islam
چہرے پر مارنے اورداغنے کی ممانعت اور وعیدیں:
(4)۔۔۔۔۔۔ حدیثِ پاک ميں ہے کہ مَحبوبِ رَبُّ العزت، محسنِ انسانیت عزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے چہرہ داغنے والے پر لعنت فرمائی۔”
(کنزالعمال،کتاب الصحبۃ قسم الاقوال، الحدیث: ۲۵۰۳۶،ج۹،ص۳۳)
(5)۔۔۔۔۔۔سرکارِ مدينہ، راحتِ قلب و سينہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم ايک گدھے کے پاس سے گزرے، اس کے چہرے کو داغا گيا تھا اور نتھنوں سے خون بہہ رہا تھا، آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمايا:”جس نے ايسا کيا ہے اللہ عزوجل اس پر لعنت فرمائے۔” پھر آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے چہرہ داغنے اور چہرے پر مارنے سے منع فرمايا۔
( صحیح ابن حبان ،کتاب الحظر والاباحۃ ،باب المثلۃ ، الحدیث: ۵۵۹۱، ج۷، ص ۴۵۴،مختصرًا)
(6)۔۔۔۔۔۔حضرت سيدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما قريش کے کچھ جوانوں کے قريب سے گزرے، انہوں نے نشانہ بازی کے لئے ايک پرندہ يا مرغی کوباندھ رکھا تھا، اور پرندے کے مالک کے لئے (نشانہ پر)نہ لگنے والے تير مقرر کر رکھے تھے، جب انہوں نے حضرت سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کو ديکھا تو منتشر ہو گئے، آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے دریافت فرمايا:”يہ کس نے کيا ہے؟ اللہ عزوجل ايسا کرنے والے پر لعنت فرمائے کیونکہ حضورنبی کریم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ہر ذی روح شئے کو نشانہ بنانے والے پر لعنت فرمائی ہے۔”
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
( صحیح مسلم ،کتاب الصید،باب النھی عن صبر البھائم،الحدیث:۵۰۶۲،ص۱۰۲۷،بدون”اودجاجۃ”)