islam
معذور مسلمان:
عا م طو ر پر دیکھا گیا ہے کہ مسلمانوں میں اندھے ، اپا ہج لوگ اور بیوہ عورتیں ، یتیم بچے بھیک پر گزارہ کرتے ہیں ، جگہ جگہ ریلوں اور گھرو ں میں یتیم بچے یتیم خانوں کے نام پر بھیک مانگتے پھرتے ہیں مگر ہندونابینا،لولے، لنگڑے اپنے لائق محنت مزدوری کر کے پیٹ پالتے ہیں۔ میں نے بہت سے اندھے اور لنگڑے ہندو سرخی کوٹتے،تمباکوبناتے او ر ایسی مزدوری کرتے ہوئے دیکھے جو وہ نہ کرسکیں ۔ ان کے یتیم بچو ں کے لئے آشرم اور پاٹھ شالے (یعنی اسکول)کھلے ہوئے ہیں۔
امرتسرمیں ایک گوروگل(دارالیتامی)ہے جس میں ہندو یتیموں کو تعلیم دی جاتی ہے وہاں کا طریقۂ تعلیم یہ ہے کہ صبح دو گھنٹے پڑھائی اور دو گھنٹے کسی ہنر کی تعلیم مثلاًصابون سازی ، درزی گری ، کار چو بی ، وغیرہ پھر بعد دو پہر بچے دیا سلائی کی ڈبیاں،بٹن اور دیگر چھوٹی چھوٹی چیزیں لے کر بازار میں بیٹھ جاتے ہیں اور شام تک آٹھ دس آنے کمائی کرلیتے ہیں ۔ غرضیکہ بھیک سے بھی بچتے ہیں اور مدرسہ سے علم کے ساتھ ہنر بھی سیکھ کر نکلتے ہیں۔
اب بتلاؤ کہ جب مسلمانوں کے یہ بھکاری یتیم خانہ سے اور ہندوؤں کے کارو باری یتیم گو رو گل سے نکلیں گے تو ان کی زندگی میں کتنا فر ق ہوگا ۔
اے مسلم قوم ! اپنی آنے والی نسل کو سنبھال ۔ یہ سمجھنا کہ معذور آدمی کچھ نہیں کر سکتا سخت الفاظ ہے ۔ میں نے گجرات پنجاب میں ایک ایسانا بینا مسلمان بھی دیکھا جو ہزارو ں روپوں کی تجارت کرتا ہے ۔ اس سے میں اس نتیجہ پر پہنچا کہ معذوری کے باوجود بھی کارو بار ہوسکتا ہے ۔ میرے نزدیک وہ مسلمان جو صرف پنج وقتی نماز پڑھے اور کماکر کھائے ۔ اس کم ہمت سے افضل ہے جو قوی اور تندرست ہوکر صرف وظیفے پڑھا کر ے اور بھیک کو ذریعہ معا ش بنائے ۔
صحابہ کرام صرف نمازی ہی نہ تھے وہ مسجدو ں میں نمازی تھے ۔ میدان جنگ میں بہادر غازی ، کچہری میں قاضی اور بازار میں اعلیٰ درجہ کے کارو باری،غرضیکہ مدرسۂ نبوی میں ان کی ایسی اعلیٰ تعلیم ہوئی تھی کہ وہ مسجدوں میں ملائکہ مقربین کا نمونہ ہوتے تھے مسجدو ں سے با ہرمد برات امر کا نقشہ پیش کرتے تھے ۔