جس طرح جہاد کرنا اعمال جنت میں سے بہت ہی اعلیٰ اور اہم عمل صالح ہے اسی طرح جہاد کے سامانوں کی تیاری بھی جنت میں لے جانے والا عمل ہے اس بارے میں چند حدیثیں پڑھ لیجئے۔
حدیث:۱
عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَنِ احْتَبَسَ فَرَسًا فِیْ سَبِیْلِ اللہِ اِیْمَانًا بِاللہِ وَتَصْدِیْقًا بِوَعْدِہٖ فَاِنَّ شِبْعَہٗ وَرَیَّہٗ وَرَوْثَہٗ وَبَوْلَہٗ فِیْ مِیْزَانِہٖ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ۔رواہ البخاری(1) (مشکوٰۃ،ج۲،ص۳۳۶)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ عزوجل وصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے فرمایا کہ جو اللہ عزوجل پر ایمان لاتے ہوئے اور اس کے وعدوں کو سچا مانتے ہوئے جہاد کے لیے گھوڑا پالے تو اس گھوڑے کا چارا اور اُس کا پانی اور اس کی لِید اور پیشاب یہ سب قیامت کے دن اُس کے میزانِ عمل میں نیکیوں کے پلڑے میں تو لے جائیں گے۔ یہ حدیث بخاری میں ہے۔
حدیث:۲
عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُوْلُ اِنَّ اللہَ تَعَالٰی یُدْخِلُ بِالسَّھْمِ الْوَاحِدِ ثَلٰثَۃَ نَفَرِنِالْجَنَّۃَ صَانِعَہٗ یَحْتَسِبُ فِیْ صَنْعَتِہِ الْخَیْرَ وَالرَّامِیْ بِہٖ وَمُنَبِّلَہٗ فَارْمُوْا وَارْکَبُوْا وَاَنْ تَرْمُوْا اَحَبُّ اِلَیَّ مِنْ اَنْ تَرْکَبُوْا۔رواہ الترمذی(2) (مشکوٰۃ،ج۲،ص۳۳۷)
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے، انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ عزوجل وصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ تعالیٰ ایک تیر کے بدلے تین آدمیوں کو جنت میں داخل فرمائے گا۔ اس کے بنانے والے کو جس نے اس کے بنانے میں خیر کی نیت کی ہو اور اس کے چلانے والے کو اور اس تیر کو اٹھا کر دینے والے کو، تم لوگ تیر اندازی کرو اور گھوڑوں پر سواری کرو اور تیر اندازی گھوڑے کی سواری کرنے سے زیادہ مجھے پسند ہے۔
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
حدیث:۳
عَنْ اَبِیْ نَجِیْحٍ السُّلَمِیِّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُوْلُ مَنْ بَلَغَ بِسَھْمٍ فِیْ سَبِیْلِ اللہِ فَھُوَ لَہٗ دَرَجَۃٌ فِی الْجَنَّۃِ وَمَنْ رَمٰی بِسَھْمٍ فِیْ سَبِیْلِ اللہِ فَھُوَ لَہٗ عِدْلُ مُحَرَّرٍ وَمَنْ شَابَ شَیْبَۃً فِی الْاِسْلَامِ کَانَتْ لَہٗ نُوْرًا یَّوْمَ الْقِیٰمَۃِ۔ رواہ البیہقی(1) (مشکوٰۃ،ج۲،ص۳۳۷)
حضرت ابونجیح سلمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ عزوجل وصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جو شخص ایک تیر کو جہاد میں پہنچادے تو وہ اس کے لیے جنت میں ایک درجہ ہے اور جو ایک تیر جہاد میں چلادے تو اس کو ایک غلام آزاد کرنے کے برابر ثواب ہے اور جس کے بال اسلام میں سفید ہوگئے یہ سفید بال اس کے لیے قیامت کے دن نور ہوں گے۔ اس حدیث کو بیہقی نے روایت کیا ہے۔
تشریحات و فوائد
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
جہاد چونکہ اعلاء کلمۃ اللہ کا ذریعہ ہے اس لیے جہاد بہت بڑا عمل صالح اور اعلیٰ درجے کی عبادت ہے اور چونکہ سامانِ جہاد کی تیاری مثلاً میدانِ جہاد تک پہنچنے کے لیے سواریوں کا انتظام، آلاتِ جنگ مثلاً تیر و تلوار کا بنانا، خریدنا، تیر اندازی ، شمشیر زنی،بندوق چلانے کی مشق کرنا،چونکہ یہ سب سامانِ جہاد کی تیاری ہے۔ لہٰذا جہاد کا وسیلہ ہونے کے سبب سے یہ سب کام بھی عمل صالح اور عبادت بن گئے۔ چنانچہ حدیث نمبر ۱ میں جہاد کی نیت سے گھوڑا پالنے کا اجر آپ نے پڑھ لیا کہ وہ گھوڑا جتنا چارا کھائے گا جس قدر پانی پیئے گا جتنی لید اور پیشاب کریگا یہ سب گھوڑا پالنے والے کے میزانِ عمل میں نیکی بنا کر تو لے جائیں گے اسی طرح حدیث نمبر ۲و نمبر ۳ میں ایک تیر کا بنانا اس کو میدان جہاد تک پہچانا اس کو چلانا اس کا اجرو ثواب کتنا عظیم ہے اس کو آپ پڑھ چکے بہرحال سامانِ جہاد کی تیاری کے سلسلے میں ہر وہ چیز باعث اجرو ثواب ہے جس کا جہاد سے تعلق ہو۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1۔۔۔۔۔۔مشکاۃالمصابیح،کتاب الجھاد،باب اعدادآلۃالجہاد،الحدیث:۳۸۶۸،ج۲، ص۳۶
2۔۔۔۔۔۔مشکاۃ المصابیح،کتاب الجھاد،باب اعدادآلۃالجھاد،الحدیث:۳۸۷۲،ج۲، ص۳۷
1۔۔۔۔۔۔مشکاۃ المصابیح،کتاب الجھاد،باب اعدادآلۃ الجھاد،الحدیث:۳۸۷۳،ج۲، ص۳۷