islam
ہندوستان میں مجاہدین
حضورِ اقدس صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے ہندوستان میں اسلام کے داخل اور غالب ہونے کی خوشخبری سناتے ہوئے یہ ارشاد فرمایا کہ
میری امت کے دو گروہ ایسے ہیں کہ اﷲ تعالیٰ نے ان دونوں کو جہنم سے آزاد فرما دیا ہے۔ ایک وہ گروہ جو ہندوستان میں جہاد کریگا اور ایک وہ گروہ جو حضرت عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کے ساتھ ہوگا۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کہا کرتے تھے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے ہم مسلمانوں سے ہندوستان میں جہاد کرنے کا وعدہ فرمایا تھا تو اگر میں نے وہ زمانہ پالیا جب تو میں اس کی راہ میں اپنی جان و مال قربان کر دوں گا اور اگر میں اس جہاد میں شہید ہوگیاتو میں بہترین شہید ٹھہروں گا اور اگر میں زندہ لوٹا تو میں دوزخ سے آزاد ہونے والا ابو ہریرہ ہوں گا۔(1)(نسائی جلد ۲ ص ۶۳ باب غزوۃ الہند)
امام نسائی نے ۳۰۲ھ میں وفات پائی اور انہوں نے اپنی کتاب سلطان محمود غزنوی کے حملہ ہندوستان ۳۹۲ھ سے تقریباً سو برس پہلے تحریر فرمائی۔
تمام دنیا کے مؤرخین گواہ ہیں کہ غیب داں نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے اپنی زبان قدسی بیان سے ہندوستان کے بارے میں سینکڑوں برس پہلے جس غیب کی خبر کا اعلان فرمایا تھا وہ حرف بحرف پوری ہو کر رہی کہ محمد بن قاسم نے سرزمین سندھ و مکران پر جہاد فرمایا اور محمود غزنوی و شہاب الدین غوری نے ہندوستان کے سومنات و اجمیر وغیرہ پر جہاد کرکے اس ملک میں اسلام کا پرچم لہرایا۔یہاں تک کہ سرزمین ہند میں ناگالینڈ کی پہاڑیوں سے کوہ ہندوکش تک اور راس کماری سے ہمالیہ کی چوٹیوں تک اسلام کا پرچم لہرا چکا ۔حالانکہ مخبر صادق صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے یہ پیشین گوئی اس وقت دی تھی جب اسلام سرزمین حجاز سے بھی آگے نہیں پہنچ پایا تھا۔ ان غیب کی خبروں کو لفظ بلفظ پورا ہوتے ہوئے دیکھ کر کون ہے جو غیب داں نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے دربار میں اس طرح نذرانہ عقیدت نہ پیش کریگا کہ ؎
سرعرش پر ہے تری گزر دل فرش پر ہے تری نظر
ملکوت و ملک میں کوئی شے نہیں وہ جوتجھ پہ عیاں نہیں
(اعلیٰ حضر ت بریلوی علیہ الرحمۃ)