islam
اللہ تعالٰی کے نزدیک ناپسندیدہ لوگ
(37)۔۔۔۔۔۔دو جہاں کے تاجْوَر، سلطانِ بَحرو بَرصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”اللہ عزوجل قیامت کے دن تین شخصوں سے نہ کلام فرمائے گا، نہ انہیں پاک کریگا اور نہ ہی ان پر نظرِ رحمت فرمائے گا بلکہ ان کے لئے درد ناک عذاب ہو گا اور وہ تین یہ ہیں: بوڑھا زانی، جھوٹا بادشاہ، اور متکبر فقیر۔”
(صحیح مسلم ،کتاب الایمان، باب بیان غلظ تحریم ۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث:۲۹۶،ص۶۹۶)
(38)۔۔۔۔۔۔سرکارِ والا تَبار، ہم بے کسوں کے مددگارصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”اللہ عزوجل ان چار لوگوں کو قطعا پسند نہیں فرماتا: (۱)کثرت سے قسمیں کھانے والا تاجر (۲)متکبر فقیر(۳)بوڑھا زانی اور (۴)ظالم حکمران۔”
(سنن النسائی،کتاب الزکاۃ،باب الفقیر المختال، الحدیث: ۲۵۷۷،ص۲۲۵۴)
(39)۔۔۔۔۔۔شفیعِ روزِ شُمار، دو عالَم کے مالک و مختارباذنِ پروردگار عزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”مجھ پر جہنم میں سب سے پہلے داخل ہونے والے تین افراد پیش کئے گئے ،جو یہ ہیں: (۱)زبردستی حکمران بننے والا (۲)اپنے مال میں سے اللہ عزوجل کا حق ادا نہ کرنے والا مال دا ر اور (۳)متکبر فقیر۔”
(صحیح ابن حبان،کتاب اخبارہ ۔۔۔۔۔۔الخ،باب صفۃ النار واہلہا،الحدیث:۷۴۳۸،ج۹،ص۲۸۲)
(40)۔۔۔۔۔۔حسنِ اخلاق کے پیکر،نبیوں کے تاجور، مَحبوبِ رَبِّ اکبر عزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”تین افراد جنت میں داخل نہ ہوں گے: بوڑھا زانی، جھوٹا حکمران اور خود پسند۔”
(مجمع الزوائد، کتاب الحدود، باب ذم الزنا، الحدیث: ۱۰۵۳۶،ج۶،ص۳۸۸)
(41)۔۔۔۔۔۔حضورنبئ کریم ،رؤف رحیم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”متکبر فقیر، بوڑھا زانی اور اپنے عمل سے اللہ عزوجل پر احسان جَتانے والا جنت میں داخل نہ ہو گا۔”
(التاریخ الکبیرللبخاری،باب النون،باب نافع ، الحدیث: ۱۱۵۹۳/۲۲۵۵،ج۷،ص۳۸۷)
(42)۔۔۔۔۔۔نبی مُکَرَّم،نُورِ مُجسَّم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”جو اپنے آپ کو بڑا سمجھے اور اِترا کر چلے وہ اللہ عزوجل سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ عزوجل اس پر ناراض ہوگا۔”
(المسندللامام احمد بن حنبل، مسند عبداللہ بن عمر، الحدیث: ۶۰۰۲،ج۲،ص۴۶۲)
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
(43)۔۔۔۔۔۔رسولِ اکرم، شہنشاہ ِبنی آدم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ و سلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”ایک شخص دو چادریں اوڑھے ہوئے جا رہا تھا، تکبر کے مارے اس کا تہبند لٹک رہا تھا تو اللہ عزوجل نے اسے زمین میں دھنسادیا اب وہ قیامت تک اس میں دھنستا رہے گا۔”
(المطالب العالیۃ لابن حجر، باب الزجرعن الخیلاء ، الحدیث: ۵۵۴۶،ج۴،ص۵۶۸)
(44)۔۔۔۔۔۔حضور نبئ پاک، صاحبِ لَولاک، سیّاحِ افلاک صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”بے شک اللہ عزوجل اس بیس سالہ نوجوان کو پسند فرماتاہے جو (کمزوری اور تواضع میں) 80 سالہ بوڑھے جیسا ہوا ور اس 60 سالہ بوڑھے کو پسند نہیں فرماتا جو (چال ڈھال ميں ) 20سالہ نوجوان جیسا ہو۔”
(جامع الاحادیث للسیوطی،قسم الاقوال،الہمزۃ مع النون،الحدیث:۵۵۶۰،ج۲،ص۳۰۲)
(45)۔۔۔۔۔۔اللہ کے مَحبوب، دانائے غُیوب ،، مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیوب عزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ”جو تکبر کی وجہ سے اپنا تہبندلٹکائے گا اللہ عزوجل قیامت کے دن اس پر نظرِ رحمت نہ فرمائے گا۔”
(صحیح البخاری،کتاب اللباس،باب من جرثوبہ، من الخیلاء، الحدیث: ۵۷۸۸،ص۴۹۴)
(46)۔۔۔۔۔۔شہنشاہِ خوش خِصال، پیکرِ حُسن وجمال صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”جو تکبر کی بناء پر اپنا کپڑا لٹکائے گا اللہ عزوجل قیامت کے دن اس پر نظر رحمت نہ فرمائے گا۔”
(صحیح البخاری، کتاب فضائل اصحاب النبی،الحدیث:۳۶۶۵،ص۲۹۸)
(47)۔۔۔۔۔۔دافِعِ رنج و مَلال، صاحب ِجُودو نوال صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”تکبر دل میں ہوتاہے۔” (کشف الخفاء، حرف الجیم، الحدیث: ۱۰۶۰،ج۱،ص۲۹۵)
(48)۔۔۔۔۔۔رسولِ بے مثال، بی بی آمنہ کے لال صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”لوگ جس چیز کو بھی بلند کرتے ہیں اللہ عزوجل اسے گرا دیتا ہے۔”
(شعب الایمان، باب الزھد، الحدیث:۱۰۵۱۱،ج۷،ص۳۴۱)