islam
احتیاط میں بھی بے احتیاطی
احتیاط میں بھی بے احتیاطی
بدقسمتی سے بعض دیگر بُرائیوں کی طرح اِس بُرائی کو بھی فی زمانہ بُرائی نہیں سمجھا جاتا یہی وجہ ہے کہ جو لوگ اپنی بہن بیٹی کو گلی محلے کے کسی اجنبی کے ساتھ دیکھنا گوارا نہیں کرسکتے وہ اپنی سجی سنوری بہن بیٹی کو اپنے ہاتھوں اپنے ہونے والے داماد یا بہنوئی کے سِپُرد کردیتے ہیں بلکہ بسا اوقات دل کی تسلّی کیلئے اُس کی بہن کو بھی اُس کے ساتھ کردیا جاتا ہے حالانکہ ایسی صورت میں تو وہ دونوں ہی ایک اجنبی کے ساتھ تنہائی اختیار کرنے کے گُناہ کی مرتکب ہوں گی۔ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں : عورت کا عورت کے ساتھ ہونا زیادتِ عورت ہے نہ ( کہ )حفاظت کی صورت ، سونے پر سونا جتنا بڑھاتے جائیں مُحافِظ کی ضرورت ہوگی نہ کہ ایک توڑا (یعنی حصّہ) دوسرے کی نگہداشت کرے۔ (1)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!خُدارا!ہوش کیجئے اور سنجیدگی کے ساتھ اِن بُرائیوں کے خاتمے کی کوشش کیجئے بالخصوص خاندان کے بڑے افراد جن کی بات مانی جاتی ہے اور مُعاشَرے کے وہ اہم افراد جن کے فیصلوں کو اہمیَّت دی جاتی ہے ، انہیں چاہئے کہ اِس قسم کی بُرائیوں کی روک تھام کریں ، منگنی ہوجانے کے باوُجُود بھی لڑکے لڑکی کو ایک دوسرے سے بے تکلّف ہونے یا میل جول رکھنے سے روکیں اور اُنہیں ایک دوسرے سے پردہ کرنے کا پابند بنائیں ۔
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
________________________________
1 – فتاویٰ رضویہ ، ۲۲ / ٢٣۲۳۰