Our website is made possible by displaying online advertisements to our visitors. Please consider supporting us by whitelisting our website.
islam

عورتوں کے سونے کے زيورات پہننے پرگذشتہ شدید وعيدوں کے جوابات

 بہت سی احادیثِ مبارکہ ميں عورتوں کے سونے کے زيورات پہننے پرشدید وعيديں گذشتہ صفحات ميں گزر چکی ہيں جن کے چند جوابات درج ذيل ہيں:
(۱)۔۔۔۔۔۔عورتوں کے لئے سونے کے زيورات کاجوازثابت ہونے سے يہ احادیثِ مبارکہ منسوخ ہوگئیں۔
(۲)۔۔۔۔۔۔يہ حکم ان کے لئے ہے جو ان زيورات کی زکوٰۃ ادا نہیں کرتیں مگر جو ان کی واجب زکوٰۃ ادا کرتی ہیں۔ ان کے لئے یہ حکم نہیں اور صحابہ کرام علیہم الرضوان و تابعين کرام رحمہم اللہ تعالیٰکی ايک جماعت کا اسی پر عمل ہے اورحضرت سیدنا امام اعظم ابوحنيفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ان کے اصحاب رحمہم اللہ تعالیٰ نے اس سلسلے ميں ان کی پيروی کی اور ابن منذر نے بھی اسی مؤقف کو اختيار کيا جبکہ ديگر صحابہ کرام علیہم الرضوان، تابعين کرام رحمہم اللہ تعالیٰاور ان کے بعد کے ائمہ مثلاًحضرت سیدناامام مالک ،حضرت سیدناامام شافعی علیہ رحمۃاللہ الکافی اورحضرت سیدنا امام احمد رحمہم اللہ تعالیٰ زيورات ميں زکوٰۃ کے واجب نہ ہونے کے قائل ہيں۔
     علامہ خطابی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہيں :”آيات کا ظاہری معنی اس پہلی جماعت کے مؤقف پردلیل ہے کہ جس نے زيورات ميں زکوٰۃ کو واجب قرار ديا اور احادیثِ مبارکہ بھی اسی مؤقف کی تائيد کر رہی ہيں جبکہ جن حضرات نے زکوٰۃ کو ساقط قرار ديا ہے انہوں نے قياس اور غور و فکرکو ا ختيار کيا اور ان کے پاس ايک حدیثِ پاک بھی ہے جبکہ احتياط زکوٰۃ کی ادائيگی ميں ہے۔”
(۳)۔۔۔۔۔۔يہ حکم ان عورتوں کے لئے ہے جو زيورات سے زينت حاصل کريں اور اسے غير مردوں پر ظاہر کريں اس کی دليل ابو داؤد و نسائی شريف کی حدیثِ پاک ہے :
(74)۔۔۔۔۔۔سرکارِ مدينہ، راحتِ قلب و سينہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”تم ميں سے جو عورت سونے کا زيور پہنے اور اسے ظاہر کرے اسے عذاب ميں مبتلا کيا جائے گا۔”


(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});

 (سنن ابی داؤد،کتاب الخاتم ، باب ماجاء فی الذھب للنسائی،الحدیث:۴۲۳۷،ص۱۵۳۱)
    البتہ يہ بات بھی درجہ صحت تک پہنچ چکی ہے کہ آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم اپنے عيال کو زيورات اور ريشم پہننے سے منع فرماتے اور ارشاد فرماتے :
(75)۔۔۔۔۔۔”اگر تم جنت کے زيورات اور ريشم پسند کرتی ہو تو دنيا ميں يہ دونوں چيزيں ہر گز نہ پہنو۔”
 (شرح معانی الآثار، کتاب الکراہۃ،باب لبس الحریر،الحدیث: ۶۵۷۲،ج۴،ص۵۶)
 (۴)۔۔۔۔۔۔ممانعت کا سبب اس سلسلہ ميں وارد ہونے والی شدید وعید ہے جيسا کہ بيان ہو چکا ہے کہ اسراف ميں ڈال دينے والی چیز سونے چاندی کو حرام کر ديتی ہے۔

Related Articles

Check Also
Close
Back to top button
error: Content is protected !!