Our website is made possible by displaying online advertisements to our visitors. Please consider supporting us by whitelisting our website.
islam

اللہ عزوجل کے لئے باہم محبت کرنے والوں کے متعلق احادیث کریمہ:

(6)۔۔۔۔۔۔مَخْزنِ جودوسخاوت، پیکرِ عظمت و شرافت صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”تین خصلتیں ایسی ہیں جس میں ہوں گی وہ ان کے سبب ایمان کی حلاوت پالے گا: (۱)جس کے نزدیک اللہ عزوجل اوراس کے رسول صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم دوسروں سے زیادہ محبوب ہوں(۲)جو کسی بندے سے محبت کرے اور اس کی محبت صرف اللہ عزوجل کے لئے ہو اور (۳)وہ جو اللہ عزوجل کے اسے کفرسے نکالنے کے بعد کفر میں لوٹنے کو اسی طرح ناپسند کرے جس طرح آگ میں ڈالے جانے کو ناپسند کرتا ہے۔”
(صحیح مسلم، کتاب الایمان، باب بیان خضال من اتصف۔۔۔۔۔۔الخ، الحدیث: ۱۶۵،ص۶۸۸)
(7)۔۔۔۔۔۔ایک اور روایت میں یہ اضافہ ہے :” بندہ اللہ عزوجل کے لئے کسی سے محبت کرے اور اللہ عزوجل ہی کے لئے بغض رکھے۔”
        (سنن النسائی، کتاب الایمان، وشرائعہ، با ب طعم الایمان، الحدیث:۴۹۹۰،ص۲۴۰۹بدون”المرء”)
(8)۔۔۔۔۔۔شہنشاہِ مدینہ،قرارِ قلب و سینہ صلَّی  اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:”بے شک اللہ عزوجل قیامت کے دن ارشاد فرمائے گا:”میرے جلال کے لئے ایک دوسرے سے محبت رکھنے والے کہاں ہیں؟آج جبکہ میرے عرش کے سوا کوئی سایہ نہیں میں انہیں اپنے عرش کے سائے میں جگہ دوں گا۔”
(صحیح مسلم، کتاب البر ۔۔۔۔۔۔الخ، باب فضل الحب فی اللہ تعالیٰ ، الحدیث: ۶۵۴۸،ص۱۱۲۷)


(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});

(9)۔۔۔۔۔۔صاحبِ معطر پسینہ، باعثِ نُزولِ سکینہ، فیض گنجینہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :”بے شک آدمی کے ایمان میں سے یہ بھی ہے کہ وہ کسی آدمی سے صرف اللہ عزوجل کے لئے محبت کرے، اس کی محبت کسی مال کے عطیہ کرنے کی وجہ سے نہ ہو تو یہی ایمان ہے۔”
       (المعجم الاوسط، الحدیث: ۷۲۱۴،ج۵،ص۲۴۵)
(10)۔۔۔۔۔۔نور کے پیکر، تمام نبیوں کے سَرْوَرصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”جب دو دوست اللہ عزوجل کے لئے محبت کرتے ہیں تو ان میں سے جو اپنے ساتھی سے زیادہ محبت کرتا ہے وہ اللہ عزوجل کا زیادہ محبوب ہوتا ہے۔”
(المستدرک،کتاب البروالصلۃ،باب اذا احب احدکم۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث:۷۴۰۳،ج۵،ص۲۳۹،احبہمابدلہ”افضلہما”)
(11)۔۔۔۔۔۔دو جہاں کے تاجْوَر، سلطانِ بَحرو بَرصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”اللہ عزوجل کے نزدیک سب سے بہترین رفیق وہ ہے جو اپنے دو ستوں کے لئے زیادہ بہتر ہو اور اللہ عزوجل کے نزدیک سب سے بہترین پڑوسی وہ ہے جو اپنے پڑوسیوں کے لئے زیادہ بہتر ہو۔”
(جامع الترمذی، ابواب البر والصلۃ ، باب ماجاء فی حق الجوار،الحدیث: ۱۹۴۴،ص۱۸۴۷)
(12)۔۔۔۔۔۔سرکارِ والا تَبار، ہم بے کسوں کے مددگارصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:” اللہ عزوجل ارشاد فرماتا ہے: ”میرے لئے آپس میں محبت کرنے والوں اور میرے لئے مل کر بیٹھنے والوں، میرے لئے ایک دوسرے سے ملنے والوں اور میری راہ میں خرچ کرنے والوں کی محبت میرے ذمۂ کرم پر ہو گئی۔”(یعنی میں ان سے ضرور محبت کروں گا۔)
(المستدرک،کتاب البر والصلۃ ، باب احب لاخیک المسلم۔۔۔۔۔۔الخ، الحدیث:۷۳۹۴،ج۵،ص۲۳۵)
(13)۔۔۔۔۔۔شفیعِ روزِ شُمار، دو عالَم کے مالک و مختارباِذنِ پروردگارعزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ عزوجل ارشاد فرماتاہے:”میری عزت وجلال کے لئے آپس میں محبت کرنے والوں کے لئے نور کے منبر ہوں گے اور انبیاء وشہداء کرام بھی ان پر رشک کریں گے۔”
   (جامع الترمذی،ابواب الزھد،باب ماجاء فی الحب فی اللہ ،الحدیث:۲۳۹۰،ص۱۸۹۲)
 (14)۔۔۔۔۔۔حسنِ اخلاق کے پیکر،نبیوں کے تاجور، مَحبوبِ رَبِّ اکبرعزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمان عاليشان ہے کہ اللہ عزوجل نے ارشاد فرمایا کہ ”میرے لئے آپس میں محبت کرنے والوں، میرے لئے آپس میں تعلق رکھنے والوں، میرے لئے ایک دوسرے سے ملنے والوں ،میری راہ میں خرچ کرنے والوں اور میرے لئے آ پس میں دوستی کرنے والوں کے لئے میری محبت ثابت ہو گئی۔”
 (المسندللامام احمد بن حنبل، مسند الانصار، الحدیث: ۲۲۰۶۳،ج۸،ص۲۳۲)


(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});

 (15)۔۔۔۔۔۔سرکارِ والا تَبار، ہم بے کسوں کے مددگارصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”اللہ عزوجل کے لئے آپس میں محبت کرنے والے اس دن عرش کے سائے میں ہوں گے جس دن عرش کے علاوہ کوئی سایہ نہ ہو گا، انبیاء ُ وشہداءِ کرام ان کے مرتبہ پر رشک کریں گے۔” (یعنی ان سے خو ش ہوں گے۔)    (المرجع السابق، الحدیث: ۲۲۸۴۶،ج۸،ص۴۲۱)
 (16)۔۔۔۔۔۔نبی مُکَرَّم، نُورِ مُجسَّم صلَّی  اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :” قیامت کے دن عرش کے دائیں جانب اللہ عزوجل کے کچھ مہمان بیٹھے ہوں گے، اللہ عزوجل کے عرش کی دونوں جانبیں دا ہنی ہی ہیں، وہ نور کے منبروں پر ہوں گے، ان کے چہرے نوربار ہوں گے، وہ نہ تو انبیاء ہوں گے، نہ شہدا ء اور نہ ہی صدیقین ۔” عرض کی گئی:”یا رسول اللہ عزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ و سلَّم! وہ کون لوگ ہوں گے؟” تو آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :”وہ اللہ عزوجل کی عظمت کی خاطر آپس میں محبت کرنے والے ہوں گے۔”
  (مجمع الزوائد، کتاب الزھد،باب المحابین فی اللہ ،الحدیث: ۱۷۹۹۹،ج۱۰،ص۴۹۱)
 (17)۔۔۔۔۔۔رسولِ اکرم، شہنشاہ ِبنی آدم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ و سلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”اللہ عزوجل کے بندوں میں سے کچھ بندے ایسے ہیں جو نہ تو انبیاء ہیں اور نہ ہی شہداء، بلکہ انبیاء وشہدا ء بھی ان پر رشک کریں گے۔” عرض کی گئی کہ ہمیں بتائیے:”وہ کون ہیں؟تاکہ ہم ان سے محبت کرنے لگیں؟” تو آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :”یہ وہ لوگ ہيں جو رشتہ داری اور کسی تعلق کے بغیر صرف اللہ عزوجل کے نور کی خاطر آپس میں محبت کرتے ہوں گے، ان کے چہرے نور کے ہوں گے، وہ نور کے منبروں پر ہوں گے، جب لوگ خوفزدہ ہوں گے تو انہیں کوئی خوف نہ ہو گا اور جب لوگ غمزدہ ہوں گے تو انہیں کچھ غم نہ ہوگا۔” پھر آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے یہ آیتِ مبارکہ تلاوت فرمائی :


(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});

اَلَاۤ اِنَّ اَوْلِیَآءَ اللہِ لَاخَوْفٌ عَلَیۡہِمْ وَلَا ہُمْ یَحْزَنُوۡنَ ﴿ۚۖ62﴾
ترجمۂ کنز الایمان:سن لوبے شک اللہ کے ولیوں پرنہ کچھ خوف ہے نہ کچھ غم۔ (پ11، یونس:62)
(صحیح ابن حبان، کتاب الصحۃ والمجالسۃ ،باب ذکر وصف المتحابین فی اللہ ۔۔۔۔۔۔الخ، الحدیث: ۵۷۲،ج۱،ص۳۹۰)
(18)۔۔۔۔۔۔حضور نبئ پاک، صاحبِ لَولاک، سیّاحِ افلاک صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”اللہ عزوجل قیامت کے دن ایک ایسی قوم کو ضرور اٹھائے گا جن کے چہرے نورانی ہوں گے، وہ موتیوں کے منبروں پر ہوں گے، لوگ ان پر رشک کریں گے، وہ نہ تو انبیاء ہوں گے،نہ ہی شہداء۔” تو ایک اعرابی نے گھٹنوں کے بل کھڑے ہو کر عرض کی :”یا رسول اللہ عزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ و سلَّم! ہمیں ان کے اوصاف بیان فرمائیے تا کہ ہم انہیں پہچان سکیں۔” تو آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ”وہ مختلف قبیلوں اور شہروں سے تعلق رکھتے ہوں گے، اللہ عزوجل کے لئے آپس میں محبت کرتے ہوں گے،اور اللہ عزوجل کا ذکر کرنے کے لئے ایک جگہ جمع ہوں گے اوراُس کا ذکر کریں گے۔”
(مجمع الزوائد، کتاب الاذکار،باب ماجاء فی مجالس الذکر ، الحدیث:۱۶۷۷۰،ج۱۰،ص۷۷)
(19)۔۔۔۔۔۔ایک اور روایت میں ہے :”وہ مختلف شہروں اور قبیلوں سے تعلق رکھتے ہوں گے، ان کے درمیان کوئی رشتہ داری نہ ہو گی، وہ اللہ عزوجل کے لئے آپس میں محبت اور دوستی رکھتے ہوں گے، اللہ عزوجل قیامت کے دن نور کے منبر بچھا کر انہیں ان پر بٹھائے گا، ان کے چہرے نوربار اور کپڑے نورکے ہوں گے، قیامت کے دن لوگ گھبراہٹ میں مبتلا ہوں گے مگر وہ نہ گھبرائیں گے، وہ اللہ عزوجل کے اولیاء ہیں جن پر نہ تو کوئی خوف ہو گا، نہ ہی کچھ غم۔”


(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});

(المسندللامام احمد بن حنبل،الحدیث: ۲۲۹۶۹،ج۸،ص۴۵۰)
(20)۔۔۔۔۔۔حضرت سیدنا انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ اللہ کے مَحبوب، دانائے غُیوب ، مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیوب عزوجل و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی بارگاہ میں ایک شخص نے عرض کی :”قیامت کب قائم ہو گی؟” تو آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے اس سے دریافت فرمایا :”تم نے اس کے لئے کیا تیاری کی ہے؟” تو اس نے عرض کی ! تیاری تو کچھ نہیں کی، مگر میں اللہ اور اس کے رسول عزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم سے محبت کرتا ہوں۔” تو آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :”تم جس سے محبت کرتے ہو اسی کے ساتھ ہو گے۔”حضرت سیدنا انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ ارشاد فرماتے ہیں کہ ہمیں کسی چیز سے اتنی خوشی حاصل نہیں ہوئی جتنی خوشی شہنشاہِ خوش خِصال، پیکرِ حُسن وجمال صلَّی  اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کے اس فرمان سے ہوئی :”تم جس کے ساتھ محبت کرتے ہو اسی کے ساتھ ہو گے۔” حضرت سیدنا انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ ارشاد فرماتے ہیں میں سیدعالم،نورمجسّم صلَّی  اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم، حضرت سیدنا ابوبکر اور حضرت سیدنا عمرِ فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے محبت کرتا ہوں اور مجھے اُمید ہے کہ ان سے محبت کرنے کی وجہ سے میں انہیں کے ساتھ ہوں گا۔”
(صحیح البخاری،کتاب فضائل اصحاب النبی،باب مناقب عمر بن خطاب۔۔۔۔۔۔الخ، الحدیث: ۳۶۸۸،ص۳۰۰)


(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});

(21)۔۔۔۔۔۔ایک شخص نے رسولِ بے مثال، بی بی آمنہ کے لال صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی بارگاہ میں حاضر ہو کر عرض کی :”یا رسول اللہ عزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ و سلَّم! آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا اس شخص کے بارے میں کیا خیال ہے جو کسی قوم سے محبت کرتا ہے مگر(تقوی وعمل میں) اس کے برابر نہیں ؟” تو آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :”آدمی جس سے محبت کرتا ہے اسی کے ساتھ ہو گا۔”
   (المرجع السابق،کتاب الادب، باب علامۃ الحبِّ فی اللہ ، الحدیث: ۶۱۶۹،ص۵۲۰)

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!