ایک حاسد کا عبرت ناک انجام:
اس بادشاہ کی عادت تھی کہ وہ کسی کے لئے اپنے ہاتھ سے صرف انعا م دینے کاہی فرمان لکھا کرتا تھا، لیکن اب کی بار اس نے اپنے ایک گورنر کو اپنے ہاتھ سے لکھا کہ”جب میرا خط لانے والایہ شخص تمہارے پاس آئے تو اسے ذبح کر دینا اور اس کی کھال میں بھوسہ بھر کر میرے پاس بھیج دینا۔” اس نیک شخص نے وہ خط لیا اور دربار سے نکلا تو وہی سازشی شخص اسے ملا، اس نے پوچھا: ”یہ خط کیسا ہے؟” نیک شخص نے جواب دیا :”بادشاہ نے مجھے انعام لکھ کر دیا ہے۔” سازشی شخص نے کہا: ”یہ مجھے ہبہ کر دو۔” تو اس نیک شخص نے کہا: ”تم لے لو۔” پھرجب وہ شخص خط لے کر عامل کے پاس پہنچا تو اس عامل نے اس سے کہا :”تمہارے خط میں لکھا ہے کہ میں تمہیں ذبح کر دوں اور تمہاری کھال میں بھوسہ بھر کر بادشاہ کو بھیج دوں۔” اس نے کہا :”یہ خط میرے لئے نہیں ہے میرے معاملہ میں اللہ عزوجل سے ڈرو تا کہ میں بادشاہ سے رابطہ کر سکوں۔” تو عامل نے کہا:
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
”بادشاہ کا خط آنے کے بعد اس سے رجوع نہیں کیا جا سکتا۔” لہٰذا عامل نے اسے ذبح کر کے اور اس کی کھال بھوسے سے بھر کر بادشاہ کو بھیج دی، پھر وہی نیک شخص حسبِ عادت بادشاہ کے پاس آیا اوراپنی بات دہرائی:” اچھوں کے ساتھ اچھا سلوک کرو۔” تو بادشاہ نے حیرت زدہ ہو کر اس سے پوچھا: ”تم نے خط کا کیا کیا؟” اس نے جواب دیا : ”مجھے فلاں شخص ملا تھا ،اس نے مجھ سے وہ خط مانگا تو میں نے اسے دے دیا۔” تو بادشاہ نے کہا :”اس نے تو مجھے بتا یا تھا کہ تم کہتے ہو کہ میرے جسم سے بُو آتی ہے۔” تو اس نیک شخص نے جواب دیا کہ ”میں نے تو ایسا نہیں کہا۔” پھر بادشاہ نے پوچھا :”تم نے اپنی ناک پر ہاتھ کیوں رکھا تھا؟” اس نے بتایا :”اسی شخص نے مجھے لہسن کھلا دیا تھا اور میں نے پسند نہ کیا کہ آپ اس کی بو سونگھیں۔” بادشاہ نے کہا: ”تم سچے ہو اپنی جگہ پر جا کر بیٹھ جاؤ، برے آدمی کی برائی اسے کفایت کر گئی۔”