خشک زبانیں
خشک زبانیں
حضرت سیدنا محمد بن حسین رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں:”میں نے حضرت سیدنا ابو معاویہ اسود علیہ رحمۃاللہ الاحد کو مقام ”طرطوس”میں آدھی رات کے وقت دیکھا کہ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ زار وقطار رو رہے تھے اور آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی زبان مبارک پر یہ نصیحت آموز کلمات جاری تھے:
خبردار! جس شخص نے دنیا ہی کو اپنا مقصد ِعظیم بنا لیا اور ہر وقت اسی کی تگ ودومیں لگا رہاتو کل بروزِ قیامت اسے بہت زیادہ غم وپر یشانی کاسامنا کرنا پڑے گا اور جو شخص آخرت میں پیش آنے والے معاملات کو یا د رکھتا ہے اوربروزِ قیامت پیش آنے والی سختیوں اور اورگھبراہٹو ں کو ہر دم پیشِ نظر رکھتا ہے تواس کا دل دنیا سے اُچاٹ ہوجاتا ہے اور جو شخص اللہ عزوجل کے عذاب کی وعیدوں سے ڈرتا ہے وہ بھی دنیا وی خواہشات کو چھوڑ دیتا ہے۔
اے مسکین! اگر تُو چاہتا ہے کہ تجھے راحت وسکون اور عظیم نعمتیں ملیں تو رات کو کم سویاکراور شب بیداری کو اپنا معمول بنا لے، جب تجھے کوئی نصیحت کرے ،نیکی کی دعوت دے اور برائی سے منع کرے تو اس کی دعوت قبول کر۔ تو اپنے پیچھے والوں کے رزق کی فکر میں غمگین نہ ہو کیونکہ تو ان کے رزق کامکلف نہیں بنایا گیا۔
تو اپنے آپ کو اس عظیم دن کے لئے تیار رکھ جب تیرا سامنا خالق ِکائنات عزوجل سے ہوگاتو اس کی بارگاہ میں حاضر ہوگا پھر تجھ سے سوال وجواب ہوں گے۔ اس سخت دن کی تیاری میں ہر وقت مشغول رہ ، نیک اعمال کی کثرت کر اور اپنے آخرت کے خزانے کو اعمالِ صالحہ کی دولت سے جلد از جلد بھرنے کی کوشش کر، فضول مشاغل کو ترک کردے اور موت سے پہلے موت کی تیاری کرلے ورنہ بعد میں بہت پچھتا وا ہوگا ۔ جس وقت تیری روح نکل رہی ہوگی اور گلے تک پہنچ جائے گی تو تیری تمام محبوب اَشیاء جن کی تُو خواہش کیا کرتاتھا، سب کی سب دنیا ہی میں رہ جائیں گی اور ا س وقت تیری حسرت اِنتہا کو پہنچ چکی ہو گی لہٰذا اس وقت سے پہلے آخرت کی تیاری کرلے۔”