مذکورہ احادیثِ مبارکہ کی بناء پر اسے کبیرہ گناہوں میں شمار کرنا بالکل واضح ہے کیونکہ سرکارِ والا تَبار، ہم بے کسوں کے مددگار صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ان میں سخت وعید کا ذکر فرمایا ہے جیسے جہنم میں داخلہ اورآپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم اور سیدنا جبریلِ امین علیہ السلام کا اس کے لئے بارباررحمت سے دوری اور بربادی کی دعا کرنااورآپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا ایسے شخص کے لئے ذلت، اہانت اور بخل کے الفاظ استعمال کرنا بلکہ اسے سب سے بڑا بخیل کہنا وغیرہ یہ تمام سخت وعیدیں آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کے ذکر کے وقت درودِپاک نہ پڑھنے کے گناہِ کبیرہ ہونے کا تقاضا کرتی ہیں۔
مگر یہ اسی صورت پر صادق آتا ہے جس کا قائل مذاہب اربعہ میں سے ایک گروہ ہے کہ جب بھی نبی مُکَرَّم،نُورِ مُجسَّم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا ذکر خیر ہو آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم پر درودِ پاک پڑھنا واجب ہے، ان احادیثِ مبارکہ میں بھی صراحتًا یہی بیان کیا گیا ہے، اور اگر یہ کہا جائے کہ یہ اس سے پہلے منعقد اجماع کے خلاف ہے کہ نماز کے علاوہ مطلقًا درودِ پاک پڑھنا واجب نہیں، لہٰذا وجوب کے قول کی صورت میں یہ کہنا ممکن ہے کہ آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کے ذکرِ خیر کے وقت درودِ پاک ترک کرنا کبیرہ گناہ ہے۔
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
جمہورعلماء رحمہم اللہ تعالیٰ کے نزدیک اس کا واجب نہ ہونا ان صحیح احادیث کی موجودگی میں اشکال پیدا کرتا ہے، مگر اسے ایسی صورت پر محمول کرنے سے یہ اشکال دور ہو جاتا ہے جس سے آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی بے تعظیمی ظاہر ہوتی ہو مثلا ًکسی حرام کھیل میں مشغول ہونے کی وجہ سے درودِ پاک نہ پڑھنا ہی وہ اجتماعی صورت ہے جس میں آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کے حق کی رعایت نہ کرنا پایا جاتا ہے اور آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کے حق کو ہلکا جاننے کی وجہ سے اس صورت کو کبیرہ گناہ قرار دینا بعید نہیں اور اس وقت یہ بات واضح ہو جائے گی کہ کلی طورپردرودِپاک واجب نہ ہونے کے بارے میں ان احادیثِ مبارکہ میں اور ائمہ کرام رحمہم اللہ تعالیٰ کے اقوال میں کوئی تعارض نہیں،یہ بات خوب ذہن نشین کر لیں کیونکہ یہ نہایت اہم ہے اور میں نے کسی کواس بات کی تنييہ یا اس کی جانب ہلکا سا اشارہ کرتے ہوئے بھی نہیں پایا۔
Post Views: 335