گناہوں سے حفاظت کی انوکھی دُعا
گناہوں سے حفاظت کی انوکھی دُعا
حضرت سیدنامالک بن انس رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں، حضرت سیدنا یونس بن یوسف رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اپنے زمانے کے مشہور اولیاء کرام رحمہم اللہ تعالیٰ میں سے تھے ۔ زیادہ تر وقت مسجد میں گزارتے اور اپنے رب عزوجل کی عبادت میں مشغول رہتے۔ عالمِ شباب تھا ۔انہوں نے اپنی جوانی اللہ عزوجل کی عبادت کے لئے وقف کی ہوئی تھی۔ ایک مرتبہ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ مسجد سے باہر آرہے تھے کہ اچانک راستے میں ایک نوجوان عورت پر نظر پڑگئی اور دل کچھ دیر کے لئے اس کی طرف مائل ہوگیا لیکن پھر فوراََ اپنے اس فعل پر نادم ہوئے اور بارگاہ الٰہی عزوجل میں دعا کے لئے ہاتھ اٹھائے اور ان الفاظ میں دعا مانگنے لگے :”اے میرے پاک پروردگار عزوجل !بے شک تُو نے مجھے آنکھیں عطا فرمائیں جو کہ بہت بڑی نعمت ہے لیکن مجھے خطرہ لگ رہا ہے کہ کہیں ان آنکھوں کی وجہ سے میں عذاب میں مبتلا نہ ہو جاؤں اور یہ آنکھیں میرے لئے ہلاکت کا با عث نہ بن جائیں، اے میرے پاک پروردگار عزوجل! تُو میری آنکھوں کی بینائی سلب کرلے۔” جیسے ہی آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ دعا سے فارغ ہوئے آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی بینائی ختم ہوچکی تھی اور آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نابینا ہوگئے تھے ۔
چنانچہ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اپنے بھتیجے کو اپنے ساتھ رکھتے جو نماز وں کے اوقات میں آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کومسجد تک لے جاتا اور دیگر حاجات میں بھی آپ اس سے مدد لیتے۔ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کا بھتیجا آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کو مسجد میں چھوڑ جاتا اور خود بچوں کے ساتھ کھیلنے لگتا۔ جب آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کو کوئی حاجت درپیش ہوتی تو اسے بلالیتے اسی طر ح وقت گزرتا رہا ۔
ایک مرتبہ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ مسجد میں تھے کہ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کو اپنے جسم پر کوئی چیز رینگتی ہوئی محسوس ہوئی، آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے بھتیجے کو آوازدی لیکن وہ بچو ں کے ساتھ کھیل میں مگن رہا اور آپ کے پاس نہ آسکا ۔ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کو خطرہ تھا کہ کوئی نقصان نہ پہنچا دے ۔ چنانچہ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے اللہ عزوجل کی بارگاہ میں دوبارہ فریاد کی اور ان الفاط کے ساتھ اپنے مالک حقیقی سے دعامانگنے لگے:”اے میرے رحیم و کریم پر وردگار عزوجل! تُو نے مجھے آنکھوں کی دولت سے نوازا جو کہ بہت بڑی نعمت تھی لیکن پھر مجھے خوف ہوا کہ کہیں ان آنکھوں کے غلط استعمال کی وجہ سے میں مبتلائے عذاب نہ ہو جاؤں، چنانچہ میں نے تجھ سے دعا کی کہ میری بینائی سلب کرلے، اے میرے مولیٰ عزوجل !اب مجھے یہ خوف ہے کہ اگر میری بینائی واپس لوٹ کر نہ آئی تو کہیں یہ میرے لئے آزمائش اور رسوائی کاباعث نہ بن جائے کیونکہ مَیں اب دیکھ تونہیں سکتا،کوئی مؤذی جانور مجھے نقصان پہنچا سکتا ہے اور باربار اپنی حاجتوں کو پورا کرنے کے لئے دوسرو ں کی مدد درکار ہوتی ہے جس سے مجھے بڑی کوفت ہوتی ہے ، اے میرے مالک ومختار پروردگار عزوجل !مجھے میری بینائی لوٹا دے تا کہ میں رسوائی او رلوگوں کی محتاجی سے بچ جاؤں۔”
حضرت سیدنا مالک بن انس رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ ابھی وہ مرد صالح اپنی دعا سے فارغ بھی نہ ہوا تھا کہ اس کی بینائی واپس لوٹ آئی اور اب وہ خود دوسروں کی مدد کے بغیر اپنے گھر کی طرف روانہ ہوگیا ۔
میں نے آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کو دونوں حالتو ں میں دیکھا یعنی اس حال میں بھی دیکھا کہ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی بینائی ختم ہو چکی تھی اور اس حالت میں بھی دیکھا کہ دعا کی برکت سے آپ کو دوبارہ آنکھوں کی نعمت عطا کردی گئی اور آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ پہلے کی طر ح اب بھی خود مسجد کی طرف جاتے اور اپنے رب عزوجل کی عبادت کرتے ۔
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ تعالی عليہ وسلم)
ّ (میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!سبحان اللہ عزوجل! ہمارے اسلاف رحمہم اللہ تعالیٰ کیسے عظیم لوگ تھے کہ انہیں یہ بات تو منظور تھی کہ ہماری آنکھیں ضائع ہوجائیں لیکن وہ اللہ عزوجل کی نافرمانی کو کبھی بھی بر داشت نہ کرتے۔ جب وہ دیکھتے کہ یہ چیز ہمارے لئے آخرت کے معاملے میں نقصان دہ ہے تو اس سے بالکل پرہیزکرتے، اللہ عزوجل اپنے ایسے پاکیزہ صفات لوگو ں کی دعائیں بہت جلد قبول فرماتا ہے اور انہیں کبھی رُسوا نہیں کرتا نہ ہی دوسرو ں کا محتا ج کرتا ہے۔ اللہ عزوجل ان بزرگوں کے صدقے ہمیں بھی نعمتو ں کی صحیح قدرکرنے کی تو فیق عطا فرمائے ا ور برے اعمال کی طرف رغبت دلانے والی چیز وں سے بیزار ی اور بچنے کی توفیق عطا فرمائے ،ہمیں صرف اپنا ہی محتاج رکھے ،حضورنبی کریم ،رء ُوف رحیم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کے صدقے ہماری دعاؤں کو قبول فرمائے ، ہمارے ہر ہر عضو کو اپنی یادمیں مگن رکھے، بد نگاہی جیسی بری بیماری سے ہماری حفاظت فرمائے ۔اے ہمارے پیارے اللہ عزوجل !اپنے پیارے حبیب صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی نیچی نیچی نظر وں کا واسطہ ہماری بے باکیوں اور غفلتو ں سے در گزر فرما اور ہماری دائمی مغفرت فرما۔ آمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم)
؎ یا الٰہی(عزوجل)! رنگ لائیں جب مری بے باکیاں اُن کی نیچی نیچی نظرو ں کی حیا کا ساتھ ہو