islam
وصیت میں عدل کو پیش نظر رکھنا
وصيت ميں عدل کو پيش نظر رکھنا چاہے۔دوسری شِق کی تفصيل تو بيان ہو چکی ہے جبکہ پہلی شق اس حديثِ پاک سے ثابت ہے کہ،
(7)۔۔۔۔۔۔سرکار ابد قرار، شافعِ روزِ شمار صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے:”کسی مسلمان کے پاس کوئی ايسی چيز ہو جس ميں وصيت کی جاتی ہے تواسے کوئی حق نہيں کہ وہ 2يا3راتيں اس طرح گزارے کہ اس کے پاس وصيت لکھی ہوئی نہ ہو۔”
(صحیح مسلم ،کتاب الوصیۃ ، باب وصیۃ الرجل مکتو بۃ عندہ ، الحدیث: ۴۲۰۷ ، ص ۹۶۲)
حضرت سيدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہيں :”جب سے ميں نے حضورنبی کریم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم سے يہ حديثِ پاک سنی ميری کوئی رات ايسی نہيں گزری جس ميں ميرے پاس وصيت لکھی ہوئی نہ رکھی ہو۔” (المرجع السابق،تحت الحدیث:۴۲۰۷)