Our website is made possible by displaying online advertisements to our visitors. Please consider supporting us by whitelisting our website.
islam

حرام کھانے کی وجہ سے ہو نے والے گناہ

    اس گناہ کو کبيرہ گناہوں ميں شمار کرنا ان احاديث مبارکہ کی بناء پر بالکل صريح ہے کيونکہ يہ لوگوں کے مال کو باطل طريقے سے کھانا ہے، علماء کرام رحمہم اللہ تعالیٰ فرماتے ہيں:”اس باب ميں ٹيکس وصول کرنے والا، خائن، چور،(مقدار میں کمی کرنے کے لئے) تيل کی کُپياں بنانے والا، سود کھانے اور کھلانے والا، يتيم کا مال کھانے والا، جھوٹاگواہ، اُدھار چيز لے کر انکار کر دينے والا، رشوت خور، ناپ تول ميں کمی کرنے والا، عيب زدہ شئے کو عيب چھپا کر بيچنے والا، جواء کھيلنے والا، جادو گر، نجومی، تصويريں بنانے والا، زنا کرنے والی، مردوں پر نوحہ کرنے والی، ايسادلال (کمیشن ایجنٹ) جو بيچنے والے کی اجازت کے بغير اُجرت (یعنی کمیشن) لے، خريدنے والے کو زيادہ قيمت بتانے والا اور جس نے کوئی آزاد شخص بيچ کر اس کی قيمت کھائی وغيرہ داخل ہیں۔”
    علماء کرام رحمہم اللہ تعالیٰ کا یہ قول اس بات کی تائید کرتا ہے جو میں نے آیتِ کریمہ کی تفسیر میں ذکر کی ہے کہ باطل ان میں سے ہر چیز کو شامل ہے اور ہر اس کو بھی شامل ہے جو کسی شرعی دلیل کے بغیر حاصل کی جائے۔
(21)۔۔۔۔۔۔شاہِ ابرار، ہم غريبوں کے غمخوار صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے:”قيامت کے دن کچھ لوگوں کو لاياجائے گا، جن کے پاس تہامہ پہاڑوں کی مثل نيکياں ہوں گی يہاں تک کہ جب ان کو لايا جائے گا تو اللہ عزوجل ان کی نیکیوں کو اُڑتی ہوئی خاک کی طرح کر دے گا، پھر انہيں جہنم ميں پھينک ديا جائے گا۔” عرض کی گئی:”يا رسول اللہ عزوجل و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم! يہ کيسے ہو گا؟” تو آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:”وہ نماز پڑھتے، زکوٰۃ ديتے ، روزے رکھتے اور حج کرتے ہوں گے ليکن جب انہيں کوئی حرام چيز پيش کی جاتی تو لے ليتے تھے پس اللہ عزوجل ان کے اعمال کو مٹادے گا۔”


(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});

    اس گناہ کو کبيرہ گناہوں ميں شمار کرنا ان احاديث مبارکہ کی بناء پر بالکل صريح ہے کيونکہ يہ لوگوں کے مال کو باطل طريقے سے کھانا ہے، علماء کرام رحمہم اللہ تعالیٰ فرماتے ہيں:”اس باب ميں ٹيکس وصول کرنے والا، خائن، چور،(مقدار میں کمی کرنے کے لئے) تيل کی کُپياں بنانے والا، سود کھانے اور کھلانے والا، يتيم کا مال کھانے والا، جھوٹاگواہ، اُدھار چيز لے کر انکار کر دينے والا، رشوت خور، ناپ تول ميں کمی کرنے والا، عيب زدہ شئے کو عيب چھپا کر بيچنے والا، جواء کھيلنے والا، جادو گر، نجومی، تصويريں بنانے والا، زنا کرنے والی، مردوں پر نوحہ کرنے والی، ايسادلال (کمیشن ایجنٹ) جو بيچنے والے کی اجازت کے بغير اُجرت (یعنی کمیشن) لے، خريدنے والے کو زيادہ قيمت بتانے والا اور جس نے کوئی آزاد شخص بيچ کر اس کی قيمت کھائی وغيرہ داخل ہیں۔”
    علماء کرام رحمہم اللہ تعالیٰ کا یہ قول اس بات کی تائید کرتا ہے جو میں نے آیتِ کریمہ کی تفسیر میں ذکر کی ہے کہ باطل ان میں سے ہر چیز کو شامل ہے اور ہر اس کو بھی شامل ہے جو کسی شرعی دلیل کے بغیر حاصل کی جائے۔
(21)۔۔۔۔۔۔شاہِ ابرار، ہم غريبوں کے غمخوار صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے:”قيامت کے دن کچھ لوگوں کو لاياجائے گا، جن کے پاس تہامہ پہاڑوں کی مثل نيکياں ہوں گی يہاں تک کہ جب ان کو لايا جائے گا تو اللہ عزوجل ان کی نیکیوں کو اُڑتی ہوئی خاک کی طرح کر دے گا، پھر انہيں جہنم ميں پھينک ديا جائے گا۔” عرض کی گئی:”يا رسول اللہ عزوجل و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم! يہ کيسے ہو گا؟” تو آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:”وہ نماز پڑھتے، زکوٰۃ ديتے ، روزے رکھتے اور حج کرتے ہوں گے ليکن جب انہيں کوئی حرام چيز پيش کی جاتی تو لے ليتے تھے پس اللہ عزوجل ان کے اعمال کو مٹادے گا۔”


(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});

(کتاب الکبائرللذہبی،الکبیرۃ الثامنۃوالعشرون،فصل فی من ۔۔۔۔۔۔الخ ،ص۱۳۶)
    حضرت وھيب بن ورد رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا:”اگر تو ساريہ ستارے کے قيام جتنا قيام کر لے پھر بھی تجھے نفع حاصل نہ ہو گا جب تک کہ تو اپنے پيٹ ميں داخل ہونے والے کھانے میں غور نہ کرلے۔”
(22)۔۔۔۔۔۔رسولِ انور، صاحبِ کوثر صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے:”عذاب کے مستحق لوگوں کے گھروں پر ہر دن اور ہر رات ايک فرشتہ نداء ديتا ہے:”جس نے حرام کھايا اس کا نہ کوئی نفل قبول ہے نہ فرض۔”
(کتاب الکبائرللذہبی،الکبیرۃ الثامنۃوالعشرون،فصل فی من ۔۔۔۔۔۔الخ ،ص۱۳۴)
    حضرت سیدناعبداللہ بن مبارک رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے ارشادفرمایا:”مجھے شبہ کا ايک درہم لوٹاناایک لاکھ ،ایک لاکھ اور ایک لاکھ درہم صدقہ کرنے سے زيادہ پسندہے۔”
(23)۔۔۔۔۔۔نبی مُکَرَّم،نُورِ مُجسَّم صلَّی  اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ معظم ہے:جس نے حرام مال سے حج کيا اور لَبَّيک کہا تو اللہ عزوجل فرماتا ہے:”تيری کوئی لَبَّيک نہيں، نہ ہی سَعْدَيک اور تيرا حج تجھ پر لوٹادياگيا۔”
(کنزالعمال ،کتاب الحج والعمرۃ ، قسم الاقوال ،الحدیث:۱۱۸۹۶ ، ج۵ ، ص ۱۲)
    ابن سباط علیہ رحمۃ ربِّ العباد ارشاد فرماتے ہیں:”جب نوجوان عبادت کرتاہے تو شيطان اپنے ساتھيوں سے کہتا ہے: ”ديکھواس کا کھانا کيسا ہے۔” اگر اس کا کھانا حرام کا ہوتا ہے توکہتاہے:”اسے چھوڑ دو کوشش کرتارہے اس کا نفس ہی تمہيں کافی ہے۔” کیونکہ حرام کھانے کی وجہ سے اس کی کوشش اسے کوئی نفع نہ دے گی۔
    حضرت ابراہيم بن ادہم علیہ رحمۃ اللہ الاکرم فرماتے ہيں:”صرف اپنا کھانااچھا کر لے، تجھ پر رات کو قيام کرنا اور دن کو روزہ رکھنا ضروری نہيں۔”
(24)۔۔۔۔۔۔رسولِ اکرم، شاہِ بنی آدم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ و سلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے:”بندہ اس وقت تک متقی نہيں ہو سکتا جب تک ناجائز ہونے کے خوف سے جائز چيزوں کو بھی چھوڑ نہ دے۔”


(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});

( جامع الترمذی ،ابواب صفۃ القیامۃ ، باب علامۃ التقوی۔۔۔۔۔۔الخ ،الحدیث: ۲۴۵۱ ، ص ۱۸۹۸”بتقدمٍ وتأ خرٍ”)
(25)۔۔۔۔۔۔نبئ کريم،رء ُ وف رحیم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ و سلَّم کا فرمانِ عظیم ہے:”علم کی فضيلت عبادت کی فضيلت سے بڑھ کر ہے اور تمہارابہترين دين تقویٰ ہے۔”
( المستدرک،کتاب العلم ، باب فضل العلم احب من فضل العبادۃ وخیر الدین الورع، الحدیث:۳۲۰، ج۱ ، ص ۲۸۳)
(26)۔۔۔۔۔۔رسولِ اکرم، شفيع معظم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ و سلَّم کا فرمانِ مکرَّم ہے:” جوچیزتجھیشک میں ڈالے اسے چھوڑدے
اوراسے اختیارکرجس میں شبہ نہ ہو۔نيکی وہ ہے جس پر نفس اور دل مطمئن ہو اور گناہ وہ ہے جو دل ميں کھٹکے اور دل اس ميں مترددہو،اگرلوگ تجھے فتویٰ ديں توتُوانہيں فتوی دے۔”
(جامع الترمذی،ابواب صفۃ القیامۃ،باب حدیث اعقلھاوتوکل،الحدیث:۲۵۱۸،ص۱۹۰۵)
(سنن الدارمی،کتاب البیوع،باب دع مایریبک۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث:۲۵۳۳،ج۲،ص۳۲۰)
(27)۔۔۔۔۔۔حضورِ پاک، صاحبِ لَولاک، سیّاحِ افلاک صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے:”حلال اور حرام واضح ہے اور ان دونوں کے درميان مشتبہ اُمور ہيں، ميں اس کے بارے ميں تمہيں مثال ذکر کرتا ہوں:”اللہ عزوجل کی ایک چراگاہ ہے اور اللہ عزوجل کی چراگاہ اس کی حرام کردہ اشیاء ہيں، لہذا جو اس چراگاہ کے ارد گرد مويشی چراتا ہے ہوسکتاہے کہ وہ اس ميں بھی چلا جائے، پس جو شک والی چيز اختيار کرتا ہے اس کے آگے بڑھنے کا خطرہ ہوتاہے۔”
( سنن ابی داؤد ،کتاب البیوع ، باب فی اجتناب الشبہات ،الحدیث: ۳۳۲۹، ص ۱۴۷۳)


(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});

(28)۔۔۔۔۔۔اللہ کے مَحبوب، دانائے غُیوب ، مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیوب عزوجل و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:”حلال واضح ہے اور حرام بھی واضح ہے اور ان دونوں کے درميان شبہ والی چیزیں ہيں، پس جس نے ايسے کام کو چھوڑا جس کے گناہ ہونے کا شبہ تھا وہ واضح  گناہ(یعنی محرمات) سے بھی بچ جائے گا اور جو شک والے گناہ ميں پڑاہوسکتاہے کہ وہ واضح گناہ ميں بھی پڑجائے، نافرمانياں اللہ عزوجل کی چراگاہیں ہيں اورجو چراگاہ کے ارد گرد مويشی چراتا ہے ممکن ہے کہ وہ چراگاہ ميں بھی چلا جائے۔”
( صحیح البخاری ،کتاب البیوع ،باب الحلال بین والحرام بین ۔۔۔۔۔۔الخ ،الحدیث: ۲۰۵۱ ، ص ۱۶۰،”بعضُ الاختصار”)

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!