islam
ضمان کا بیان
کبيرہ نمبر217: ضامن کا صحيح ضمانت سے رک جانا
یعنی جوضمانت اپنے خیال میں صحیح ہوضامن کاباوجودقدرت اس دی ہوئی ضمانت کی
ادائیگی سے رک جانا خواہ اجازت سے ضمانت دی ہو یا بلا اجازت۔
اسے کبيرہ گناہ شمار کرنا بالکل ظاہر ہے کيونکہ ضامن حقيقت ميں بھی اپنے ذمہ قرض کو ثابت کر ليتا ہے لہذا وہ مقروض ہی ہے اور گذشتہ صفحات ميں بيان کردہ غنی کے ٹال مٹول کرنے کی بحث ميں وارد تمام دلائل اس پر دليل ہيں مگر اسے عليحدہ ذکر کرنے کی وجہ يہ ہے کہ لوگ يہ گمان کرتے ہيں کہ ان کا ضامن بننا انہيں اس عظيم پريشانی ميں نہيں ڈالتا اس لئے يہ بات ان پر پوشيدہ رہتی ہے حالانکہ ان کا يہ گمان بالکل درست نہيں کيونکہ ان کا ضامن بننا انہيں حقيقتًا مقروض بنا ديتا ہے يہاں تک کہ ان سے آخرت ميں قرض کا مطالبہ کيا جائے گا جيسا کہ علماء کرام رحمہم اللہ تعالیٰ کا کلام اسی بات کا تقاضا کرتا ہے۔