Our website is made possible by displaying online advertisements to our visitors. Please consider supporting us by whitelisting our website.
ذَوقِ نَعت ۱۳۲۶ھ برادرِ اعلیٰ حضرت شہنشاہِ سخن مولانا حسن رضا خانشاعری

قطعہ تاریخ ولادتِ باسعادت نبیرہ حضرت اَخُ الاعظم عالم اہلسنت جناب مولانا حاجی محمد احمد رضا خاں صاحب قادری

قطعہ تاریخ ولادتِ باسعادت نبیرہ حضرت اَخُ الاعظم عالم اہلسنت جناب مولانا حاجی محمد احمد رضا خاں صاحب قادری مُدَّ ظِلُّہُمْ بخانہ برخوردار مولوی حامد رضا خاں سَلَّمَہُمُ اللّٰہُ تَعَالٰی
شکرِ خالق کس طرح سے ہو ادا
اِک زباں اور نعمتیں بے اِنتہا
پھر زباں بھی کس کی مجھ ناچیز کی
وہ بھی کیسی جس کو عصیاں کا مزا
اے خدا کیونکر لکھوں تیری صفت
اے خدا کیونکر کہوں تیری ثنا
گننے والے گنتیاں محدود ہیں
تیرے اَلطاف و کرم بے اِنتہا
سب سے بڑھ کر فضل تیرا اے کریم
ہے وُجودِ اَقدسِ خیرالورا

ہر کرم کی وجہ یہ فضل عظیم
صدقہ ہیں سب نعمتیں اس فضل کا
فضل اور پھر وہ بھی ایسا شاندار
جس پہ سب اَفضال کا ہے خاتما
اولیا اس کے کرم سے خاصِ حق
انبیا اس کی عطا سے انبیا
خود کرم بھی خود کرم کی وجہ بھی
خود عطا خود باعث جود و عطا
اس کرم پر اس عطا و جود پر
ایک میری جان کیا عالم فدا
کردے اِک نم سے جہاں سیرابِ فیض
جوش زن چشمہ کرم کے میم کا
جان کہنا مبتذل تشبیہ ہے
اللّٰہ اللّٰہ اس کے دامن کی ہوا

جان دی مردوں کو عیسیٰ نے اگر
اس نے خود عیسیٰ کو زندہ کردیا
بے سبب اس کی عطائیں بے شمار
بے غرض اس کے کرم بے اِنتہا
بادشا ہو یا گدا ہو کوئی ہو
سب کو اس سرکار سے صدقہ ملا
سب نے اس دَر سے مرادیں پائی ہیں
اور اسی دَر سے ملیں گی دائما
جود دریا دل کے صدقہ سے بڑھے
بڑھتے بادل کو گھٹا کہنا خطا
مَن رَّٰانِیْ والے رُخ نے بھیک دی
کیوں نہ گلشن کی صفت ہو دِلکشا
جلوۂ پائے منور کے نثار
مہر و مہ کو کتنا اُونچا کردیا

اپنے بندوں کو خدائے پاک نے
اس کے صدقے میں دیا جو کچھ دیا
مصطفیٰ کا فضل ہے مسرور ہیں
نعمتِ تازہ سے عبدالمصطفیٰ
عالم دیں مقتدائے اہل حق
سنیوں کے پیشوا احمد رضا
فضل حق سے ہیں فقیر قادری
اس فقیری نے اُنہیں سب کچھ دیا
لخت دِل حامد میاں کو شکر ہے
حق نے بیٹا بخشا جیتا جاگتا
میں دعا کرتا ہوں اب اللّٰہ سے
اور دعا بھی وہ جو ہے دل کی دعا
واسطہ دیتا ہوں میں تیرا تجھے
اے خدا اَز فضل تو حاجت روا

عافیت سے قبلہ و کعبہ رہیں
ہم غلاموں کے سروں پر دائما
دولت کونین سے ہوں بہرہ وَر
اَخِّ اعظم مصطفے حامد رضا
نعمتِ تازہ کو دے وہ نعمتیں
کیں جو تو نے خاص بندوں کو عطا
دوست اُن سب کے رہیں آباد و شاد
دشمن بدخواہ غم میں مبتلا
آفریں طبع رواں کو اے حسنؔ
قطعہ لکھنا تھا قصیدہ ہوگیا
سن ولادت کے دعائیہ لکھو
علم و عمر اِقبال و طالع دے خدا
۲۵ ۱۳ھ

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!