islam
تقدیرکوجُھٹلانا
اس سے مراد یہ ہے کہ اس بات کا انکار کرنا کہ اللہ عزوجل نے اپنے بندے پر خیر اور شر مقدر فرما دیئے ہیں، جیسا کہ معتزلہ کا گمان ہے۔اللہ عزوجل معتزلہ پرلعنت فرمائے کیونکہ وہ یہ گمان کرتے ہیں کہ بندہ خود اپنے افعال کا خالق ہے۔ چونکہ یہ لوگ تقدیر کے منکرہیں اس لئے ان کا نام قَدْرِیَہ رکھ دیا گیا ان کا کہنا تھا :”اس نام کے اصل حقدار وہ لوگ ہیں جو تقدیر کو اللہ عزوجل کی طرف منسوب کرتے ہیں۔” آئندہ آنے والی صریح احادیث اور صحابہ کرام علیہم الرضوان کے اقوال ان کے اس فاسد گمان کا رد کرتے ہیں اور حجت اسی میں ہے ان فاسد عقلوں میں نہیں جنہوں نے اسے ان نصوص کی طرف منسوب کیا اور محض اپنے باطل تخیّلات کی بناء پر قرآن وحدیث کی صریح نصوص کو اپنی گندی اور بری عا دت کے مطابق چھوڑ دیا جیسے منکر نکیر کے سوال کا انکار، عذاب قبر، پل صراط، میزان، حوضِ کوثر اور آخرت میں سر کی آنکھ سے دیدارِالٰہی عزوجل وغیرہ ان چیزوں کا انکار جو کہ بلاشبہ صحیح بلکہ متواتر احادیثِ مبارکہ سے ثابت ہیں، اللہ عزوجل انہیں برباد فرمائے کہ وہ سنتِ مبارکہ اور اپنے اس نبی مُکَرَّم،نُورِ مُجسَّم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی شان سے کتنے بے خبرہیں جس کے بارے میں اللہ عزوجل نے ارشاد فرمایا :
وَمَا یَنۡطِقُ عَنِ الْہَوٰی ؕ﴿3﴾اِنْ ہُوَ اِلَّا وَحْیٌ یُّوۡحٰی ۙ﴿4﴾
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
ترجمۂ کنز الایمان:اوروہ کوئی بات اپنی خواہش سے نہیں کرتے وہ تونہیں مگروحی جوانہیں کی جاتی ہے۔ (پ27، النجم:3۔4)
اوران کے خلاف ہماری دلیل اللہ عزوجل کا یہ فرمانِ عالیشان ہے:
اِنَّا کُلَّ شَیۡءٍ خَلَقْنٰہُ بِقَدَرٍ ﴿49﴾
ترجمۂ کنز الایمان:بے شک ہم نے ہرچیز ایک اندازہ سے پیدا فرمائی۔(پ27، القمر:49)