یٰۤاَیُّہَا النَّاسُ قَدْ جَآءَتْکُمۡ مَّوْعِظَۃٌ مِّنۡ رَّبِّکُمْ وَشِفَآءٌ لِّمَا فِی الصُّدُوۡرِ ۬ۙ وَہُدًی وَّرَحْمَۃٌ لِّلْمُؤْمِنِیۡنَ ﴿57﴾
ترجمۂ کنزالایمان:تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے نصیحت آئی اور دلوں کی صحت اور ہدایت اور رحمت ایمان والوں کے لئے۔ (پ11،یونس:57)
اللہ عزوجل ہی کے لئے تمام خوبیاں ہیں، جس نے بندوں پر رحمت اور اپنے جلالِ قدرت اورکمالِ عزت کو نامناسب اوصاف سے پاک کرنے والی غیرت کی وجہ سے انہیں کبیرہ گناہوں ، بدکاریوں، ممنوع کاموں، مفاسد ، نفسانی خواہشات ، لہوولعب کی برائیوں اورنافرمانیوں سے روکنے والی نصوص قطعیہ کے ذریعے بچایا۔اس کی کتابوں کی آیات علم وحکمت کے بحرِذُخَّاراور اس کے عدل کی خفیہ تدبیریں ہلاکت خیز اورتباہی وبربادی میں مبتلاکرنے والی ہیں۔
اگر بندے اپنے حقیقی ربّ عزوجل کی ناراضگی اور اس کی جانب سے ملنے والی دائمی رُسوائی اور عذاب کو لازم کرنے والے غضب سے نہ ڈريں، تو کہیں اس سبب سے وہ سخت ، دشوار گزارراستوں والی چراگاہ اور ہر چیز کو جلا کر خاکستر کر دینے والی جہنم کی آگ میں نہ جاپڑیں۔ اسی طرح جولوگ اس کی رحمت اور رضا کی موسلا دھا ر بارش اور اس کے محبوب اور پسندیدہ کاموں میں رغبت ،توفیق اور ہمیشہ کی زندگی میں بزرگی کے گھر تک پہنچنے کی تمنانہیں کرتے اور نہ ہی اس کے ارادے کو مقدم کرکے اُخروی زندگی کو ترجیح دیتے ہیں اور نہ ہی اس کے ناپسندیدہ بندوں سے منہ پھیرتے ہیں اور نہ ہی دنیاوآخرت میں نیک اعمال کے ذریعے غالب رہتے ہیں،وہ بھی اپنے حالات پر غور کرلیں ۔
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
مَیں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ عزوجل کے سوا کوئی معبود نہیں، ایسی گواہی جس کے ذریعے میں اس کی عالی جناب کی قطعی نافرمانی سے محفوظ رہوں اور اس کے کامل احباب کے ساتھ اس کے مقاماتِ قُرب میں ٹھکانا بناسکوں۔نیز میں گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے آقا، سیدالوریٰ ،احمد مجتبیٰ ،حضرت محمدمصطفی صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ و سلَّم اس کے بندے اور رسول ہیں ۔اللہ عزوجل نے ہمیں ان کے اَحکام بجالانے ،ان کے منع کردہ اُمور سے رُک جانے اوران کے اخلاق اپنانے کا حکم دیا ہے۔اللہ عزوجل ان پر، ان کی آل پر اور ان کے اصحاب پر اپنی ذات کے دوام تک مشک کی پاکیزہ اور نفیس ترین خوشبو سے معطر درُودو سلام بھیجے، جن کی سچائی کی سفید چادر کو اللہ عزوجل نے مخالفت کی گندگی سے آلودہ ہونے سے محفوظ رکھااور انہیں اپنی شدیدخواہشات کو اللہ عزوجل اور اس کے رسول صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ و سلَّم کی رضا پر قربان کرنے کا جذبہ اور ہرقسم کے حالات میں احکام کی بجاآوری اور نواہی سے بچنے کاشعور دیا۔اسی طرح قیامت کے اس دن تک بھلائی میں ان کی پیروی کرنے والوں پر بھی درودوسلام ہوجب ہر ایک کے ساتھ اس کے عمل کے مطابق سلوک کیاجائے گا اور گنہگار سے کہاجائے گا کہ نافرمانی کا بدلہ رسوائی اور بربادی کے علاوہ کچھ نہیں جبکہ نیکوکار سے کہا جائے گا کہ نیکی کا بدلہ نیکی کے علاوہ کیا ہے ؟
وجہ تالیف
۹۵۳ہجری سے لیکر ایک طویل عرصے تک میرے دل میں یہ خواہش رہی کہ میں کبیرہ گناہوں سے متعلق ایک ایسی کتاب تا لیف کرو ں جس میں کبیرہ گناہوں کے احکام، ان کی وعیدیں اور ان کے ترک پرکئے گئے اجر وثواب کے وعدوں کو جمع کردوں اور اسے خوب مفَصّل اورکثیردلائل سے آراستہ کروں، مگرمیں ایک قدم اٹھاتا اور دوسرا ہٹا لیتاکیونکہ مکۂ مکرمہ میں میرے پاس اس کتاب کے لئے مواد نہیں تھا، یہاں تک کہ میں امامِ وقت اور اہلِ زمانہ کے اُستاد حافظ ابو عبد اللہ ذھبی رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ کی طرف منسوب کبیرہ گناہوں سے متعلق ایک کتاب پانے میں کامیاب ہوا، مگر اس سے تشنگی نہ مٹی ، کیونکہ انہوں نے اس کتاب میں جتنے اِختصار سے کام لیا ہے وہ ان کے مرتبہ کو ان جیسے لوگوں کے مقابلے میں کمزور کردیتا ہے۔ کیونکہ انہوں نے اس میں چند احادیث اورحکایات جمع کردیں اور ان کے بارے میں ائمہ کرام رحمہم اللہ تعالیٰ کے کلام میں گہری نظرنہ کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں ان کے محل میں بھی ذکر نہیں کیا اورنہ ہی اس سلسلے میں اَئمہ متقدمین کے کلام سے مدد لی۔ لہذا کبیرہ گناہوں کی برائی کے ظہور اور اکثر لوگو ں کے ظاہر وباطن میں ان کی پرواہ نہ کرنے جیسے حالات نے مجھے اس کا م پر آمادہ کیا کہ میں ایک ایسی کتاب تالیف کروں، جوکہ ان تمام اُمور پر مشتمل ہو جو میرا مقصود ہیں اور اگر اللہ عزوجل نے چاہا تو یہ کتاب گناہوں سے روکنے کاایک بہت بڑا سبب اور زبردست نصیحت ثابت ہوگی، کیونکہ لوگ زمانہ پرست، لہو ولعب کے پجاری اور اَحکام الٰہیہ عزوجل کواس قدر فراموش کرچکے ہیں کہ ان پر فسق و فجور کی باتیں غالب آ گئی ہیں، نیزوہ ہمیشگی کے گھر سے منہ موڑ کراور دھوکہ و فریب میں مبتلا ہو کرشہوات اور نافرمانیوں کی سرزمین کے باسی بن چکے ہیں، یہاں تک کہ انہیں اللہ عزوجل کی خفیہ تدبیر اور اس کی گرفت کی بھی کوئی پرواہ نہیں رہی حالانکہ وہ جانتے نہیں کہ ان کو اتنی ڈھیل محض اس وجہ سے دی جا رہی ہے کہ وہ اپنی انہی نافرمانیوں کے باعث اللہ عزوجل کے قہر وغضب کے حقدار بنیں۔ اسی لئے میں نے اپنی اس کتاب کا نام ”اَلزَّوَاجِر عَن اِقْتِرَافِ الْکَبَآئِر” رکھا ، اور مجھے اُمید ہے کہ اگر یہ کتاب میری بتائی ہوئی ترتیب کے مطابق مکمل ہوگئی تو اللہ عزوجل اس کے ذریعے شہری اوردیہاتی ہر شخص کو نفع بخشے گا اور اسے ظاہری وباطنی پاکیزگی کا سبب بنا دے گا۔
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
میرا بھروسہ اسی پر ہے اور وہ کیاہی اچھا کارساز ہے، میں ہر چھوٹی بڑی مشکل میں اسی سے فریاد کرتا ہوں اور نیکی کی توفیق اللہ عزوجل ہی کی طرف سے ہے، میں اسی پر بھروسہ کرتاہوں اور اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں۔
حسنِ ترتیب:
مَیں نے اپنی اس کتاب کو جو ترتیب دی ہے وہ ایک مقدمہ، دو ابواب اورایک خاتمہ پر مشتمل ہے۔
مقدمہ میں کبیرہ اور وہ گناہ جن کا عام طور پر لوگ اِرتکاب کرتے ہیں کی تعریف، ان کی تعداد اور ان کے متعلقات مذکور ہیں۔
پہلا باب ان کبائرپر مشتمل ہے جن کا تعلق باطن اوراس کے اُن تو ابع سے ہے جو ابواب فقہ سے مناسبت نہیں رکھتے۔
دوسرا باب ان کبائر پر مشتمل ہے جن کاتعلق ظاہر سے ہے اور مَیں انہیں اپنی فقہ شافعیہ کی ترتیب کے مطابق مرتب کروں گاتا کہ محل کے مطابق اسے سمجھنے میں آسانی ہو، البتہ ان میں سے ہر ایک کو ذکرکرتے وقت برائی اور بدی کے لحاظ سے اس کے مراتب کی تفصیل کی طرف ایسے اشارے دوں گا، جو ان کی طرف رہنمائی کے ساتھ ساتھ ان پر دلالت بھی کریں گے۔
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
خاتمہ توبہ کے فضائل پر مشتمل ہے جبکہ توبہ کی شرائط اور اس کے متعلقات اسی طرح ”باب الشھادات”میں ذکر کروں گا جس طرح فقہاء کرام رحمہم اللہ تعالیٰ اسے ”باب الشھادات” میں ذکر کرتے ہیں ۔پھرجہنم ، اس کی صفات اور اس کے مختلف عذابوں کا تذکرہ ہو گا۔ نیز جنت ،اس کے اوصاف اوراس میں شامل مختلف اِنعامات اور نعمتو ں کا تذکرہ بھی ہوگا، تا کہ یہ مشیئتِ الٰہی عزوجل کے مطابق جہنم کی طرف لے جانے والے کبیرہ گناہوں سے روکنے کا زبردست داعی بن جائے اور اس طرح گناہوں سے رُک جانا ہمیشہ کی نعمتیں پا لینے میں کامیابی کا سبب اور اللہ عزوجل کی رضا کے حصول کا با عث بن جائے ۔
یقینا یہی سب سے بڑی کامیابی ہے، اللہ عزوجل ہمیں اس کااہل بنائے اور ہم پر ہمیشہ اپنے جُودو کرم کی بارش برساتا رہے اور ہمارا خاتمہ اچھافرمائے اور ہمیں اپنے فضل سے اَرفع واعلیٰ مقام تک پہنچائے، بیشک وہ ہر چیز پر قادر اورہر دعاقبول فرمانے والا ہے۔ (اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْنِ صلي اللہ عليہ وسلم)
Post Views: 389