Our website is made possible by displaying online advertisements to our visitors. Please consider supporting us by whitelisting our website.
islam

جنگ خندق کا سبب

گزشتہ اوراق میں ہم یہ لکھ چکے ہیں کہ ”قبیلہ بنو نضیر” کے یہودی جب مدینہ سے نکال دئیے گئے تو ان میں سے یہودیوں کے چند رؤسا ”خیبر” میں جا کر آباد ہو گئے اور خیبر کے یہودیوں نے ان لوگوں کا اتنا اعزاز و اکرام کیا کہ سلام بن مشکم وابن ابی الحقیق وحیی بن اخطب و کنانہ بن الربیع کو اپنا سردار مان لیایہ لوگ چونکہ مسلمانوں کے خلاف غیظ و غضب میں بھرے ہوئے تھے اور انتقام کی آگ ان کے سینوں میں دہک رہی تھی اس لئے ان لوگوں نے مدینہ پر ایک زبردست حملہ کی اسکیم بنائی،چنانچہ یہ تینوں اس مقصد کے پیش نظر مکہ گئے اور کفار قریش سے مل کر یہ کہا کہ اگر تم لوگ ہمارا ساتھ دو تو ہم لوگ مسلمانوں کو صفحۂ ہستی سے نیست و نابود کر سکتے ہیں کفار قریش تو اس کے بھوکے ہی تھے فوراً ہی ان لوگوں نے یہودیوں کی ہاں میں ہاں ملا دی کفار قریش سے ساز باز کر لینے کے بعد ان تینوں یہودیوں نے ”قبیلہ بنو غطفان” کا رُخ کیااور خیبر کی آدھی آمدنی دینے کا لالچ دے کر ان لوگوں کو بھی مسلمانوں کے
خلاف جنگ کرنے کے لئے آمادہ کر لیاپھر بنو غطفان نے اپنے حلیف ”بنو اسد” کو بھی جنگ کے لئے تیار کر لیاادھریہودیوں نے اپنے حلیف ”قبیلہ بنو اسعد” کو بھی اپنا ہمنوا بنا لیا اور کفار قریش نے اپنی رشتہ داریوں کی بنا پر ”قبیلہ بنو سلیم” کو بھی اپنے ساتھ ملا لیاغرض اس طرح تمام قبائل عرب کے کفار نے مل جل کر ایک لشکر جرار تیار کر لیا جس کی تعداد دس ہزار تھی اور ابوسفیان اس پورے لشکر کا سپہ سالار بن گیا۔(1)
(زُرقانی ج۲ ص۱۰۴ تا ۱۰۵)

Related Articles

Check Also
Close
Back to top button
error: Content is protected !!