Our website is made possible by displaying online advertisements to our visitors. Please consider supporting us by whitelisting our website.
ذَوقِ نَعت ۱۳۲۶ھ برادرِ اعلیٰ حضرت شہنشاہِ سخن مولانا حسن رضا خانشاعری

پرنور ہے زمانہ صبحِ شبِ وِلادت

پرنور ہے زمانہ صبحِ شبِ وِلادت
پردہ اُٹھا ہے کس کا صبحِ شبِ وِلادت

جلوہ ہے حق کا جلوہ صبحِ شبِ وِلادت
سایہ خدا کا سایہ صبحِ شبِ وِلادت

فصل بہار آئی شکل نگار آئی
گلزار ہے زمانہ صبحِ شبِ وِلادت

پھولوں سے باغ مہکے شاخوں پہ مرغ چہکے
عہدِ بہار آیا صبحِ شبِ وِلادت

پژمردہ حسرتوں کے سب کھیت لہلہائے
جاری ہوا وہ دریا صبحِ شبِ وِلادت

گل ہے چراغِ صرصر گل سے چمن معطر
آیا کچھ ایسا جھونکا صبحِ شبِ وِلادت

قطرہ میں لاکھ دریا گل میں ہزار گلشن
نشوونما ہے کیا کیا صبحِ شبِ وِلادت

جنت کے ہر مکاں کی آئینہ بندیاں ہیں
آراستہ ہے دنیا صبحِ شبِ وِلادت

دل جگمگا رہے ہیں قسمت چمک اٹھی ہے
پھیلا نیا اُجالا صبحِ شبِ وِلادت

ِچکٹے ہوئے دِلوں کے مدت کے میل چھوٹے
اَبر کرم وہ برسا صبحِ شبِ وِلادت

بلبل کا آشیانہ چھایا گیا گلوں سے
قسمت نے رنگ بدلا صبحِ شبِ وِلادت

اَرض و سما سے منگتا دوڑے ہیں بھیک لینے
بانٹے گا کون باڑا صبحِ شبِ وِلادت

اَنوار کی ضیائیں پھیلی ہیں شام ہی سے
رکھتی ہے مہر کیسا صبحِ شبِ وِلادت

مکہ میں شام کے گھر روشن ہیں ہر نگہ پر
چمکا ہے وہ اُجالا صبحِ شبِ وِلادت

شوکت کا دَبدبہ ہے ہیبت کا زلزلہ ہے
شق ہے مکانِ کسریٰ صبحِ شبِ وِلادت

خطبہ ہوا زمیں پر سکہ پڑا فلک پر
پایا جہاں نے آقا صبحِ شبِ وِلادت

آئی نئی حکومت سکہ نیا چلے گا
عالم نے رنگ بدلا صبحِ شبِ وِلادت

رُوحُ الامیں نے گاڑا کعبہ کی چھت پہ جھنڈا
تا عرش اُڑا پھریرا صبحِ شبِ وِلادت

دونوں جہاں کی شاہی ناکتخدا دُولہن تھی
پایا دولہن نے دولہا صبحِ شبِ وِلادت

پڑھتے ہیں عرش والے سنتے ہیں فرش والے
سلطانِ نو کا خطبہ صبحِ شبِ وِلادت

چاندی ہے مفلسوں کی باندی ہے خوش نصیبی
آیا کرم کا داتا صبحِ شبِ وِلادت

عالم کے دفتروں میں ترمیم ہو رہی ہے
بدلا ہے رنگ دنیا صبحِ شبِ وِلادت

ظلمت کے سب رِجسٹر حرفِ غَلَط ہوئے ہیں
کاٹا گیا سیاہا صبحِ شبِ وِلادت

ملک اَزَل کا سروَر سب سروَروں کا اَفسر
تخت اَبد پہ بیٹھا صبحِ شبِ وِلادت

سوکھا پڑا ہے ساوا دریا ہوا سماوا
ہے خشک و تر پہ قبضہ صبحِ شبِ وِلادت

نوابیاں سدھاریں جاری ہیں شاہی آئیں
کچا ہوا علاقہ صبحِ شبِ وِلادت

دن پھر گئے ہمارے سوتے نصیب جاگے
خورشید ہی وہ چمکا صبحِ شبِ وِلادت

قربان اے دوشنبہ تجھ پر ہزار جمعے
وہ فضل تو نے پایا صبحِ شبِ وِلادت

پیارے رَبیع الاوّل تیری جھلک کے صدقے
چمکا دیا نصیبا صبحِ شبِ وِلادت

وہ مہر مہر فرما وہ ماہ عالم آراء
تاروں کی چھاؤں آیا صبحِ شبِ وِلادت

نوشہ بناؤ ان کو دولہا بناؤ ان کو
ہے عرش تک یہ ُشہرا صبحِ شبِ وِلادت

شادی رَچی ہوئی ہے بجتے ہیں شادیانے
دولہا بنا وہ دولہا صبحِ شبِ وِلادت

محروم رہ نہ جائیں دن رات برکتوں سے
اس واسطے وہ آیا صبحِ شبِ وِلادت

عرشِ عظیم جھومے کعبہ زمین چومے
آتا ہے عرش والا صبحِ شبِ وِلادت

ُہشیار ہوں بھکاری نزدیک ہے سواری
یہ کہہ رہا ہے ڈَنکا صبحِ شبِ وِلادت

بندوں کو عیش و شادی اَعدا کو نامرادی
کڑکیت کا ہے کڑکا صبحِ شبِ وِلادت

تارے ڈھلک کر آئے کاسے کٹورے لائے
یعنی بٹے گا صدقہ صبحِ شبِ وِلادت

آمد کا شور سن کر ِگھر آئے ہیں بھکاری
گھیرے کھڑے ہیں رستہ صبحِ شبِ وِلادت

ہر جان منتظر ہے ہر دیدہ رہ نگر ہے
غوغا ہے مرحبا کا صبحِ شبِ وِلادت

جبریل سر جھکائے قدسی پرے جمائے
ہیں سروِ قد ستادہ صبحِ شبِ وِلادت

کس داب کس اَدَب سے کس جوش کس طرب سے
پڑھتے ہے ان کا کلمہ صبحِ شبِ وِلادت

ہاں دِین والو اُٹھو تعظیم والو اُوٹھو
آیا تمہارا مولا صبحِ شبِ وِلادت

اُٹھو حضور آئے شاہِ غیور آئے
سلطانِ دین و دنیا صبحِ شبِ وِلادت

اُٹھومَلک اُٹھے ہیں عرش و فلک اُٹھے ہیں
کرتے ہیں ان کو سجدہ صبحِ شبِ وِلادت

آؤ فقیرو آؤ مونھ مانگی آس پاؤ
بابِ کریم ہے وا صبحِ شبِ وِلادت

سوکھی زبانوں آؤ اے جلتی جانوں آؤ
لہرا رہا ہے دریا صبحِ شبِ وِلادت

مرجھائی کلیوں آؤ ُکمھلائے پھولوں آؤ
برسا کرم کا جھالا صبحِ شبِ وِلادت

تیری چمک دمک سے عالم چمک رہا ہے
میرے بھی بخت چمکا صبحِ شبِ وِلادت

تاریک رات غم کی لائی بلا ستم کی
صدقہ تجلیوں کا صبحِ شبِ وِلادت

لایا ہے شیر تیرا نورِ خدا کا جلوہ
دِل کر دے دودھ دھویا صبحِ شبِ وِلادت

بانٹا ہے دو جہاں میں تو نے ضیا کا باڑا
دیدے حسنؔ کا حصہ صبحِ شبِ وِلادت

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!