہ بولا کرتے ہیں کہ نماز میں ”الحمد” پڑھنا واجب ہے تو اس کا یہ مطلب نہیں ہوتا کہ بس فقط”الحمد” کا ایک لفظ پڑھنا واجب ہے بلکہ الحمد سے پوری سورت کا پڑھنا مراد لیا جاتا ہے اسی طرح حدیثوں میں جہاں جہاں صرف ”لَآ اِلٰـہَ اِلَّا اللہُ” کا ذکر ہے اس سے مراد پورا کلمہ ہے کیونکہ ظاہر ہے کہ صرف ”لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ ” پڑھنے والا نہ مسلمان ہی ہوسکتا ہے نہ جنت میں جاسکتا ہے۔ مسلمان اور جنتی تو وہی ہوگا جو پورے کلمہ ”لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللہِ” کو دل سے سچا مان کر زبان سے پڑھے۔ چنانچہ اس عنوان کی پہلی حدیث میں پورے کلمہ لَآ اِلٰـہَ اِلَّا اللہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللہِ کاذکر موجود ہے وہی ان سب حدیثوں میں بھی مراد ہے۔
(۳)اگر کوئی شخص زبان سے کلمہ پڑھ لے مگر دل میں اس کلمہ کے معنی اور مضمون پر اعتقادویقین نہ رکھے تو وہ بھی ہر گز ہرگز مسلمان اور جنتی نہیں ہوسکتاکیونکہ حدیث نمبر۲ میں ”وھو یعلم” کا لفظ آیا ہے۔ جس کا واضح طور پر یہی مطلب ہے کہ اس کلمہ پر قلبی اعتقاد اور دل سے یقین رکھتے ہوئے جو اس کلمہ کو پڑھے گا وہ جنت میں داخل ہوگا۔
(۴)اوپر ذکر کی ہوئی حدیثوں سے ثابت ہوتا ہے کہ کلمہ اسلام کو دل سے سچا مان کر پڑھنے والا یقیناً ضرور جنت میں جائے گا، اب اس کی چند صورتیں ہیں:
(۱) نابالغ مگر ہوش مند لڑکے نے کلمہ پڑھ لیا اور بالغ ہونے سے پہلے ہی مرگیا یا بالغ نے یہ کلمہ پڑھا اور فوراً ہی پاگل ہوگیا اور اِسی حالت میں مرگیایا کلمہ پڑھتے ہی فوراً اُس کا انتقال ہوگیا اور نہ کوئی نیک کام کرسکا نہ کوئی گناہ کرسکا تو یہ سب فقط ایک کلمہ اسلام پر ایمان لانے کے سبب سے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے جنت میں داخل ہوں گے۔
(۲)یہ کہ کسی نے کلمہ اسلام پڑھ کرعمربھرنیکی ہی کے اعمال کئے اورکوئی گناہ کاکام اس نے کیاہی نہیں۔تویہ شخص بھی ہمیشہ ہمیشہ کے لئے جنت میں جائے گا۔
(۳)یہ کہ کسی شخص نے کلمہ پڑھ کر کچھ نیک اعمال بھی کئے اور کچھ گناہ کے کام بھی کر ڈالے مگر مرتے دم تک اس کلمہ پر قائم رہا۔ تو اگر اس شخص کو توبہ نصیب ہوگئی تو یہ بھی ہمیشہ ہمیشہ کے لئے جنت میں جائے گااور اگر یہ شخص توبہ نہ کرسکا تو پھر اس کا معاملہ خداوند کریم عزوجل کی مرضی پر ہے، اگر خداوند تعالیٰ چاہے گا تو اپنے فضل و کرم سے اُس کے گناہوں کومعاف فرمادے گااوراس کوہمیشہ ہمیشہ کے لئے جنت میں داخل فرمادیگا۔ اور اگرچاہے گا تو اس کے گناہوں کے لئے اُس کو جہنم میں عذاب دے کر پھر اُس کو جہنم سے نکال کر جنت میں داخل کردے گا۔
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
بہرحال کلمہ اسلام پر ایمان رکھنے والا ہمیشہ ہمیشہ کے لئے جہنم میں نہیں رہ سکتا بلکہ وہ کبھی نہ کبھی ضرورجنت میں جائے گااس لئے کہ کلمہ اسلام جنت کی کنجیوں میں سب سے اعلیٰ درجے کی کنجی بلکہ جنت کی تمام کنجیوں کادارومدارہے اورجنت میں پہنچانے والی سڑکوں میں یہ سب سے بڑی سڑک بلکہ شاہراہ ہے۔
(۵)حدیث نمبر۶ میں اعمال صالحہ کی اہمیت ظاہر کی گئی ہے کہ تو جنت کی کنجی ہے اور اعمال صالحہ اِس کنجی کے دندانے ہیں مطلب یہ ہے کہ اس کلمہ کا پڑھنے والا اگر نیک اعمال بھی کرتا ہے جب تو وہ ابتدا ہی سے جنت میں داخل کر دیا جائے گا اور ہمیشہ ہمیشہ جنت ہی میں رہے گااور اگر کوئی عاقل و بالغ کلمہ پڑھ لینے کے بعد فسق و فجور اور طرح طرح کے گناہوں کامرتکب رہا(اور پکڑ ہوگئی)تووہ ابتدا ہی سے جنت میں نہیں داخل ہوگابلکہ اپنے گناہوں کے برابرجہنم میں عذاب پاکرجنت میں جائے گا اس لئے جو شخص عذاب جہنم سے بالکل بچ کر شروع ہی سے جنت میں جانے کا طلبگار ہے تو اس کو نیک اعمال کے کرنے کی بے حد ضرورت ہے کیونکہ دوزخ سے بالکل ہی بچ کر ابتدا ہی سے جنت میں چلا جانا یہی مؤمن کی حقیقی کامیابی اور فلاح ہے۔
قرآن مجید کا ارشاد ہے کہ
فَمَنۡ زُحْزِحَ عَنِ النَّارِ وَاُدْخِلَ الْجَنَّۃَ فَقَدْ فَازَ (1)
یعنی جوجہنم سے الگ رکھاگیااورجنت میں داخل کردیاگیاوہ یقیناکامیاب ہوگیا۔
یادرکھوکہ حقیقی کامیابی اورفلاح بغیراعمالِ صالحہ کے حاصل نہیں ہوتی لہٰذاجنت میں لے جانے والے اعمال پر جذبہ ایمانی اور جوشِ اسلامی کے ساتھ کاربند ہو کر حقیقی فلاح کے مستحق بنو۔مولیٰ تعالیٰ ہرمسلمان مردوعورت کو اعمالِ صالحہ کی توفیق بخشے۔ (آمین)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1۔۔۔۔۔۔ترجمہ کنزالایمان: جو آگ سے بچا کر جنت میں داخل کیا گیا وہ مراد کو پہونچا۔ (پ۴،آل عمرٰن:۱۸۵)