Our website is made possible by displaying online advertisements to our visitors. Please consider supporting us by whitelisting our website.
islam

بلا ضرورت پرندوں کوقتل کرنے کی ممانعت:

 (7)۔۔۔۔۔۔صاحبِ معطر پسینہ، باعثِ نُزولِ سکینہ، فیض گنجینہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:”جو آدمی کسی چڑيا کو بلاضرورت قتل کریگا تو وہ چڑیا قيامت کے دن اللہ عزوجل کی بارگاہ ميں فرياد کرے گی:”يا رب عزوجل!فلاں نے مجھے بلاضرورت قتل کيا تھا کسی نفع کے لئے قتل نہيں کيا۔”
(سنن النسائی،کتاب الضحایا ، باب من قتل عصفور ابغیر حقہا،الحدیث:۴۴۵۱،ص۲۳۷۷)
 (8)۔۔۔۔۔۔نور کے پیکر، تمام نبیوں کے سَرْوَرصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشادفریا:”جو انسان کسی چڑيا يا اس سے بڑے کسی ذی روح کو ناحق قتل کرے گا اللہ عزوجل قيامت کے دن اس سے اس کے بارے ميں پُوچھ گُچھ فرمائے گا۔” عرض کی گئی: ”يارسول اللہ عزوجل و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم! ان کا حق کيا ہے؟” تو آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:”کھانے کے لئے ذبح کرے اور نشانہ بازی کے لئے اس کا سرنہ کاٹے۔”  (المرجع السابق، الحدیث: ۴۳۵۴، ص۲۳۷۱،بدون”یوم القیامۃ”)
 (9)۔۔۔۔۔۔دو جہاں کے تاجْوَر، سلطانِ بَحرو بَرصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے:”اللہ عزوجل نے ہر شئے پر احسان فرض کيا ہے، لہٰذا جب تم کسی کوقتل کرو تواحسن طریقہ سے قتل کرو اور جب جانور ذبح کرو تو اچھی طرح ذبح کرو اور تم ميں سے ہر ايک کو چاہے کہ وہ اپنی چھری تيز کر لے اور اپنے ذبيحہ کو آرام پہنچائے۔”
 (صحیح مسلم ،کتاب الصید ، باب الامر باحسان الذبح والقتل ۔۔۔۔۔۔الخ الحدیث: ۵۰۵۵، ص ۱۰۲۷)


(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});

 (10)۔۔۔۔۔۔سرکارِ والا تَبار، ہم بے کسوں کے مددگارصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم ايک آدمی کے قريب سے گزرے، وہ بکری کی گردن پر پاؤں رکھ کر چھری تيز کر رہا تھااور بکری اس کی طرف ديکھ رہی تھی، آپ صلَّی  اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے اس سے ارشاد فرمايا:”کيا تم پہلے ايسا نہيں کر سکتے تھے؟ کيا تم اسے کئی موتيں مارنا چاہتے ہو؟ اسے لٹانے سے پہلے اپنی چھری کيوں نہ تیز کر لی؟”
 ( المستدرک،کتاب الاضاحی،باب لتحد الشفرۃ قبل اصبحاع الاضحیۃ،الحدیث:۷۶۳۷،ج۵ ، ص۳۲۷،بدون” فلا قبل ھذا” )
 (11)۔۔۔۔۔۔حضرت سيدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے ايک شخص کو ديکھا جو بکری کو ذبح کرنے کے لئے اس کی ٹانگ کو گھسيٹ رہا تھا، آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ارشاد فرمايا:”تيرے لئے خرابی ہے، اسے موت کی طرف اچھے انداز ميں لے کر جا۔”
 ( المصنف لعبد الرزاق ،کتاب المناسک ، باب سنۃ الذبح ، الحدیث: ۸۶۳۶، ج۴ ،ص ۳۷۶)

Related Articles

Check Also
Close
Back to top button
error: Content is protected !!