islam
وصیت کابیان
باب الوصيۃ
وصیت کابیان
کبيرہ نمبر237: وصيت ميں ورثاء کو نقصان پہنچانا
(۱)اللہ عزوجل کا فرمانِ عالیشان ہے:
مِّنۡۢ بَعْدِ وَصِیَّۃٍ تُوۡصُوۡنَ بِہَاۤ اَوْدَیۡنٍ ؕ وَ اِنۡ کَانَ رَجُلٌ یُّوۡرَثُ کَلٰلَۃً اَوِ امْرَاَ ۃٌ وَّلَہٗۤ اَخٌ اَوْ اُخْتٌ فَلِکُلِّ وَاحِدٍ مِّنْہُمَا السُّدُسُ ۚ فَاِنۡ کَانُوۡۤا اَکْثَرَ مِنۡ ذٰلِکَ فَہُمْ شُرَکَآءُ فِی الثُّلُثِ مِنۡۢ بَعْدِ وَصِیَّۃٍ یُّوۡصٰی بِہَاۤ اَوْدَیۡنٍ ۙ غَیۡرَ مُضَآرٍّ ۚ وَصِیَّۃً مِّنَ اللہِ ؕ وَاللہُ عَلِیۡمٌ حَلِیۡمٌ ﴿ؕ12﴾تِلْکَ حُدُوۡدُ اللہِ ؕ وَمَنۡ یُّطِعِ اللہَ وَرَسُوۡلَہٗ یُدْخِلْہُ جَنّٰتٍ تَجْرِیۡ مِنۡ تَحْتِہَا الۡاَنْہٰرُ خٰلِدِیۡنَ فِیۡہَا ؕ وَذٰلِکَ الْفَوْزُ الْعَظِیۡمُ ﴿13﴾وَمَنۡ یَّعْصِ اللہَ وَرَسُوۡلَہٗ وَیَتَعَدَّ حُدُوۡدَہٗ یُدْخِلْہُ نَارًا خَالِدًا فِیۡہَا ۪ وَلَہٗ عَذَابٌ مُّہِیۡنٌ ﴿٪14﴾
ترجمۂ کنز الايمان:ميت کی وصيت اور دين نکال کر جس ميں اس نے نقصان نہ پہنچايا ہو يہ اللہ کا ارشاد ہے، اور اللہ علم والا حلم والا ہے۔يہ اللہ کی حديں ہيں اور جو حکم مانے اللہ اور اللہ کے رسول کا اللہ اسے باغوں ميں لے جائے گا جن کے نيچے نہريں رواں، ہميشہ ان ميں رہيں گے اور يہی ہے بڑی کاميابی اور جو اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے اور اس کی کل حدوں سے بڑھ جائے اللہ اسے آگ ميں داخل کریگا جس ميں ہميشہ رہے گا اور اس کے لئے خواری کا عذاب ہے۔
حضرت سيدنا عبداللہ بن عباس اور مجاہد رضی اللہ تعالیٰ عنہم کے قول کے مطابق اس سے مراد وراثت ہے اور خُلُوْد فِی النَّار سے مراد يہ ہے کہ”اگر وہ اسے حلال سمجھ کر کريں تو ہميشہ جہنم ميں رہيں گے ورنہ طويل مدت تک جہنم کا ايندھن بنيں گے۔”(پ4، النساء:12تا14)
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہمانے اس آيت مبارکہ سے يہ استدلال کيا ہے :”وصيت ميں نقصان پہنچانا کبيرہ گناہ ہے کیونکہ اللہ عزوجل نے اس شدید وعید کو وراثت کے بعد ذکر کیا ہے۔”جيسا کہ،
(1)۔۔۔۔۔۔حضرت سيدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہماسے مروی ہے کہ نور کے پیکر، تمام نبیوں کے سَرْوَرصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:”وصيت ميں ورثاء کو نقصان پہنچانا کبيرہ گناہوں ميں سے ہے۔” پھر آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ و سلَّم نے يہی آيت مبارکہ تلاوت فرمائی:”تِلْکَ حُدُوْدُ اللہِ يعنی يہ اللہ عزوجل کی حديں ہيں۔”
( سنن دارقطنی ،کتاب الوصایا ، الحدیث: ۴۲۴۹ ، ج۴ ، ص ۱۷۸)
پس دو جہاں کے تاجْوَر، سلطانِ بَحرو بَرصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے يہ صراحت فرما دی کہ وصيت ميں نقصان پہنچانا کبيرہ گناہ ہے اور مذکورہ آيت مبارکہ کا لانا اس پر گواہ ہے، اسی لئے ہمارے ائمہ کرام رحمہم اللہ تعالیٰ کی ايک جماعت اور ديگر علماء کرام رحمہم اللہ تعالیٰ نے اس کے کبيرہ گناہ ہونے کی صراحت فرمائی ہے۔