islam
منقبت در شان حضور شیخ الاسلام
منقبت در شان حضور شیخ الاسلام
کیا جانے یہ دنیا والے رتبہ شیخ الاسلام کا
آقا کے کنبے کا ہے کنبہ شیخ الاسلام کا
اشرف سمناں کے صدقے میں فیض ہے قادری نسبت کا
شیرو ں سے بھی ڈرتا نہیں کتا شیخ الاسلام کا
کہتے رہو مدنی یا مدنی پڑھتے رہو مدنی یا مدنی
جاری رہے گا حشر تلک چرچہ شیخ الاسلام کا
سر پہ عمامہ غوث پیا کا اور عبا بھی چشتی ہے
ولیوں سے ملتا ہے یوں نقشہ شیخ الاسلام کا
اہل سلاسل کے شجرے بھی بے شک عظمت والے ہیں
سارے شجروں سے ہے اعلی شجرہ شیخ الاسلام کا
شرط ہے توفیقِ طلب سب کچھ ہے ان کے دامن میں
اور کسی سے کیوں مانگیں منگتا شیخ الاسلام کا
آج خلیلؔاشرفی سنیے ہر جانب ہے ایک صدا
ولیوں کے جلوئوں کا ہے جلوہ شیخ الاسلام کا
گنہگارو مبارک ہو نبی کا پیار باقی ہے
در مدنی سلامت ہے در مختار باقی ہے
نہ کیوں قربان ہوں اہل محبت شیخ مدنی پر
ان ہاتھوں میں شریعت کی ابھی تلوار باقی ہے
بدل پائو گےکیسے تم شریعت کے اصولوں کو
ابھی اسلام میں تو ہاشمی کردار باقی ہے
جو حق والے ہیں باطل سے کبھی سودا نہیں کرتے
وفا والوں میں عشق سیدِ ابرار باقی ہے
قیامت تک چلے گا سلسلہ آل محمد کا
رگوں میں اس کی خون حیدرِ کرار باقی ہے