islam
صِفَتِ مشبّہ کا بیان
صفت مشبہ کی تعریف:
وہ اسم جو ا س ذات پر دلالت کرتا ہے جو اپنے مصدری معنی سے دائمی طور پر موصوف ہو ۔ جیسے:کَرِیْمٌ (سخی)۔
صفت مشبہ بنانے کا طریقہ:
صفت مشبہ کے بنانے کا کوئی مستقل قاعدہ نہیں،البتہ عموماًاس کا صیغہ:
(ا لف)۔۔۔۔۔۔ماضی مضموم العین سے مذکر کے لیے ”فَعِیْلٌ ”کے وزن پراور مؤنث کے لیے ”فَعِیْلَۃٌ ”کے وزن پر آتاہے ۔جیسے کَرُمَ سے کَرِیْمٌ اورکَرِیْمَۃٌ۔
(ب)۔۔۔۔۔۔ماضی مفتوح العین سے مذکر کے لیے ” فَعَلٌ” اور مؤنث کے لیے”فَعَلَۃٌ ”کے وزن پرآتاہے ۔ جیسے جَلَسَ سےجَلَسٌ اورجَلَسَۃٌ۔
(ج)۔۔۔۔۔۔ماضی مکسور العین سے مذکر کے لیے فَعِلٌ ، اَفْعَلُ اور فَعْلاَنُ، جبکہ مؤنث کے لیے فَعِلَۃٌ، فَعْلَاءُ اور فَعْلٰی کے وزن پرآتاہے ۔جیسے فَرِحَ سے فَرِحٌ، اَفْرَحُ، فَرْحَانٌ اورفَرِحَۃٌ، فَرْحَاءُ اور فَرْحٰی۔
(د)۔۔۔۔۔۔جب فعل میں خوشی یاغمی کے معنی پائے جائیں تو اس سے مذکر کے لیے ”فَعِلٌ”اور مؤنث کے لئے ”فَعِلَۃٌ ”کے وزن پر آتاہے۔ جیسےحَزِنَسے حَزِنٌ(غمگین مرد)اورحَزِنَۃ ٌ (غمگین عورت )۔
(ہ)۔۔۔۔۔۔جب فعل میں رنگ یا عیب کے معنی پائے جائیں تو اس سے مذکر کے
لیے ”أَفْعَلُ”اور مؤ نث کے لیے ”فَعْلآءُ”کے وزن پر آتاہے ۔ جیسےحَمِرَ سے اَحْمَرُ (سرخ مرد )، حَمْرَآءُ(سرخ عورت )، عَرِجَ سے اَعْرَجُ (لنگڑا مرد )، عَرْجَآءُ(لنگڑی عورت )
(و)۔۔۔۔۔۔جب فعل میں بھوک ،پیاس یا اس کی ضد کے معنی پائے جائیں تو اس سے صفت مشبہ کاصیغہ مذکرکے لیے ”فَعْلاَنُ”اورمؤنث کے لیے”فَعْلٰی”کے وزن پر آ تا ہے۔جیسیشَبِعَ سے شَبْعَانُ(سیر شدہ مرد )، شَبْعٰی(سیر شدہ عورت )۔
(ز)۔۔۔۔۔۔کبھی صفت مشبہ کا صیغہ فعل میں لفظ ”ی” یا”و ”یا”الف” کااضافہ کر کے بنا لیا جاتاہے۔جیسے شَرُفَ سے شَرِیْفٌ ، وَقَرَ سے وَقُوْرٌ، شَجَعَ سے شُجَاعٌ۔
فائدہ:
سہولت کے لیے صفت مشبہ کے بعض مشہوراوزان مع امثلہ و معانی ذکر کیے جاتے ہیں، مگرخیال رہے کہ اس کے تمام صیغے سماعی ہیں ۔