Our website is made possible by displaying online advertisements to our visitors. Please consider supporting us by whitelisting our website.
islam

ایک غریب الوطن

ایک غریب الوطن

حضرت سید نا علی بن محمد علیہ رحمۃ اللہ الصمد فرماتے ہیں، میں نے حضرت سیدنا ابراہیم خواص علیہ رحمۃ اللہ الرزاق کو یہ فرماتے ہوئے سنا :”میں تقریباً سترہ سال تک جنگلوں اور صحراؤں میں پھرتا رہا اورمختلف مقامات پر اپنے ربّ عزوجل کی عبادت کرتا رہا ۔ ان سترہ سالوں میں مجھے جو سب سے زیادہ عجیب واقعہ پیش آیا وہ یہ تھا :”ایک مرتبہ میں نے جنگل میں ایک ایسے شخص کو دیکھا جس کے دونوں ہاتھ پاؤں کٹے ہو ئے تھے اور وہ گھِسٹ گھِسٹ کر چل رہا تھا ۔ اس کے علاوہ بھی وہ بہت سی مشکلات سے دوچار تھا۔ میں اسے دیکھ کر بہت حیران ہو ا اور مجھے اس پر ترس آنے لگا، میں نے قریب جا کر اسے سلام کیا ،اس نے میرا نام لے کر جواب دیا۔ اس کے منہ سے اپنا نام سن کر مجھے بڑی حیرت ہوئی ،میں نے اس سے پوچھا :” آپ سے یہ میری پہلی ملاقات ہے، پھر آپ نے میر انام کیسے جان لیا؟”
تووہ کہنے لگا:”جو ذات تجھے میرے پاس لائی ہے اسی نے مجھے تمہاری پہچان کرادی ہے۔” میں نے کہا: ”آپ نے بالکل بجا فرمایا، واقعی میرا پروردگار عزوجل ہرچاہے پر قادر ہے۔” پھر میں نے اس سے پوچھا: ”آپ کہاں سے آئے ہیں اور کہاں جانے کا ارادہ ہے؟” اس نے کہا: ”میں شہر ”بخارا ”سے آرہا ہوں اور” حرمین طیبین” کی طرف جارہا ہوں۔”یہ سن کر مجھے بڑا تعجب ہوا کہ نہ ا س شخص کے ہاتھ ہیں نہ پاؤں۔ پھر یہ بخارا سے یہاں تک کیسے پہنچا اوراب یہ مکہ مکرمہ(زادھا اللہ شرفاًوتعظیماً) تک جانا چاہتا ہے جو یہاں سے کافی فاصلے پر ہے، یہ وہاں تک تنِ تنہا کیسے پہنچے گا؟میں انہیں خیا لات میں گم بڑی حیرت بھری نظروں سے اسے دیکھ رہا تھا۔
اس شخص نے میری طرف جلال بھری نگاہ ڈالی اور کہنے لگا:” اے ابراہیم رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ !کیا تجھے اس بات پرتعجب ہورہا ہے کہ قادر وقدیر پروردگار عزوجل مجھ جیسے ضعیف واپاہج کو یہاں تک لے آیا۔”اتنا کہنے کے بعد اس شخص کی آنکھوں سے سیلِ

اشک رواں ہوگیا اوروہ زارو قطار رونے لگا۔میں نے اسے کہا:”آپ بالکل پریشان نہ ہوں، اللہ عزوجل کی رحمت ہر شخص کے ساتھ ہے ،وہ کسی کو مایوس نہیں کرتا۔”
پھر میں اسے وہیں چھوڑ کر آگے روانہ ہوگیا، میرا بھی اس سال حج کا ارادہ تھا جب میں مکہ مکرمہ (زادھا اللہ شرفاًوتعظیماً ) پہنچا اور طواف کے لئے خانہ کعبہ میں حاضر ہوا تو یہ دیکھ کرحیران رہ گیا کہ وہی اپاہج شخص مجھ سے پہلے خانہ کعبہ پہنچا ہوا ہے اور مشغولِ طواف ہے، وہ گھِسٹ گھِسٹ کر طواف کر رہا تھا ۔”
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ تعالی علی وسلم

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!