حضرت سفیان ثوری علیہ رحمۃ اللہ القوی کاتبرک
حضرت سفیان ثوری علیہ رحمۃ اللہ القوی کاتبرک
حضرت سیدنا عبد الرحمن بن یعقوب رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہمارے پاس ایک نیک بزرگ تشریف لائے جن کا نام ابو عبداللہ تھا۔ انہوں نے مجھے بتا یا کہ ایک مرتبہ میں تہجد کے وقت مسجد الحرام میں گیا اوربِیر زم زم کے قریب بیٹھ گیا ۔ اتنے میں ایک بزرگ آئے انہوں نے اپنے چہرے پر رومال ڈالا ہوا تھا۔وہ کنوئیں کے قریب آئے اور اس سے پانی نکال کر پینے لگے۔ جب وہ پی چکے تو تھوڑ ا ساپانی بر تن میں بچ گیا۔میں نے ان سے لے کر وہ پانی پیا تو وہ بہت عمدہ اور لذیذ تھا اوراس میں باداموں کا ستُّوملا ہوا تھا۔ میں نے ایسا خوش ذائقہ اورلذیذ پانی کبھی نہیں پیا تھا۔ جب میں نے اس بزرگ کی طرف دیکھا تو وہ وہاں موجود نہ تھے ۔
دو سری رات پھر تہجد کے وقت میں بیر زم زم کے پاس بیٹھ گیا۔ وہی بزرگ پھر کنوئیں کے پاس آئے پانی نکالا اور پینے لگے کچھ پانی بچ گیا۔ جب میں نے بزرگ کابچا ہوا پانی پیا تو وہ سادہ پانی نہ تھا بلکہ ا س میں خالص شہد ملا ہوا تھا او رایسا لذیذ وعمدہ تھا جیسا میں نے اپنی زندگی میں کبھی نہیں پیا تھا۔ پانی پینے کے بعد جب میں نے اس بزرگ کی طرف دیکھا تو وہ وہاں سے جاچکے تھے۔
میں بہت حیران ہوا کہ یہ عظم الشان بزرگ کو ن ہیں؟ تیسر ی رات پھر میں تہجد کے وقت کنوئیں کے پا س بیٹھ گیا ۔ کچھ دیر بعدوہ بزرگ بھی تشریف لے آئے، کنوئیں سے ڈول بھر کر پانی نکالا اور نوش فرمانے لگے ۔آج پھر کچھ پانی بچ گیا میں نے ان کابچا ہوا پانی پیا ۔آج اس کا ذائقہ ایسا تھا جیسے اس میں خالص دودھ ملا دیا گیا ہو۔ ایسا عمدہ و لذیذ پانی میں نے کبھی نہ پیا تھا ۔ پانی پینے کے فوراً بعد میں نے اس بزرگ کا دامن تھام لیا اور عرض گزار ہوا:” اے عظیم بزرگ !آپ کو اسی ذات کریم کا واسطہ جس نے آپ کو یہ کرامت عطا کی ہے، مجھے بتا ئیں کہ آپ کون ہیں اور آپ کانام کیا ہے ؟” تو وہ بزرگ فرمانے لگے :” اگر تم مجھ سے وعدہ کرو کہ جب تک میں اس دنیا میں زندہ ہوں تب تک میرے اس راز کو چھپائے رکھو گے اور لوگو ں پر ظاہر نہ کرو گے تو میں تمہیں اپنا نام بتا تا ہوں ،کیا تم مجھ سے وعدہ کرتے ہو؟” میں نے کہا:” جی ہاں۔” وہ بزرگ فرمانے لگے:” میں سفیان بن سعید ثوری ہوں۔”
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ تعالی عليہ وسلم)