islam
فی زمانہ رائج مائیوں اور اُبٹن کی حیثیّت
فی زمانہ رائج مائیوں اور اُبٹن کی حیثیّت
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!آج کل رَسْمِ مائیوں اور اُبٹن کی صورت بھی انتہائی بگڑ چکی ہے ، اس میں بھی غیر مَحْرَم مرد و عورت اکٹھے ہوتے ہیں ، دُولھا کو اس کے خاندان کی نامَحْرَم عورتیں بلکہ نوجوان لڑکیاں بھی اُبٹن اور مہندی لگاتی ہیں حالانکہ مرد کیلئے ہاتھ پاؤں میں مہندی لگانا تو ویسے ہی حرام ہے خواہ اُسے نامَحْرَم لڑکیاں نہ بھی لگائیں جیساکہ فتاوی رضویہ میں ہے : مرد کو ہتھیلی یاتلوے بلکہ صرف ناخنوں ہی میں مہندی لگانی (بھی) حرام ہے۔ (2)غور کیجئے!مرد کیلئے صرف مہندی لگانے کوبھی ناجائز و حرام قرار دیا گیا ہے۔ اگر یہی مہندی نامَحْرَم لڑکیاں لگائیں تو کیا گُناہ پر گُناہ نہیں ؟ جس پر طُرّہ یہ کہ وہ لڑکیاں اُبٹن اور مہندی لگاتے ہوئے ہنسی مذاق کرتی ہیں اور عشقیہ و فسقیہ اشعار یا تو خود گنگناتی ہیں یا پھر اس قسم کے سنگیت کی دُھنوں میں یہ رَسْم ادا کرتی ہیں ، کہیں کہیں دُلہن کی بہنیں دُولھا کو اُبٹن لگاتی ہیں ، اب تو اس میں مزید جِدّت آگئی ہے کہ مائیوں کی رَسْم کیلئے دُولھا اور دُلہن ایک ہی جگہ اکٹھے ہوتے ہیں بلکہ جن لوگوں کی دولت سر چڑھ کر بولتی ہے وہ یہ رَسْم “ شادی ہال “ میں کرتے ہیں جہاں دُولھا دُلہن کو منچ (Stage)پر بٹھایا جاتا ہے اور دونوں خاندانوں کے مرد اور عورتیں جن میں بہت سے ایک دوسرے کیلئے نامَحْرَم ہوتے ہیں ، اپنے ہاتھ سے دُولھا اور دُلہن کو مٹھائی کھلاتے اور ساتھ بیٹھ کر مُووی بھی بنواتے ہیں ۔ لہٰذا اس طرح کی مائیوں اور اُبٹن سراسر ناجائز ہے اور اس سے بچنا لازم ہے۔ انہی خرافات کی وجہ سے مفسر شہیر ، حکیمُ الاُمَّت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ شادی بیاہ کی غیر شَرْعی رُسُومات کی ضمن میں فرماتے ہیں کہ ان تما م رَسْموں میں بَدتر رَسْم مائیوں ، اُبٹن کی رسمیں ہیں جس میں اپنی پرائی عورتیں جمع ہوکر دُولھا کے اُبٹن ، مہندی لگاتی ہیں ، آپس میں ہنسی مذاق ، دل لگی ، دُولھا سے مذاق وغیرہ بہت بے عزّتی کی باتیں ہوتی ہیں ۔ (1)
________________________________
1 – اسلامی زندگی ، ص ۳۵